پاکستان

عمران خان نے جو کہا تھا دنیا آہستہ آہستہ وہیں پہنچ رہی ہے، اسد عمر

لاک ڈاؤن کےسب سے زیادہ اثرات غریب پر مرتب ہوں گے،دیگر ممالک کو بھی یہ احساس ہورہاہے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جو کہا تھا دنیا آہستہ آہستہ وہیں پہنچ رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کے سب سے زیادہ اثرات غریبوں پر مرتب ہوں گے اور اب دیگر ممالک کو بھی یہ احساس ہورہا ہے۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے متعلق ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس ہوا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ 3 دن سے ہونے والے اجلاس میں کچھ تقاریر میں سیاسی جگت بازی کے علاوہ کچھ نہیں تھا تاہم کچھ میں سنجیدہ باتیں بھی کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق متضاد رائے بھی پائی جاتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن نے کہا کہ 6 ہفتے کے لیے سب بند کردیتے تو کورونا ہی ختم ہوجاتا اور دوسری رائے یہ ہے کہ وبا نے پھیلنا ہے اور ڈر کر زندگی گزارنے سے فائدہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: اٹھارویں ترمیم کا واویلا کرکے خود خلاف ورزی کرنے کا رویہ ٹھیک نہیں، شفقت محمود

اسد عمر نے کہا کہ 6 ہفتوں کا لاک ڈاؤن اتنا آسان ہوتا اور صرف پاکستان تحریک انصاف کی وجہ سے کورونا پھیلا تو امریکا، بھارت، جرمنی کہیں تو ایسا تجربہ ہوا ہوتا اور ووہان میں بھی دوبارہ کیسز سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک میں جب سخت لاک ڈاؤن کو کھولا گیا تو کیسز میں دوبارہ تیزی آنا شروع ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ریاض پیرزادہ کہہ رہے تھے کہ یہ وبا ہوا سے پھیلتی ہے، انفلوئنزا سے کہیں زیادہ پھیلتی ہے اور اس کو پھیلانے والے (vector) انسان ہے تو کورونا وائرس ڈینگی تو ہے نہیں کہ مچھر ماردیں گے تو ختم ہوجائے گا انسان کو تو ہم نہیں مارسکتے اسی وجہ سے یہ وبا پھیل رہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ جب تک ویکسین دریافت نہیں کی جاتی تب تک ہمیں اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے جو کہا تھا دنیا آہستہ آہستہ وہیں پہنچ رہی ہے کہ لاک ڈاؤن کے سب سے زیادہ اثرات غریب افراد پر مرتب ہوں گے اور اب دیگر ممالک کو بھی یہ احساس ہورہا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ پاکستان مغرب کی اندھی تقلید نہیں کرے گا، ملک میں بہترین ڈاکٹرز اور ماہرین ہیں جو حکومت کی مدد کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ مہینوں میں ملک کی ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے میں 13 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر ملک میں صرف 2 لیبارٹریز کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرسکتی تھیں لیکن اب 70 ٹیسٹگ لیبارٹریز موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کے دو اراکین اور متعدد ملازمین کورونا وائرس کا شکار

اسد عمر نے ایک مرتبہ پھر کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیا۔

انہوں نے اس بحران کے وقت میں ڈاکٹروں اور طبی عملے، قانون نافذ کرنے والے اداروں، انتظامیہ اور دیگر فرنٹ لائن ورکرز کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ان تمام افراد نے پچھلے 2 ماہ میں جو محنت کی اس وجہ سے صورتحال بے قابو نہیں ہوئی۔

اسد عمر نے کہا کہ نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) ہفتے کے 7 دن کام کررہے ہیں اور انہیں 31 مارچ سے کوئی چھٹی نہیں ملی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت فوج کے ہزاروں نوجوان ہمیں سپورٹ کررہے ہیں، صوبائی حکومت کے دیگر محکمے جو تعاون پیش کررہے ہیں ہم ان کے مشکور ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ میں پاکستان کے ہر شہری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ہمارے فیصلوں پر 100 فیصد عملدرآمد نہیں ہوا لیکن پاکستان کے عوام نے ایک مرتبہ پھر دکھایا کہ جب ملک کا مفاد ہو تو وہ اپنے اوپر کتنی مشکل لینے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ 7 سے 11 تک کی خبریں دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے گھمسان کی جنگ چل رہی ہے لیکن حقیقت میں جہاں فیصلہ سازی اور کام ہورہا ہے وہاں صوبائی اور وفاقی حکومتیں ایک بن کر کام کررہی ہیں۔

3 ماہ میں کورونا کی پالیسی نہیں آئی،وزیراعظم ناتجربہ کار ہیں، احسن اقبال

قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عالمی وبا تیزی سے پھیلنے کے باوجود لاک ڈاؤن کھول دیا گیا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس وقت دنیا ایک بھیانک وبا کا سامنا کررہی ہے جس نے پوری دنیا کی معیشت اور معاشروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور کئی لحاظ سے انسانیت اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی سپرپاور جس کے پاس جدید میزائل اور اسلحہ ہے آج وہ خود ہیبت کی تصویر پیش کررہے ہیں کیونکہ ان کے پاس اس بیماری سے متاثر افراد کا علاج نہیں اور اس کا نظام صحت بھی لڑکھڑا رہا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایک نئی بات سامنے آئی ہے کہ قوموں کی طاقت صرف اسلحے کے ساتھ ہی نہیں بلکہ ان کے انسانی وسائل کے تحفظ کے ساتھ بھی ہوتی ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ جتنا ضروری یہ ہے کہ قومیں اسلحے پر پیسے خرچ کریں اتنا ہی ضروری ہے کہ قومیں اپنے انسانوں کی بقا اور صحت کے لیے ایسا انفرا اسٹرکچر کھڑا کریں جس سے انہیں کوئی خطرہ محسوس نہ ہو۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آنے والے دنوں میں زیادہ خطرہ ہے کیونکہ وبا کا عروج مئی کے آخر سے ستمبر کے درمیان کسی بھی وقت آسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آج سندھ کارڈ کی نہیں پاکستان کارڈ کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس وبا کا مقابلہ کرنے کا نیا راستہ پیش کیا ہے اور پاکستان دنیا کا واحد ملک ہیں جہاں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور ملک میں لاک ڈاؤن کھول دیا ہے اور لوگوں کو بازاروں، سڑکوں پر کھلے اجتماع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے کورونا وائرس سے مقابلے کا دنیا کا تجربہ موجود ہے کہ اس وبا سے کیسے نمٹا جاسکتا ہے، دنیا میں 2 طرح کے ممالک موجود ہیں ایک وہ ممالک جن کی قیادت نے فوری طور پر حفاظتی اقدامات کیے اس کے ذرائع کو بند کیا، پھیلاؤ کو روکنے کے ساتھ لاک ڈاؤنز کیے اور ٹیسٹنگ کی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ بیماری سے نقصان روکنے میں کامیاب ہوگئے۔

احسن اقبال نے کہاکہ دوسری جانب وہ ممالک تھے جن کی قیادت انا پرست تھی اور مصنوعی اعتماد کے ساتھ کھڑی تھی کہ سب خیر ہے اور وہ تمام ممالک جنہوں نے وبا کے سامنے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کی تھیں آج وہ انسانی جانوں کو ایسے جھڑتے دیکھ رہے جیسے خزاں کے موسم میں خشک پتے درختوں سے گرتے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے اس حوالے سے جو ممکنہ اقدامات کرنے چاہیئیں تھے وہ نہیں کیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ صحت کے موجودہ بحران پر بحث میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ میں کوئی وزیر اور حکومت کے نمائندے موجود نہیں ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہاکہ حکومت کی حکمت عملی کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے بھائی شاہد خاقان عباسی نے حکومت سے بار بار پوچھا کہ کوئی ایک صفحہ بتادیں، کیا اس ایوان کا یہ استحقاق نہیں تھا کہ بحث شروع ہونے سے قبل ہمارے پاس حکومت کی حکمت عملی کی کاپی ہوتی تاکہ ہم اسے پڑھتے اور اس پر رائے دیتے لیکن یہاں اجلاس کے ایجنڈا کے علاوہ کچھ موجود نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سے کورونا پالیسی کا گلہ کیا کرنا میں حکومت سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا ان کے پاس کوئی معاشی، زرعی یا خارجہ پالیسی ہے؟ صرف ایک پالیسی ہے کہ اپنے چہیتوں اور سوشل میڈیا کے جیالوں کو جو اپوزیشن کو گالیاں دیتے ہیں انہیں وزارتوں کے عہدے کیسے بانٹنے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس بحران میں موقع تھا کہ حکومت اتفاق اور اتحاد پیدا کرسکتی تھی وزیراعظم سب کو اکٹھا کرتے انہوں نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردیا لیکن وزرا نے کورونا کے خلاف نہیں بلکہ سندھ کی حکومت کی جانب سے توپیں کھولیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 3 مہینے ہوگئے لیکن اب تک کورونا سے متعلق کوئی پالیسی نہیں کہ کس طریقے سے اس وبا کا سامنا کرنا ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم انا کی کوہ ہمالیہ پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ناتجربہ کار ہیں، ناتجربہ کاری گناہ نہیں ہوتی لوگ سیکھ جاتے ہیں لیکن اگر کوئی نااہل ہو تو وہ 100 سال بھی بیٹھا رہے وہ سیکھتا نہیں ہے، یہاں ناتجربہ کاری، نااہلی اور انا پرستی ہے جس کی سزا قوم بھگت رہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے کسی سے مشاورت کرنے کی زحمت کی، قوم کو آگاہ کیا، ماہرین کی بات سنی ایسا کچھ نہیں کیا، وزیراعظم یہاں نہیں ہیں، مشیر صحت، وزیر داخلہ اور وزیر خزانہ کو یہاں ہونا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا لاک ڈاؤنز سے دنیا کو احساس ہورہا ہے کہ کشمیری کن حالات میں ہیں، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ حکومت تو ہے نہیں لگتا ہے ملک آٹو پائلٹ پر چل رہا ہے اور ایک ایک کرکے ہر شعبہ ناکام ہورہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے نیا وطیرہ بنالیا ہے کہ حکومت خود نہیں چل رہی اور ریاستی اداروں کے بندے ادھار لے رہے ہیں کہ ہمارا ملک چلادو۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا حکومت، سیکیورٹی اداروں کو ان کا کام کرنے دے اور اپنا کام خود کرے، حکومت ایسا کرکے اداروں کو بدنام کررہی ہے۔

احسن اقبال نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی جلد واپسی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عید پر واپسی کے خواہشمند لوگوں کو جلد لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صحت کے انفرا اسٹرکچر کی صلاحیت میں اضافہ کرے اور پنجاب میں بلدیاتی حکومت کو بحال کیا جائے۔

سیکنڈ فرنٹ لائن پر ایوی ایشن ڈویژن موجود تھا، غلام سرور خان

ان کے بعد وفاقی وزیر برائے ہوابازی ملک غلام سرور نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا کورونا وائرس کا مقابلہ کررہی ہے 3 لاکھ کے قریب اموات ہوچکی ہیں اور 40 لاکھ سے زیادہ لوگ اس موذی مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔

غلام سرور نے کہا کہ پاکستان خطے کا وہ ملک ہے جہاں کم ترین سطح پر 37 ہزار لوگ اس سے متاثر ہوچکے ہیں اور اس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس مرض کا شکار ہوئی اور اس کے ساتھ ہی دنیا بھر میں اندرون و بیرون ملک فضائی آپریشنز معطل کیے گئے، پاکستان نے 21 مارچ کو فضائی آپریشن بند کیا تھا لیکن بیرون ملک پھنسے لگ بھگ ایک لاکھ پاکستانی تھے جن میں عمرہ زائرین، زیارتوں پر جانے والے، تبلیغی جماعتوں سے وابستہ افراد، قیدی اور طلبہ تھے اس حوالے سے ہم پر دباؤ تھا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے بیرون ملک فضائی آپریشن شروع کیا اور ہماری اولین ترجیح وہ پاکستانی تھے جو وزٹ ویزا پر تھے یا ان کے ویزا کی مدت ختم ہوگئی تھی، جنہیں ملازمتوں سے نکال دیا گیا تھا، وہ طلبہ جن کی یونیورسٹیز بند ہوگئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ 18 مئی کو چین کے شہر ووہان سے پاکستانی طلبہ کی واپسی کے لیے خصوصی پرواز چلائی جائے گی۔

غلام سرور نے کہا کہ عمان اور امریکا سے قیدیوں کو بلا معاوضہ وطن واپس لایا گیا، سوڈان، کینیا اور تنزانیہ میں موجود تبلیغی افراد اور دیگر ممالک سے طلبہ کو وطن واپس لایا گیا۔

وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ جہاں ملک میں فرنٹ لائن پر ڈاکٹرز موجود ہیں وہیں سیکنڈ فرنٹ لائن ایوی ایشن ڈویژن تھا، اب تک ہماری 16 شہادتیں ہوچکی ہیں ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ہم نے کوئی کمزوری نہیں دکھائی۔

غلام سرور کے بیان پر اپوزیشن کا احتجاج

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر غلام سرور خان کی جانب سے بار بار منتخب ہونے والے افراد کے احتساب کے مطالبے پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا اور احتجاج کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن کی طرح سٹپٹاؤں گا نہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کو برا بھلا نہیں کہوں گا میں تو کہوں گا کہ وہ میرا بہترین دوست ہے جس نے ہوسکتا ہے میری کسی خامی یا کوتاہی کی نشاندہی کی ہو۔

غلام سرور خان نے میں گزشتہ 4 دہائیوں سے سیاست میں ہوں، میں نیب کے اس اقدام کا خیر مقدم کرتا ہوں، نیب کو احتساب کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق تمام پالیسیز مشاورت کے ساتھ تشکیل دی جارہی ہیں، وزیر خارجہ

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا احتساب ہورہا ہے تو ساتھ ساتھ حکومتی وزرا کا احتساب ہونا چاہیے جس پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

غلام سرور خان نے کہا کہ ان لوگوں کا احتساب بھی ہونا چاہیے جو کئی مرتبہ منتخب ہوئے اور دونوں ہاتھوں سے ملک لوٹا۔

اس پر سابق وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ غلام سرور خان کی پوری بات سنی جائے ورنہ حکومتی بینچز کسی اور کو بولنے نہیں دے گی۔

وفاقی وزیر ہوابازی نے کہا کہ اگر میں حکومتی وزیر ہو کر احتساب کا خیر مقدم کررہا ہوں تو ان کا احتساب بھی ہونا چاہیے جو 3 مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے، جو 4 مرتبہ وزیراعلیٰ بنے اور کئی مرتبہ منتخب ہوئے ان سب کا احتساب ہونا چاہیے۔

بلوچستان حکومت سیاسی بنیادوں پر راشن تقسیم کررہی ہے، اسلم بھوتانی

رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ ملک میں احساس پروگرام کے تحت بلاتفریق مالی امداد دی جارہی ہے لیکن بلوچستان حکومت سیاسی وابستگی کی بنیاد پر لوگوں میں راشن تقسیم کررہی ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں دنیا بھر میں ڈاکٹروں کو سلام پیش کیا جارہا ہے وہاں صوبائی حکومت ڈاکٹروں پر ڈنڈے اور آنسو گیس برسارہی ہے، انہیں جیلوں میں بند کررہی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کی نمائندگی کے لیے جاوید جبار کے تقرر پر تحفظات کا اظہار کیا۔

رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے کہا کہ جاوید جبار بلوچستان سے نہیں ہیں اور وہ صوبے کے مفادات کا تحفظ نہیں کرسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے کورونا وائرس انسانی تباہی کا باعث بن رہا ہے اسی طرح ٹڈی دل فصلوں کی تباہی کا باعث بن رہا ہے اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو یہ معیشت کے لیے کورونا سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہوگا۔

کورونا پر بلائے گئے اجلاس میں سندھ حکومت کی بات ہوتی ہے، شازیہ مری

ان کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کورونا وائرس سے متعلق پھیلائے جانے والے غلط دعووں کی وجہ سے لوگ اسے سنجیدہ نہیں لیں گے۔

شازیہ مری نے کہا کہ یہ توہمات بھی ہیں کہ کورونا وائرس گرم پانی پینے سے ختم ہوتا ہے یا صرف بزرگ افراد کو متاثر کرتا ہے تو اس حوالے سے آگاہی پھیلائی جانی چاہیے کہ ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کہا جائے کہ کورونا وائرس عوام کا سب سے بڑا دشمن ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا۔

شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں اسے سنجیدگی سے لینا ہوگا کیونکہ یہ بہت تیزی سے پھیلتی ہے اور ایک انسان تک محدود نہیں رہتی۔

پیپلزپارٹی کی رہنما نے کہا کہ برائے مہربانی کورونا وائرس کو کم اہمیت کا ٹھہرانا بند کریں اسے سنجیدگی سے لیں۔

انہوں نے عوام اور قانون سازوں کو ملک کو درپیش صحت کی ہنگامی صورتحال پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ صوبائیت کا الزام واپس لیں یا استعفیٰ دیں، بلاول کا مطالبہ

شازیہ مری نے کہا کہ سندھ حکومت نے عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) اور بین الاقوامی اداروں کی ہدایات پر عمل کیا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ سندھ حکومت نے قرنطینہ مراکز قائم کیے، کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ قائم کیا گیا، راشن دیا گیا اور سندھ میں ایک نظام کے تحت ایسا کیا گیا۔

انہوں نےکہا کہ حکومت کورونا وائرس کو کیسے دیکھتی ہے کیونکہ ہم نے بہت سے ملے جلے پیغامات دیکھے ہیں۔

شازیہ مری نے کہا کہ ہم حکومت سے لڑنے نہیں آئے بلکہ ساتھ دینے آئے ہیں لیکن حکومت کی ردعمل کی پالیسی ہے جو سندھ حکومت کے خلاف دیکھنے میں آئی ہے۔

پیپلزپارٹی کی رہنما نے کہ کورونا پر بلائے گئے اجلاس میں صرف سندھ حکومت کی بات ہوتی ہے، بحث سندھ حکومت کے گرد گھوم رہی ہے۔

انہوں نے حکومت کی توجہ ٹڈی دل کے حملوں کی جانب بھی مبذول جو وبا کے پھیلاؤ کے وقت ملک میں خوراک کے تحفظ کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔

شازیہ مری کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وبا سے بچائے اور وفاقی حکومت کی نااہلی سے بھی بچائے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کی توجہ کورونا وائرس پر مرکوز رہی، بابر اعوان

وزیراعظم کے معاون خصوصی بابر اعوان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی توجہ ملک میں جاری صحت کے بحران سے ہٹنے کے دعووں کو مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکثر تقاریر میں کورونا وائرس کی عالمی وبا پر بات کی گئی اور حکومت کو مختلف تجاویز پیش کی گئی۔

بابر اعوان نے کہا کہ نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کے چیئرپرسن اسد عمر قانون سازوں کی جانب سے دی گئی تجاویز کا جائزہ لیں گے اور ان پر تجاویز کو شامل کرنے کے لیے بجٹ اجلاس سے قبل ایک اجلاس منعقد ہوگا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی بابر اعوان نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز(ایس او پیز) مرتب کرنے کے لیے علما سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ حکومت نےمشاورت نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحت کے بحران پر تبادلہ خیال کے لیے معاون خصوصی برائے صحت کے ماتحت ادارے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این س او سی) اور نیشنل ڈزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے علاوہ 3 کمیٹیاں کام کررہی ہیں۔

بابر اعوان نے کہ اس وقت پورے ملک کی توجہ پارلیمنٹ کی جانب مرکوز ہے اور اگر اس وقت ہم لوگوں کو کچھ ' اچھی خبر' ہم نہیں دے سکتے تو امید دے سکتے ہیں کہ پارلیمنٹ ان کے لیے قانون سازی کرے گی۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران منیر اورکزئی کی طبیعت ناساز

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی بھی کی طبیعت اچانک ناساز ہوگئی۔

اجلاس کے دوران ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا کہ میرا خیال ہے منیر اورکزئی کی طبیعت ناساز ہوئی ہے اور ساتھ ہی سارجنٹ کو ڈاکٹرز اور طبی عملے کو بلانے کی ہدایت کی۔

بعدازاں منیر اورکزئی کو وہیل چیئرپر ایوان سے باہر لے جایا گیا اور ابتدائی طور پر ان کا بلڈپریشر چیک کیا گیا۔

گزشتہ ماہ منیر خان اورکزئی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے اور وائرس کی تصدیق کے بعد انہیں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے آئیسولیشن وارڈ منتقل کردیا گیا تھا۔

لاک ڈاؤن کبھی بھی اس وبا کا علاج نہیں تھا، فہمیدہ مرزا

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کہا کہ لاک ڈاؤن کبھی بھی اس وبا کا علاج نہیں تھا اور یہ عارضی ہی ہوتا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے صوبوں کو طبی مراکز سمیت اپنے وسائل پر کام کرنے کا موقع ملا۔

فہمیدہ مرزا نے کہا کہ عالمی وبا کے دوان قوم کو متحد ہونا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ عالمی وبا اس وقت پوری دنیا میں پھیل رہی ہے اور ہمارے ملک پر بھی اثرات مرتب کررہی ہے۔

مزید پڑھیں: ایس او پیز پر اتفاق، سندھ میں پیر سے صبح 8 سے شام 5 تک دکانیں کھولنے کی اجازت

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے والے تمام ڈاکٹروں، طبی عملے اور فرنٹ لائنز پر موجود تمام افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ تمام صوبے اس وبا کے دوران وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر ایک یکساں پالیسی پر کام کریں۔

اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی

قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکمران جماعت کے اراکین کی بحث مکمل ہونے پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے غیر معینہ مدت تک قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

خیال رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال سے متعلق بحث کے لیے 11 مئی کو اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے قبل کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا تھا جس کے پیش نظر اراکین اسمبلی کے ٹیسٹ کیے گئے تھے اور کچھ اراکین کے ٹیسٹ مثبت بھی آئے تھے۔

'پاکستان میں کورونا کے علاج میں مؤثر دوا 'ریمڈیسیور' کی تیاری جلد شروع ہوگی'

قرض ریلیف پر خدشات، پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کا جائزہ لیا جائے گا، موڈیز

کورونا کے خلاف کامیاب حکمت عملی کے بعد ویتنام میں زندگی بحال