آئی ایم ایف، ورلڈ بینک سے غریب ممالک کا قرض منسوخ کرنے کا مطالبہ
واشنگٹن: دنیا بھر کے 300 سے زائد قانون سازوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور عالمی بینک پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے غریب ترین ممالک کا قرض منسوخ کریں اور عالمی معاشی بحران سے بچنے کے لیے مالی اعانت میں اضافہ کریں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اپیل عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر عالمی رہنماؤں کو بھیجے گئے خطوط میں سامنے آئی۔
انہوں نے دونوں بین الاقوامی اداروں کو 15 دن میں جواب دینے کو کہا۔
مزید پڑھیں: کورونا سے عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ
واضح رہے کہ وائرس پر قابو پانے کے مقصد سے ہونے والے وسیع پیمانے پر ہونے والے لاک ڈاؤن سے عالمی معیشت خاص طور پر غریب ممالک جہاں صحت کے کمزور نظام، قرضوں کی اعلٰی سطح اور کم وسائل ہیں، صحت اور معاشی بحران دونوں کو سنبھالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جورجیئا نے منگل کے روز کہا کہ ادارہ 2020 میں عالمی آؤٹ پٹ کی پیش گوئی پر نظرثانی کرنے اور اسے مزید کم کرنے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے ڈھائی کھرب ڈالر سے زیادہ کی مالی امداد کی ضرورت ہوگی۔
سابق امریکی صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز، جنہوں نے مینیسوٹا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ الہان عمر کے ساتھ اس اقدام کی قیادت کی تھی، کہا کہ غریب ممالک کو اپنے عوام کی دیکھ بھال کرنے کے لیے ہمارے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بجائے کہ وہ بڑے بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر واجب الادا ‘غیر مستحکم قرضے‘ ادا کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وبا سے 35 ہزار 458 افراد متاثر، ساڑھے 9 ہزار سے زائد صحتیاب
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک، آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو ان کے قرضے غربت، بھوک اور بیماری میں ناقابل تصور اضافے کو روکنے کے لیے منسوخ کرنا چاہیے جو لاکھوں لوگوں کے لیے خطرناک ہیں۔
قانون سازوں نے آئی ایم ایف کے غریب ترین ممالک میں سے 25 ممالک کی 6 ماہ کے لیے قرض کی ادائیگیوں کو پورا کرنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا لیکن انہوں نے کہا کہ اس کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔
عالمی بینک نے کہا کہ وہ غریب ترین ممالک کے لیے اپنی امداد کو بڑھانے کے طریقوں پر غور کرے گا لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے خبردار کیا کہ قرضوں کی ادائیگی معاف کرنا اس کے کریڈٹ ریٹنگ کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور رکن ممالک کو کم لاگت فنڈ فراہم کرنے کی اس صلاحیت کو ضائع کر سکتا ہے۔
خط میں تمام چھ براعظموں کے دو درجن ممالک سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ غریب ترین ممالک کی قرض کی خدمات کی ذمہ داریوں کو محض معطل کرنے کے بجائے منسوخ کیا جانا چاہیے جیسا کہ اپریل میں جی 20 ممالک کے گروپ نے اتفاق کیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ ایسا کرنے میں ناکامی کا مطلب یہ ہے کہ وہ ممالک اس وائرس سے لڑنے کے لیے درکار اخراجات کو ترجیح نہیں دے پائیں گے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر سپلائی چین اور مالی منڈیوں میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے۔