پاکستان

کل حالات دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے کورونا ختم ہوگیا، اسد عمر

اگر ہم نے بداحتیاطی کی تو ہمارے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں رہ جائے گا کہ بندشیں بڑھائی جائیں، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کل حالات دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ملک سے کورونا ختم ہوگیا ہے۔

اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 'وزیر اعظم کی کال پر رضا کار فورس کا آغاز کیا گیا ہے اور ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'بےروزگاری اور بھوک کا بہت مسئلہ تھا اس لیے لاک ڈاؤن میں نرمی اور لوگوں کو روزگار کمانے کا موقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، لیکن کل کے حالات دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ملک سے کورونا ختم ہوگیا ہے۔'

اسد عمر نے کہا کہ لوگوں نے خیال رکھنا ہے کہ کورونا ختم نہیں ہوا، ڈاکٹرز کی بتائی گئیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہے، اگر ہم نے بداحتیاطی کی تو ہمارے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں رہ جائے گا کہ بندشیں بڑھائی جائیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ عید اور عبادت ضرور کریں لیکن اپنی صحت، رشتہ داروں کے لیے خطرہ پیدا نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مارکیٹوں میں لوگوں کا رش

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان ذاتی طور پر کورونا کے معاملات دیکھ رہے ہیں اور انشااللہ جلد حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے نوجوانان عثمان ڈار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سے اسلام آباد میں ٹائیگر فورس کا آغاز کر دیا جائے گا، فورس میں 10 لاکھ سے زائد نوجوان رجسٹر ہوئے اور صرف اسلام آباد سے 14 ہزار سے زائد نوجوان رجسٹر ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ ٹائیگر فورس میں شامل ہیلتھ ورکرز فیلڈ ہسپتالوں میں کام کر رہے ہیں، یوٹیلیٹی اسٹورز میں قیمتوں پر نظر رکھنے کے لیے رضاکار موجود ہیں، جبکہ احساس پروگرام میں ہمارے رضاکار ڈیٹا کا اندراج کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ہدف 40 سے 50 لاکھ بے روزگار مزدوروں تک پہنچنا ہے اور نوجوانوں کے ساتھ مل کے کورونا کو شکست دیں گے۔

مزید پڑھیں: ٹائیگر فورس کا کام آگاہی مہم چلانا ہے، وزیر اعظم

واضح رہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کے باعث پابندیوں کی وجہ سے معیشت کی بگڑتی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے 9 مئی سے لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے اور کاروبار مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

کاروبار کھلنے کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد عیدالفطر کی تیاریوں کے مارکیٹوں اور بازاروں کا رخ کر رہی ہے اور تمام احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز کو یکسر نظر انداز کیا جارہا ہے۔

عوام کی جانب سے اس بےاحتیاطی کے بعد ماہرین کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

پاکستان میں کورونا سے مزید 43 اموات، متاثرین 32 ہزار 917 ہوگئے

گینگ ریپ کے کیس میں قید کورین موسیقاروں کی سزا میں کمی

نیب توقع کے مطابق فرائض انجام نہیں دے رہا، شبلی فراز