کورونا وائرس کے باعث پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت ہے، مشیر خزانہ
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے بحران کے پیش نظر پاکستان کو مزید قرضوں کی ضرورت ہے اور رواں سال دسمبر میں شیڈول 1.8 ارب ڈالر کی قسط کے شیڈول کو دوبارہ سے مرتب کیا جا رہا ہے۔
پیر کو جرمن سفیر اسٹیفن شلگچیک نے فرانسیسی سفیر ڈاکٹر مارک بیریٹی اور معاشی قونصلر اینیس بوتیر کے ہمراہ وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے فنانس ڈویژن میں ملاقات کی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا 21-2020 کیلئے ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا امکان
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے سفیروں کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں کورونا وائرس کی بحرانی صورتحال کے ملک کی معاشی صورتحال اور اس کے مستقبل میں ملک کی معاشی صورتحال پر مرتب ہونے والے اثرات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ وائرس کے پھیلاؤ سے قبل پاکستان اپنے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور سخت مالی نظم و ضبط کی بدولت مالی سال کے دوران شرح نمو میں 3 فیصد اضافہ متوقع تھا لیکن اب وائرس کے بعد شرح نمو اور ترقی کے اہداف کا تعین یا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔
انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شرح نمو منفی ایک سے منفی ڈیڑھ فیصد تک ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں ساڑھے 31 ہزار سے زائد افراد متاثر، اموات 690 ہوگئیں
انہوں نے سفیروں کو ملک کے ضرورت اور محروم طبقے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے احساس پروگرام کے ذریعے دیے جانے والے ریلیف پیکج اور چھوٹے اور بڑے کارباروں کی مدد کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
اس کے بعد مشیر خزانہ نے دونوں ممالک کے سفیروں سے جی-20 ممالک کی جانب سے دیے جانے والے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی تفصیلات کے حوالے سے گفتگو کی اور انہیں بتایا کہ پاکستان کو موجودہ حالات میں مزید قرضوں کی ضرورت ہے۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ جی-20 فورم پر قرضوں کی ری شیڈولنگ کے حوالے سے ٹھوس مؤقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ غریب ملکوں کو حقیقت میں مدد کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کو اس ریلیف پیکج سے سب سے کم فائدہ پہنچا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں ریکارڈ نئے کیسز سامنے آنے کے باوجود ٹرین سروس بحال
انہوں نے کہا کہ جی-20 ممالک کے قرض کی مد میں پاکستان کو جو 1.8 ارب ڈالر کی قسط دسمبر 2020 میں ادا کرنی ہے اس کا بھی شیڈول ازسرنو مرتب کیا جا رہا ہے۔
البتہ عبدالحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ پاکستان کسی بھی کمرشل قرضوں کے شیڈول کو ازسرنو مرتب کرنے کی درخواست نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید قرضوں کا بوجھ اٹھانے سے قبل فنانس ڈویژن ضروریات کو مدنظر رکھے گا کیونکہ اکثر اوقات لیے گئے قرض کی رقم پرانے قرض کو چکانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
اس موقع پر مشیر خزانہ نے دوست ممالک کی جانب سے کی جانے والی مدد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ ان تین ممالک کے عوام کی بہتری کے لیے مستقبل میں بھی تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی نیشنل گارڈ کا سربراہ بیک وقت کورونا ٹیسٹ منفی اور مثبت آنے پر پریشان
واضح رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی کورونا وائرس کی وجہ سے کیے گئے لاک ڈاؤن سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور ملک میں تقریباً دو ماہ تک جاری رہنے والے لاک ڈاؤن سے معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
پاکستان میں اب تک 31 ہزار سے زائد افراد وائرس کی وجہ سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 690 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔