کھیلوں کی تنظیموں کو 5 برس میں ایک ارب سے زائد گرانٹ دی گئی
پاکستان کی کھیلوں کی اکثر تنظمیں حکومتوں کو فنڈز کے معاملے پر تنقید کا نشانہ بناتی ہیں اور عالمی سطح پر مختلف کھیلوں میں ناکامی کی وجہ اسی کو قرار دیتی ہیں لیکن گزشتہ 5 برس میں ان کو خطیر رقم جاری کی گئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کھیلوں کی تنظیموں کی شکایات کے برعکس پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے وزیراعظم یا صدر کی ہدایت کی روشنی میں گزشتہ 5 برس (2014/15 سے 2018/19) کے دوران نیشنل اسپورٹس فیڈریشنز کو سالانہ اور خصوصی گرانٹس کی مد میں 1.06 ارب کی خطیر رقم جاری کی۔
وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے حال ہی میں کٹھمنڈو میں منعقدہ جنوبی ایشیائی گیمز میں میڈلز جیتے والے ایتھلیٹس میں چیک تقسیم کیے تھے، حیران کن طور پر کوچز کے کردار کو نظر انداز کیا جاتا ہے، حکومت کو میڈلز جیتنے والے ایتھلیٹس کے کوچز کو بھی انعامات دینے چاہیئیں۔
مزید پڑھیں:قومی کھیلوں پر توجہ ہے، جلد اجلاس ہوگا، وزیراعظم
پی ایس بی نے جنوبی ایشیائی گیمز کی تیاری کے سلسلے میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں 2019-2018 میں 20 مختلف کھیلوں کے لیے تربیتی کیمپس منعقد کیے۔
پاکستان کے ایتھلیٹس خطیر رقم خرچ کرنے کے باجود ان گیمز میں قابل قدر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے یہاں تک کہ سری لنکا اور میزبان نیپال بھی پاکستان سے زیادہ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب ہوا۔
جنوبی ایشیائی گیمز میں روایتی حریف بھارت 173 گولڈ میڈل کے ساتھ سرفہرست تھا جبکہ پاکستان میڈلز کے حصول میں چوتھے نمبر پر تھا۔
ملک کے ایتھلیٹس اور کھلاڑیوں کے لیے حکومتوں کی جانب سے گرانٹس کے علاوہ تمغے بھی دیے جاتے ہیں اور ان کی نمایاں کارکردگی کو سراہا جاتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) میں مبینہ کرپشن کی رپورٹس پر قومی کھیل کے لیے فنڈز کے اجرا میں سختی کی تھی لیکن پی ایچ ایف اس کے باوجود 42 کروڑ 4 لاکھ روپے جاری ہونے کے باوجود ٹوکیو اولمپکس تک رسائی میں ناکام رہی۔
پاکستان کی ہاکی ٹیم 2016 کے ریو اولمپکس میں بھی رسائی کرنے میں ناکام رہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی وجہ سے ہم چمپیئن بنے، جاوید میانداد
پی ایس بی کی دستاویزات کے مطابق پاکستان بلیئرڈ اینڈ اسنوکرفیڈریشن (پی بی ایس ایف) کو 2014/15 سے 2018/19 کے دوران 3 کروڑ 5 لاکھ روپے جاری کیے گئے لیکن غیرملکی دوروں سے قبل کوئی تریبتی سیشن منعقد نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے عالمی سطح پر شہرت یافتہ اسنوکر کھلاڑی محمد آصف کا فیڈریشن سے تنازع بھی سامنے آیا تھا اور انہوں نے انتظامیہ کی جانب سے عدم تعاون کی شکایت کی تھی۔
خیال رہے کہ پاکستان کو 1992 میں کرکٹ کا عالمی چمپیئن بنانے والے کپتان عمران خان نے وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد ملک میں مالیاتی اداروں کی ٹیموں کا نظام ختم کردیا تھا جس پر سابق کھلاڑیوں سمیت دیگر افراد نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
حکومت کے اس غیر متوقع فیصلے سے ہزاروں بہترین کھلاڑی روزگار سے محروم ہوگئے اور مستقبل میں بھی ان کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
پاکستان کو چین کے طرز پر اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے جس نے 2008 کے بیجنگ اولمپکس میں میزبان تماشائیوں کے سامنے امریکا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے میڈلز میں اول نمبر حاصل کیا تھا، جو مختصر وقت میں ممکن نہیں ہوا تھا بلکہ یہاں تک پہنچنے کے لیے انہیں 16 سال کا عرصہ لگا تھا۔
مزید پڑھں:عمران خان کی ہدایت پر آسٹریلین طرز کا ڈومیسٹک کرکٹ ماڈل تیار
چین نے 1996 کے اٹلانٹا گیمز میں 16 گولڈ، 22 سلور اور 12 کانسی کے تمغوں کے ساتھ مجموعی طور پر چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی، امریکا، روس اور جرمنی سرفہرست تھے۔
سڈنی میں 4 برس بعد چین نے 28 گولڈ، 16 سلور اور 15 کانسی کے تمغوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی، جس کے بعد ایتھنز میں 32 گولڈ میڈلز کے ساتھ امریکا کا تعاقب کرتے ہوئے دوسری پوزیشن اپنے نام کرلی تھی۔