پاکستان نے کلبھوشن یادیو کیس میں بھارتی وکیل کے بے بنیاد الزامات مسترد کردیے
دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ پاکستان، کلبھوشن یادیو کیس میں بھارت کے وکیل ہریش سالوے کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد اور غلط الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
خیال رہے کہ 3 مئی کو ایک آن لائن لیکچر کے دوران عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے وکیل ہریش سالوے نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کیس سے متعلق آئی سی جے کے فیصلے کو لے کر چلنے، اس پر دوبارہ جائزے اور غور کرنے کے حوالے سے بھارت کے سوالوں پر جواب دینے سے انکار کردیا۔
دوسری جانب ٹریبیون انڈیا کے مطابق ہریش سالوے نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو 4 سے 5 خط لکھے ہیں لیکن وہ صرف انکار کرتے رہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس مقام پر آگئے ہیں جہاں ہمیں اب یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں نتیجہ خیز ہدایات کے لیے دوبارہ آئی سی جے سے رجوع کرنا چاہیے یا نہیں کیونکہ پاکستان آگے نہیں بڑھا۔
ہریش سالوے نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو 'بہت دیر' سے قونصلر رسائی دی اور بھارت سے کیس کی تفصیلات شیئر کرنے سے انکار کردیا۔
مزید پڑھیں: گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو سے بھارتی قونصلر کی دو گھنٹے ملاقات
بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے فیصلے پر مکمل طور پر عمل کیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان نے بھارت کو قونصلر رسائی دی تھی اور آئی سی جے کے فیصلے کی ہدایات کے مطابق اس کیس معاملے کے مؤثر جائزے اور اس پر غور کے اقدامات پر عملدرآمد کررہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارتی وکیل کے بیانات 'افسوسناک اور حقائق کی غلط ترجمانی' تھے، اس میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے اپنی تمام ٖبین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت کی بھارتی درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کیس فیصلہ: ’پاکستان کیلئے کم بھارت کیلئے زیادہ بُرا ہے‘
عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کو پاکستانی فوجی عدالت کی جانب سے دیا جانے والا سزائے موت کا فیصلہ منسوخ اور حوالگی کی بھارتی استدعا بھی مسترد کردی تھی جبکہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کے دوسرے پاسپورٹ کو بھی اصلی قرار دیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پاکستان کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے جس کے بعد پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا اعلان کیا تھا۔
بعدازاں 2 ستمبر 2019 کو پاکستان کی جانب سے زیر حراست بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو ویانا کنونشن اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت قونصلر رسائی دے دی گئی تھی اور یہ ملاقات دو گھنٹوں تک جاری رہی تھی۔
کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور عالمی عدالت میں مقدمہ
یاد رہے کہ ’را‘ کے لیے کام کرنے والے بھارتی نیوی کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پٹیل کو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 3 مارچ 2016 کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔
بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ کہ انہیں ’را‘ کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کے لیے منصوبہ بندی اور رابطوں کے علاوہ امن کے عمل اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔