لاک ڈاؤن میں نرمی لانے سے متعلق وفاقی حکومت فیصلہ کتنا ٹھیک کتنا غلط؟
وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کو قابو کرنے کے لیے جو لاک ڈاؤن کیا تھا، اس میں اب بڑی حد تک نرمی لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کی حالیہ تاریخ میں یہ کسی بھی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے مشکل ترین، نتیجہ خیز اور متنازع فیصلوں میں سے ایک ہے۔
دنیا بھر کی حکومتوں بشمول ترقی یافتہ ملکوں کو بھی کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث جنم لینے والے پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے بروقت (اور اس کے ساتھ ساتھ درست) فیصلے کرنے میں کافی مشکل کا سامنا رہا ہے۔ اس پیچیدگی کا مرکزی نکتہ 'انسانی زندگیوں بمقابلہ ذرائع آمدن' کے مباحثے کے گرد گھومتے سماجی انتخاب کے سوالات ہیں۔ مختصراً کہیں تو 2 سوالات بڑے ہی اہم ہیں۔
1: کیا نسبتاً چھوٹی تعداد میں موجود عمر رسیدہ آبادی (واضح رہے کہ کئی ملکوں میں ان بزرگوں کی کافی بڑی تعداد ہے) کے طبّی مسائل کو حل کرنے اور ان کو بچانے کے لیے معاشرے میں موجود کم عمر اور صحت مند افراد کے معاشی ذریعہ آمدن اور نسلی خوشحالی کو قربان کردینا ٹھیک ہوگا؟
2) وبا سے اموات کی کم شرح اور 'ہرڈ امیونٹی' (اجتماعی قوت مدافعت) کی تیاری اور وقت کے ساتھ آبادی کے ایک بڑے حصے تک اس کی رسائی کے امکانات کے ساتھ کیا وائرس پر قابو پانے کی خاطر طویل وقت کے لیے پوری اقتصادی گاڑی کو روک دینا ٹھیک عمل ہے، اور وہ بھی تب جب کروڑوں افراد (بالخصوص بے ضابطہ محنت کش یا دہاڑی دار ملازمین) کمزور معاشی ڈھانچے اور حقیقتوں کا سامنا کر رہے ہوں؟