ایرانی سرحد سے 18 افغان تارکین وطن کی ’تشدد زدہ‘ لاشیں برآمد
افغانستان کے ایک سینئر افغان عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کے سرحدی محافظوں کے ہاتھوں تشدد زدہ 18 افغان تارکین وطن کی لاشیں برآمد کرلیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق افغان عہدیدار نے الزام لگایا کہ گزشتہ ہفتے مذکورہ افغان باشندوں کو ایرانی سرحد کے محافظوں نے دریا میں دھکیلنے سے قبل بدترین تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
مزیدپڑھیں: کابل کا ایران پر افغان مہاجرین کو دریا برد کرنے کا الزام
افغان حکام نے کہا کہ وہ ان دعوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں کہا گیا کہ مذکورہ افغان تارکین وطن مغربی صوبہ ہرات کے راستے دریا عبور کرتے ہوئے ڈوب گئے۔
ایران سے متصل گلران ضلع کے گورنر عبد الغنی نوری نے بتایا 55 افغان تارکین وطن کو تشدد کے بعد زبردستی دریا میں دھکیلا گیا جن میں سے 18 کی لاشیں برآمد کرلی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ 6 تارکین وطن تاحال لاپتہ ہیں جبکہ دیگر بچ گئے ہیں۔
عبدالغنی نوری نے بتایا کہ لاشوں پر ’تشدد اور زخم کے نشانات ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے افغان امن معاہدے کی مخالفت کردی
انہوں نے کہا کہ زندہ بچ جانے والے تارکین وطن کے جسم پر بھی تشدد کے نشانات پائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ افغان باشندوں کو پہلے کیبل کی تار سے مارا پیٹا گیا اور پھر بندوق کی نوک پر دریا میں چھلانگ لگانے پر مجبور کیا گیا۔
افغانستان کے آزاد انسانی حقوق کمیشن نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایرانی محافظوں نے تارکین وطن کو دریا عبور کرایا اور "اس کے نتیجے میں متعدد ڈوب گئے تھے۔
ایرانی حکام نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ افغانستان کی سرزمین کے اندر پیش آیا۔
دوسری جانب امریکا نے واقعے کی تحقیقات کے لیے کابل انتظامیہ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔
جنوبی ایشیا کی قائم مقام معاون سیکریٹری ایلس ویلز نے رواں ہفتے کے اوائل میں ٹوئٹ میں کہا تھا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ ایران حافظوں کا سلوک بدترین اور ہولناک ہے۔
مزید پڑھیں: ’ایران کے بغیر افغان تنازع کا کوئی حل ممکن نہیں‘
انہوں نے کہا کہ جو اس بدترین سلوک کے ذمہ دار ہیں انہیں حساب دینا ہوگا۔
واضح رہے کہ ایران میں تقریباً 15 سے 30 لاکھ کے درمیان افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں اور کام کر رہے ہیں، ان میں زیادہ تر تعمیراتی شعبوں میں مزدور ہیں۔
چند روز قبل ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مغربی صوبے ہرات میں حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے دریائے ہری رود سے 12 لاشیں برآمد کیں اور کم از کم 8 افراد مزید لاپتہ ہیں۔
مذکورہ واقعہ ایسے وقت میں ایران اور افغانستان کے مابین سفارتی بحران کا سبب بن سکتا ہے جب کورونا وائرس کے باعث بڑی تعداد میں افغان مہاجرین ایران سے وطن واپس آرہے ہیں جن میں سے اکثر وبا سے متاثر ہیں۔
افغان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے، کابل میں صدارتی محل کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کم از کم 70 افغان شہریوں نے ہرات سے ایران میں داخلے کی کوشش کی جس پر انہیں مار پیٹ کر دریائے ہری رود میں دھکیل دیا گیا۔