کورونا سے پاکستانی و بنگلہ دیشی مردوں کی اموات زیادہ ہو رہی ہیں، برطانوی تحقیق
برطانوی حکومت کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں سفید فام اور اس سے ملتی جلتی نسل کے لوگوں کے مقابلے میں سیاہ فام اور خصوصی طور پر پاکستانی و بنگلہ دیشی نژاد باشندوں میں اموات کی شرح زیادہ ہے۔
برطانوی حکومت کے شماریات کے ادارے نیشنل اسٹیٹکس (این ایس) کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں پاکستانی و بنگلہ دیشی نژاد مرد حضرات خواتین کے مقابلے میں زیادہ کورونا سے موت کا شکار ہورہے ہیں، جب کہ مجموعی طور پر ملک بھر میں سفید فام یا اس سے ملتی جلتی نسل کے مقابلے سیاہ فام لوگ زیادہ وبا کا شکار بن رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق این ایس حکام کی جانب سے کورونا سے ہونے والی اموات کا دوبارہ جائزہ لینے کے باوجود یہ بات سامنے آئی کہ برطانیہ میں سفید فام لوگوں کے مقابلے میں سیاہ فام لوگ اور خصوصی طور پر پاکستانی و بنگلہ دیشی لوگ کورونا سے زیادہ ہلاک ہو رہے ہیں۔
برطانوی حکومت کے یہ اعداد و شمار امریکا اور فن لینڈ سمیت دیگر ممالک کی ان رپورٹس کے برعکس ہیں، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کورونا سے زیادہ تر سفید فام لوگ مر رہے ہیں۔
متعدد مغربی ممالک کی حکومتوں کے مطابق ان کے ہاں سفید فام لوگ کورونا سے زیادہ مر رہے ہیں تاہم برطانوی حکام کے مطابق وہاں سیاہ فام لوگ وبا کا زیادہ نشانہ بن رہے ہیں۔
برطانوی محکمہ شماریات کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں سیاہ فام لوگوں کے زیادہ مرنے کی وجوہات کے حوالے سے ان کی طرز زندگی، ان کی تعلیم اور صحت کا جائزہ لیے بغیر ہی بتایا گیا ہے کہ سفید فام لوگوں کےمقابلے سیاہ فام لوگوں کی اموات زیادہ ہو رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں پاکستانی برادری کو کورونا سے زیادہ خطرہ
اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر کورونا سے برطانیہ میں سفید فام مردوں کے مقابلے میں سیاہ فام مردوں کی اموات 4.2 فیصد زیادہ ہے جب کہ خواتین میں یہ شرح اور بھی زیادہ یعنی 4.3 فیصد ہے۔
اسی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستانی و بنگلہ دیشی نژاد مرد بھی سفید فام یا چینی نسل کے لوگوں کے مقابلے میں کورونا سے زیادہ مر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی و بنگلہ دیشی مردوں کی کورونا سے اموات کی شرح سفید فام لوگوں کے مقابلے 1.8 فیصد زیادہ ہے جب کہ ان ہی ممالک کی خواتین کی کورونا میں اموات کی شرح سفید فام خواتین کی اموات سے 1.6 فیصد زیادہ ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں پاکستانی و بنگلہ دیشی مرد حضرات کے مقابلے میں خواتین کی کورونا وائرس سے متاثر ہو کر اموات کم ہو رہی ہیں۔
برطانیہ میں نسلی لحاظ سے کورونا کے مریضوں کی اموات کا ڈیٹا سامنے آنے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے اور کئی سیاستدان حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ متاثر ہونے والی نسلوں کو زیادہ سہولیات فراہم کی جائیں۔
اس رپورٹ سے چند دن قبل ہی برطانیہ کے انسٹیٹیوٹ آف فسکل اسٹڈیز کی ان ہی اعداد و شمار پر بنائی گئی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان نژاد برطانوی اور برطانوی سیاہ فام افریقیوں کی کورونا وائرس سے ہلاکت کی شرح سفید فام (گوروں) کی آبادی کے مقابلے میں 2.5 گنا زیادہ ہے۔
لندن اسکول آف اکنامکس کے پروفیسر لوسنڈا پلیٹ اور ریسرچ اکنامسٹ توس وارسک کی مرتب کردہ مشترکہ رپورٹ، پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی جانب سے اکٹھا کیے گئے ڈیٹا کے تجزیئے میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس کے تمام نسلوں پر ایک جیسے اثرات نہیں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’سیاہ فام افریقیوں اور پاکستانیوں کی فی فرد ہلاکتوں کی تعداد سفید فام برطانوی باشندوں کے مقابلے میں کم ہونے کی اُمید کی جانی چاہیے تھی تاہم فی الحال یہ موازنے کے قابل ہیں‘۔
رپورٹ میں ان حیرت انگیز نتائج کو ایک گراف میں دکھایا گیا تھا جس میں بتایا گیا کہ برطانیہ میں 12 لاکھ پاکستانی آبادی کے مقابلے میں 4 کروڑ 23 لاکھ آبادی والے برطانوی لوگوں کی ہسپتال میں اموات کافی کم ہیں۔
مذکورہ حقائق سامنے آنے کے بعد لندن کے میئر صادق خان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ برطانیہ میں نسلی اقلیتوں میں غیر متناسب کورونا وائرس کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس تجاویز کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں کورونا سے ہلاکتوں پر عدم مساوات جنم لے رہی ہے،میئر لندن
صادق خان کا کہنا تھا کہ ’کورونا وائرس سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنے والا نہیں ہے، یہ چند برادریوں پر دوسروں سے کہیں زیادہ بری طرح اثر انداز ہوتا ہے، ان (اقلیتی) آبادی میں لوگوں کی زیادہ تعداد میں رہائش، غریب علاقوں میں رہائش، رہائش کے ناقص انتظامات کے سلسلے میں عدم مساوات کی صورتحال سامنے آتی ہے۔
برطانیہ میں سفید فام یا مغربی نسل کے لوگوں کے مقابلے سیاہ فام لوگوں یا پاکستانی و بنگلہ دیشی نژاد لوگوں کے کورونا میں زیادہ مرنے کے بعد متعدد سیاستدانوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ معاملے کی تفتیش کی جائے اور دیکھا جائے کہ کہیں کچھ نسل کے لوگوں کے ساتھ ناروا سلوک تو نہیں رکھا جا رہا؟
خیال رہے کہ کورونا وائرس کی اموات کے حوالے سے برطانیہ اس وقت دوسرے نمبر پر ہے اور وہاں پر 8 مئی کی دوپہر تک 30 ہزار 600 سے زائد ہوچکی تھیں جب کہ وہاں متاثرہ افراد کی تعداد بھی بڑھ کر 2 لاکھ 7 ہزار سے زائد ہوچکی تھی۔
کورونا کی اموات کے حوالے سے پہلے نمبر پر امریکا ہے، جہاں 8 مئی کی دوپہر تک ہلاکتوں کی تعداد 75 ہزار سے زائد جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 12 لاکھ 56 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔
دنیا بھر میں 8 مئی کی دوپہر تک کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 38 لاکھ 61 ہزار سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار تک جا پہنچی تھی۔