پاکستان

بلوچستان اور سندھ میں پولیو کے مزید 4 کیسز کی تصدیق

دونوں صوبوں میں بچیوں میں وائرس کی تشخیص ہوئی، ملک میں رواں برس سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 47 ہوگئی،رپورٹ
| |

بلوچستان اور سندھ میں پولیو کے 4 نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد رواں سال ملک میں پولیو کیسز کی تعداد 47 ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے عہدیدار نے بتایا کہ بلوچستان میں 3 اور سندھ میں ایک بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی۔

ان میں سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پولیو کے 3 کیسز سامنے آئے۔

محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق ژوب میں یونین کونسل اسلام یار سے تعلق رکھنے والی 8 ماہ کی بچی میں پولیو کی تصدیق ہوئی جس کے نمونے 16 اور 17 اپریل کو لیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں پولیو وائرس کا نیا کیس سامنے آگیا، رواں سال تعداد 18 ہوگئی

علاوہ ازیں انسداد پولیو مہم کے دوران جب پولیو ٹیم نے دورہ کیا تھا تو بچی کے والدین نے قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا۔

دیگر متاثرین میں ساڑھے 4 سالہ اور 13 ماہ کی بچیاں شامل ہیں جن کا تعلق بالترتیب نصیرآباد اور جھل مگسی کے اضلاع سے ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس بلوچستان میں پولیو کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور اب تک 10 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

این آئی ایچ کے عہدیدار نے کہا کہ سندھ میں ضلع قمبر کی رہائشی 36 ماہ کی بچی میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، انہوں نے کہا کہ تمام چاروں بچیوں کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال 2019 میں ملک بھر سے 146 پولیو کیسز سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں مجموعی کیسز کی تعداد 12 اور 2017 میں صرف 8 تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پولیو کے مزید 3 کیسز رپورٹ

اس حوالے سے ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے نیشنل منیجر ڈاکٹر رانا صفدر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ پولیو مہم میں 5 سال سے کم عمر کے 3 کروڑ 96 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پشاور، کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ میں آج بھی مہم جاری رہے گی اور ہمیں اُمید ہے کہ رواں سال اس وائرس پر کنٹرول حاصل کرلیا جائے گا'۔

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں پولیو مہم کے دوران 2 لاکھ 65 ہزار پولیو رضاکار گھر گھر جاکر 5 سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے۔

چھوٹے کاروبار کی مالی معاونت بڑھانے کیلئے رجسٹری کا آغاز

حاملہ خواتین میں کورونا وائرس کی بڑھتی تعداد باعثِ تشویش

اقلیتی حقوق کمیشن کا وزارت مذہبی امور پر عدم تعاون کا الزام