گورنر نے سندھ حکومت کا 'کورونا ریلیف آرڈیننس' مسترد کردیا
سندھ کے گورنر عمران اسمٰعیل نے صوبائی کابینہ کی جانب سے منظور کردہ 'سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020' کو مسترد کردیا۔
گورنر ہاؤس سندھ سے جاری دستاویزات میں کورونا ریلیف آرڈیننس 2020 پر تحفظات کا بھی اظہار کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سندھ حکومت کا بجلی، گیس صارفین، کرایہ داروں کے ریلیف کیلئے مسودہ تیار
دستاویزات میں کہا گیا کہ بجلی کے نرخوں کا تعین ریگولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ 1997 کے تحت نیپرا کرتی ہے جو تسلیم شدہ طور پر ایک وفاقی ادارہ ہے۔
سندھ کے گورنر نے کہا کہ سندھ حکومت بجلی اورگیس کے بلوں میں رعایت کس طرح دے سکتی ہے اور بجلی کے یوٹیلیٹی بلوں کے سلسلے میں صوبہ سندھ کس طرح آرڈیننس جاری کر سکتا ہے، یہ صوبوں کے قانون سازی کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ کابینہ کی جانب سے منظور شدہ آرڈیننس میں شیڈول ٹو کے تحت صارفین کو بجلی اور گیس کے بلوں اور رہائشی عمارتوں کو پانی کے ماہانہ بل میں بڑی رعایت دی گئی تھی۔
گورنر نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے ملک بھر میں کورونا وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر سندھ حکومت سمیت دیگر صوبوں کو ریلیف فراہم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کابینہ نے کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020 منظور کرلیا
عمران اسمٰعیل نے مزید بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبہ سندھ کے 45 ہزار انڈسٹریل اور 7 لاکھ کمرشل بجلی کے صارفین کو ریلیف دیا اور اسی طرح دیگر چھوٹے کاروباری افراد کو بھی ریلیف دیا گیا۔
گورنر سندھ نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبہ سندھ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے موخر اسکیموں کے ذریعے قرضوں کی دوبارہ ادائیگی کی۔
انہوں نے بتایا کہ تنخواہوں اور اجرت کی ادائیگی کے لیے چھوٹے تاجروں اور صنعت کاروں کو ریلیف کی توسیع دی گئی اور احساس نقد ایمرجنسی پروگرام کے ذریعے 27 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
علاوہ ازیں گورنر سندھ نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے حکومت سندھ کو 5 لاکھ 4 ہزار 447 ماسک، 2 لاکھ 90 ہزار سرجیکل ماسک، 30 ہزار این 95 ماسک، ایک لاکھ 48 ہزار پی جی، 77 ہزار 992 ٹیسٹنگ کٹس، 200 تھرمل گنز اور 25 ہزار وی ٹی ایم اور پی سی آر مشینز فراہم کیں۔
مزید پڑھیں: کے الیکٹرک نے 'اوسط بنیاد' پر جاری بل ایک ماہ کیلئے موخر کردیے
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ ریلیف اقدامات کی روشنی میں آرڈیننس سے متعلق سمری واپس کی جارہی ہے اور آئین کے آرٹیکل 105 (اے) کے تحت صوبائی حکومت اپنی تجویز پر غور کرے۔
واضح رہے کہ سندھ کابینہ نے 'سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس' گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کو بھیجنے کی منظوری دی تھی۔
حکومت سندھ کا ردعمل
گورنر سندھ کی جانب سے سمری مسترد کیے جانے سےمتعلق سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کابینہ میں مذکورہ معاملے پر مشاورت کے بعد ردعمل کا اظہار کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں گورنر سندھ کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات پر تبادلہ خیال ہوگا۔
سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020
سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس 2020 سے متعلق ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا تھا کہ آرڈیننس کے تحت کسی ملازم کو نوکری سے نکالا نہیں جائے گا اور نجی سیکٹر میں کام کرنے والے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔
تاہم آجر کو فائدہ دینے کے لیے تنخواہ میں کچھ کٹوتی کی بھی اجازت دی گئی ہے اس حوالے سے تنخواہوں کے سلیب سے متعلق نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے کی رقم 5 ہزار روپے تک بڑھانے کی تجویز
آرڈیننس شیڈول ٹو کے تحت صارفین کو بجلی اور گیس کے بلوں اور رہائشی عمارتوں کو پانی کے ماہانہ بل میں بڑی رعایت دی گئی ہے۔
سندھ کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس کے تحت کورونا وائرس کے باعث گھروں کے کرایوں میں بھی رعایت دی گئی ہے۔
کابینہ کی جانب سے منظور کیے گئے آرڈیننس کے تحت کوئی تعلیمی ادارہ 80 فیصد سے زائد فیس وصول نہیں کرے گا اور 20 فیصد فیس کٹوتی لازمی ہوگی۔
اس 20 فیصد کٹوتی کو کسی اور مد یا قسطوں میں وصول کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ 9 اپریل کو مذکورہ آرڈیننس تیار کیا گیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی کابینہ اجلاس میں اسکول فیس میں 20 فیصد کمی کرنے کی اصولی منظوری بھی دی گئی۔