مگر اس کے نتیجے میں آن لائن سیکیورٹی خطرات بھی بڑھ گئے ہیں اور گوگل تھریٹ اینالیسز گروپ نے اسی متعدد ہیکنگ سرگرمیوں کو مانیٹر کیا ہے۔
درحقیقت جعلی کووڈ 19 ٹریکر ڈیش بورڈ سے کمپیوٹرز کو ہیک کیا جارہا ہے، مشتبہ ویب سائٹس اور ایپس کو بنایا جارہا ہے جبکہ اسپام ای میلز کے ساتھ کئی طرح کے لالچ دیکر لوگوں کو ہدف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
گوگل نے کچھ عرصے پہلے بتایا تھا کہ اس وبا سے متعلق روزانہ ایک کروڑ 80 لاکھ مشتبہ ای میلز جی میل پر بلاک کیا جارہا ہے، جن میں میل وئیر یا نقصان دہ لنکس موجود ہوتے ہیں۔
اور یہ کووڈ 19 سے متعلق 24 کروڑ اسپام ای میلز سے الگ ہیں، جن کو یہ کمپنی روزانہ دیکھ رہی ہے۔
اس قسم کے خطرات سے بچنے کے لیے گوگل کی جانب سے پاکستانی صارفین کے لیے کچھ سادہ مشورے، ٹولز اور ذرائع فراہم کیے گئے ہیں۔
درحقیقت اس لیے ایک ویب سائٹ ہی الگ سے مختص کردی گئی ہے جو اردو زبان میں ہے اور اس کے ذریعے صارفین کو آن لائن دھوکے سے بچنے میں مدد فراہم کی گئی ہے۔
آن لائن فریب سے کیسے بچیں؟ تو اس کے لیے درج ذیل ٹپس مددگار ثابت ہوسکتی ہیں :
1۔ یہ پہچانیں کہ کیسے شرپسند عناصر آپ تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں؟ دھوکا دینے والے عموماً وائرس سے متعلق قانونی پیغام جیسا روپ دھارتے ہیں، جس کے لیے وہ ای میلز، ایس ایم ایس، آٹومیٹڈ کالز یا میشتبہ ویب سائٹس کو آپ تک رسائی کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔
2۔ مستند ویب سائٹس پر براہ راست وزٹ کریں اور کسی لنک پر کلک کرنے سے گریز کریں، فریب دینے والے اکثر معروف، قابل اعتباد اور مستند ذرائع ظاہر کرتے ہیں، تو بہتر ہے کہ کسی لنک پر کلک کرنے کی بجائے براہ راست کسی ویب سائٹ جیسے http://covid.gov.pk/ پر چلے جائیں۔
3۔ ذاتی یا مالی معلومات کے حوالے سے محتظ رہیں، اگر کسی جانب سے مالی یا مالی معلومات فراہم کرنے کی درخواست آئے تو پیغام کو جانچنے کے لیے اضافی وقت لیں۔ ایسے ہیکرز اکثر لاگ ان معلومات، بینک تفصیلات اور پتے وغیرہ پوچھ سکتے ہیں، وہ بینک ٹرانسفر یا ورچوئل کرنسی سے ادائیگی کی درخواست بھی کرسکتے ہیں۔
4۔ براہ راست فلاحی اداروں کو عطیات دیں اور آن لائن ایسا کرنے سے گریز کریں، کچھ حلقے کووڈ 19 کے حوالے سے امدادی سرگرمیوں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش بھی کررہے ہیں، فلاحی ادارے کے درست ہونے کے بارے میں کچھ تحقیق کریں اور ان کی ویب سائٹ کے ذریعے براہ راست رقم عطیہ کرسکتے ہیں، اس کے لیے کسی لنک پر کلک کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
5۔ لنکس اور ای میل ایڈریسز پر کلک کرنے سے قبل اچھی طرح چیک کریں، جعلی لنکس اکثر معروف ویب سائٹس کے یو آر ایل کی نقل ہوتے ہیں، جن میں چند حروف کا اضافہ کردیا جاتا ہے جو سرسری نظر میں پکڑ میں نہیں آتا۔ تو کسی ویب سائٹ کا لنک کسی میسج یا ای میل میں ملے تو کلک کرنے سے پہلے احتیاط ضرور کریں۔
6۔ اکثر ایسے فراڈ پیغامات متعدد افراد کو بھیجے جاتے ہیں، تو ای میل ایڈیرس، فون نمبر یا پیغام کے مختلف حصوں کو کاپی پیست کرکے سرچ کرنے سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کسی نے اس بارے میں کوئی رپوپرت تو نہیں کی۔
اپنے اکاؤنٹ کو زیادہ محفوط بنانے کے لیے 2 فیکٹر تصدیقی عمل کو اختیار کریں، اس سے اضافی تحفظ اکاؤنٹ کو ملتا ہے اور اسے ہیک کرنا آسان نہیں ہوتا۔