فیس بک کی جانب سے اس ایپ کو لاطینی امریکی ملک پیرو میں آزمایا جارہا ہے جو ان 55 ممالک میں سے ایک ہے جہاں فری بیسک پروگرام کام کررہا ہے۔
فیس بک نے اس مقصد کے لیے مقامی ٹیلی کام کمپنیوں سے شراکت داری کی ہوئی ہے اور کسی بھی موبائل ویب سائٹ پر مخصوص وقت تک براؤزنگ مفت ہوگی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد تک انٹرنیٹ پہنچ سکے۔
یہ ٹیلی کام کمپنیاں ڈسکور ایپ استعمال کرنے والے صارفین کو روزانہ ایک مخصوص تعداد میں انٹرنیٹ ڈیٹا فراہم کریں گے جس کے ذریعے وہ کسی بھی ویب سائٹ پر براؤز کرسکیں گے۔
اس فری ڈیٹا میں ویڈیو، آڈیو اور دیگر زیادہ ڈیٹا خرچ کرنے والے ٹریفک کی سپورٹ شامل نہیں ہوگی۔
ڈسکور کے پراڈکٹ منیجر یوآو زیوی نے بتایا کہ ایپ سے لوگوں کو انٹرنیٹ سے کنکٹ کرنے میں مدد ملے گی وہ بھی اس وقت جب ان کا ڈیٹا بیلنس ختم ہوچکا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں متعدد صارفین اب تک انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں یا کچھ وقت بعد ہی انٹرنیٹ سے دور ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کا ڈیٹا بیلنس ختم ہوجاتا ہے، یہ ایپ اس خلا کو بھرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
اس سے قبل فیس بک کو فری بیسک پروگرام میں مخصوص ویب سائٹس کا استعمال مکمل مفت تھا مگر پرائیویسی ایڈووکیٹس کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی گئی تھی اور بھارت میں 2016 میں اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اب فیس بک کی جانب سے اس پروگرام کو نئے طریقے سے متعارف کرایا جارہا ہے اور ہر ویب سائٹ کے ساتھ یکساں سلوک کیا جارہا ہے، اور کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈسکور کا براؤزنگ ڈیٹا ٹارگٹ اشتہارات یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔
اسے استعمال کرنے کے لیے صارف کو فیس بک اکاؤنٹ کی بھی ضرورت نہیں ہوگی اور پیرو کے بعد اسے تھائی لینڈ، فلپائن اور عراق میں آئندہ چند ہفتوں میں متعارف کرایا جارہا ہے۔
امکان ہے کہ جلد پاکستان میں بھی اسے پیش کردیا جائے گا جہاں اب بھی فری بیسک پروگرام کسی شکل میں موجود ہے۔