پاکستان

چوہدری برادران نے چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا

نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے، لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں چوہدری برادران کا مؤقف

پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے اتحادی مسلم لیگ (ق) کی قیادت چوہدری برادران نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے اختیارات کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے دائر درخواست میں چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور کو فریق بنایا گیا۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ’نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے اور اس کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: نیب کے اختیارات کو محدود کرنے والا آرڈیننس غیرمؤثر ہوگیا

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ’چیئرمین نیب نے ہمارے خلاف 19 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے جس پر نیب نے ان کے خلاف 3 انکوائریز کا آغاز کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب نے 19 سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کی تھیں مگر ناکام ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’چیئرمین نیب کو 19 سال پرانے اور بند کی جانیوالی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اختیار نہیں‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارا سیاسی خاندان ہے، سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے‘۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ’نیب کا 19 برس پرانے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے‘۔

خیال رہے کہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف 2 ارب 42 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد رقم کی کرپشن کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الٰہی اور شجاعت حسین کے خلاف نیب انکوائری بند

یاد رہے کہ چوہدری برادران کے خلاف 4 جنوری 2000 کو تفتیش شروع کی گئی تھی جبکہ جولائی 2015 میں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر التوا 179 مقدمات پیش کیے تھے جن میں ایک یہ مقدمہ بھی تھا۔

اس کے علاوہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین پر 2000 میں 28 پلاٹس کی غیر قانونی خریداری پر اس وقت کے ڈپٹی چیئرمین نیب میجر جنرل (ر) عثمان نے انکوائری کی منظوری دی تھی۔

تاہم کئی سال التوا کا شکار رہنے کے بعد 2017 میں دوبارہ انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف کوئی بھی دستاویزی یا زبانی شواہد نہیں ملے۔

اس کے بعد لاہور کی احتساب عدالت نے دونوں کے خلاف نیب انکوائری بند کرنے کی منظوری دی تھی۔

پشاور ہائی کورٹ کا مفتی کفایت اللہ کی رہائی کا حکم

حکومت 11 مئی سے قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے پر رضامند

اے ڈی بی سے 30 کروڑ ڈالر سے زائد قرض کے حصول کیلئے حکومتی دستاویزات کلیئر