پاکستان میں پھنسے بیرونِ ملک پاکستانیوں کو واپس بھیجنا زیادہ ضروری کیوں؟
کچھ دن پہلے وزیرِاعظم کے مشیرِ خاص ڈاکٹر معید یوسف نے پریس کانفرنس کی۔ اس کانفرنس کے اہم مقاصد میں سے ایک بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے (چند وضاحتوں کے ساتھ) مستند معلومات کی فراہمی تھا۔
بیرونِ ملک پاکستانیوں کو وطن واپسی لانے کی حکومتی کوششوں کی رہنمائی کرتے دکھائی دینے والے معید یوسف اس ٹاسک کے لیے موزوں انتخاب ہیں کیونکہ کچھ عرصہ قبل تک وہ خود بھی بیرونِ ملک مقیم پاکستانی تھے۔
ڈاکٹر معید یوسف کے مطابق متحدہ عرب امارات جیسی جگہوں پر ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں۔ کچھ تو اس قدر وسائل سے عاری ہیں کہ ان کے پاس رہنے کے لیے کوئی ٹھکانہ نہیں اور وہ سڑکوں پر شب و روز گزارنے پر مجبور ہیں۔
ایسے پاکستانیوں کو حکومت کے قائم کردہ اور مرتب کردہ معیار کے مطابق وطن واپسی کے لیے ترجیح دی گئی ہے کیونکہ انہیں فوری مدد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ان کے علاوہ 80 ممالک سے زائد ملکوں میں پھنسے وہ پاکستانی جو حکومت کے قائم کردہ معیار پر پورا اترتے ہیں انہیں بھی وطن واپس لانے کا بندوبست کیا جائے گا تاہم ممکن ہے کہ ان پاکستانیوں کو اپنی واپسی کے لیے مزید انتظار کرنا پڑے۔