دنیا

کینیڈا: ٹوئٹر پر اسلام سے نفرت کا پیغام دینے والا بھارتی شہری ملازمت سے برطرف

بھارتی نژاد ہندو شخص نے کینیڈا کی حکومت کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کے فیصلے کے بعد طنزیہ ٹوئٹ کی تھی۔

شمالی امریکا کے ملک کینیڈا کے اسکول چلانے والے ادارے اور ریئل اسٹیٹ فرم نے بھارتی نژاد ہندو شہری کو اسلام مخالف ٹوئٹ کرنے پر ملازمت سے برطرف کرتے ہوئے اس کے خلاف تفتیش کا آغاز کردیا۔

کینیڈین نشریاتی ادارے سی بی سی کے مطابق بھارتی نژاد ہندو شخص روی ہودا نے 30 اپریل کو ایک ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کیا اور انہوں نے اپنے جواب میں نفرت انگیز باتوں کا پرچار کیا۔

رپورٹ کے مطابق روی ہودا نے کینیڈین حکومت کی جانب سے ماہ رمضان کے باعث مسلمانوں کو لاؤڈ اسپیکر پر اذانیں دینے کی اجازت دینے کے حوالے سے کی گئی ایک ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے۔

بھارتی نژاد شخص نے اپنی ٹوئٹ میں مسلمانوں کو اذان کی اجازت دینے کے بعد ممکنہ طور پر دیگر اجازتوں کے حوالے سے پیش گوئی کی تھی اور لکھا تھا کہ مذکورہ اجازت کے بعد اب اگلا قدم مسلمانوں کو قربانی کے جانوروں کو گھر تک لانے کے لیے سڑکوں پر خصوصی لائنیں فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے لکھا کہ اگلے قدم کے طور پر مسلمانوں کو اونٹ اور بھیڑ گھر تک لانے یا مذبح خانے تک لے جانے کے لیے خصوصی روڈ لائنیں فراہم کی جائیں گی اور انہیں گھروں میں بھی قربانی کے نام پر جانور ذبح کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام دشمنی میں حاملہ خاتون پر لاتوں اور مکوں سے حملہ

روی ہودا نے طنز کرتے ہوئے لکھا تھا کہ جن لوگوں کے لیے خواتین کو اپنے جسم کو سر سے لے کر پاؤں تک چھپانا پڑتا ہے اب ایسے لوگوں کو خوش کرنے اور ان کے ووٹوں کی خاطر اگلے اقدام یہی اٹھائے جائیں گے۔

سی بی سی کے مطابق روی ہودا کی جانب سے مسلمانوں سے نفرت کی ٹوئٹ کیے جانے پر کئی لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور درجنوں افراد نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا میں کسی کو بھی مذہب کے نام پر کسی کی دل آزاری کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

لوگوں کے مطالبے کے بعد کینیڈا کے شہر برامپٹن کے معروف اسکول نیٹ ورک پیل اسکول بورڈ نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں بتایا کہ اسلام مخالف ٹوئٹ کرنے والے بھارتی نژاد شخص کو ملازمت سے برطرف کرکے ان کے خلاف تفتیش شروع کردی گئی۔

علاوہ ازیں روی ہودا کو ریئل اسٹیٹ فرم نے بھی ملازمت سے نکال دیا، بھارتی شخص پیل اسکول بورڈ سمیت ریئل فرم میں بیک وقت خدمات سر انجام دے رہے تھے۔

پیل اسکول بورڈ کا شمار کینیڈا کے بڑے اسکول نیٹ ورک میں ہوتا ہے اور ملک بھر میں اس کے 150 سے زائد اسکول ہیں اور روی ہودا مذکورہ ادارے سے کئی سال سے وابستہ تھے۔

مزید پڑھیں: اسلام اور نسل پرستی مخالف ریلیوں میں تصادم

لوگوں کی شدید تنقید کے بعد روی ہودا نے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بند کردیا جب کہ اسکول نیٹ ورک نے ان کے خلاف مزید کارروائی کے لیے تفتیش بھی شروع کردی۔

خیال رہے کہ کینیڈا میں مذہب، رنگ، نسل و جنس کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بنانا غیر قانونی ہے اور ایسا کرنے والے کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔

کینیڈا کی مرکزی حکومت کے علاوہ مقامی حکومتوں نے بھی اس حوالے سے سخت قوانین بنا رکھے ہیں۔

کینیڈا میں عام حالات میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی ممانعت تو نہیں ہوتی تاہم اس ضمن میں مساجد کو ہدایات کی جاتی ہیں کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز انتہائی کم رکھی جائے تاکہ دوسرے لوگ پریشان نہ ہوں۔

لیکن اس بار ماہ رمضان المبارک میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے کئی مسلمانوں کو سحر و افطار میں مشکلات کا سامنا تھا، جس وجہ سے کینیڈا کی حکومت نے اس بار خصوصی طور پر مسلمانوں کو لاؤڈ اسپیکرز استعمال کرنے کی اجازت دی۔

مسلم مخالف اشتہارات کی جگہ مسلم کریکٹر نے لے لی

یہود مخالف واقعات، جرمنی کی یہودیوں کو ہر جگہ ’کیپا‘ پہننے پر تنبیہ

آسٹریلیا: مسلمان مخالف سینیٹر کو نوجوان نے انڈا دے مارا