وائٹ ہاؤس سچ سے خوفزہ ہے، اسپیکر نینسی پلوسی
واشنگٹن: امریکی حکومت کی ایک داخلی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ جون تک امریکا میں کورونا وائرس کیسز کی تعداد 2 لاکھ یومیہ تک تجاوز کرسکتی ہے جبکہ ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے وائٹ ہاؤس پر ’سچ سے خوفزدہ‘ ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے حاصل کردہ میمو میں یہ انتباہ بھی شامل ہے کہ یومیہ اموات کی موجودہ اوسط ایک ہزار 750 میں 70 فیصد اضافے کے بعد یکم جون تک اموات کی تعداد بھی 3 ہزار روزانہ تک پہنچ سکتی ہیں۔
ایک علیحدہ رپورٹ میں یونیورسٹی آف واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوایشن نے تخمینہ لگایا ہے کہ اگست کے آغاز تک امریکا میں اموات کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار تک جا سکتی ہے جو گزشتہ تخمینے سے دگنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وائٹ ہاؤس نے طبی ماہر کو کورونا پر گواہی دینے سے روک دیا
خیال رہے کہ 17 اپریل کو اسی انسٹیٹیوٹ نے امریکا میں 4 اگست تک 60 ہزار 308 اموات کا تخمینہ لگایا تھا لیکن ہلاکتوں کی تعداد ابھی سے 70 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
امریکا کے مانیٹرنگ ادارے نے منگل کی دوپہر تک کورونا وائرس کے 12 لاکھ 25 ہزار کیسز ریکارڈ کیے تھے جبکہ اموات 71 ہزار 300 تک جا پہنچی ہیں۔
یہ سنگین پیش گوئیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی معیشت کو کھولنے کی کوششوں اور ایک درجن ریاستوں کے گورنروں کی جانب سے 12 مئی سے کچھ کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کے اعلان کو ماند کرتی ہیں۔
میڈیا کی جانب سے وائرس کے کیسز اور اموات میں اضافے پر توجہ رکھنے کے خوف سے امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ وائٹ ہاؤس کی کورونا وائرس ٹاسک فورس کو ایوانِ نمائندگان کے سامنے پیش نہیں ہونے دیں گے کیوں کہ اس میں ڈیموکریٹس کا غلبہ ہے ’ایوان ایک سیٹ اپ ہے، ایوان ٹرمپ سے نفرت کرنے والوں کا جمگٹھا ہے‘۔
مزید پڑھیں: امریکا میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد اٹلی سے زیادہ ہوگئی
ساتھ ہی وائٹ ہاؤس نے کانگریس کے لیے ایک میمو بھی جاری کیا تھا کہ وہ ٹاسک فورس کے اراکین بشمول 2 ماہرین وبائی امراض ڈاکٹر اینتھونی فاسی اور ڈاکٹر ڈیبورہ برکس کو ایوان کی ذیلی کمیٹی کے سامنے جرح کے لیے پیش ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔
جس پر اسپیکر نینسی پلوسی نے وائٹ ہاؤس کے نئے چیف آف اسٹاف پر 2 ماہرین کو روکنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’وہ جانتے ہیں کہ ہم بہت زیادہ سختی سے سچ پر اصرار کریں گے اور وہ شاید سچ سے خوفزدہ ہیں‘۔
خیال رہے کہ میڈیا میں پیش کیے جانے والے امریکی حکومت کے اندازے فیڈرل ایمرجنسی منیجمنٹ ایجنسی کے ذریعے تیار کیے گئے ہیں۔
جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ مئی کے اختتام تک روزانہ کی بنیاد پر کورونا کیسز کی شرح 2 لاکھ روزانہ تک جاسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: 24 گھنٹوں میں 2ہزار اموات، اجتماعی قبروں میں تدفین شروع
اس کے ساتھ کچھ ماہرین کی جانب سے یہ انتباہ بھی سامنے آیا کہ اس وقت لاک ڈاؤن کھولنا معاملات کو مزید خراب کردے گا۔
سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے خبردار کیا تھا کہ ’کاؤنٹیز (قصبوں) کی ایک بڑی تعداد ہے جس کا بوجھ بڑھتا ہی جارہا ہے‘۔
دوسری جانب انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلواشین نے کہا کہ ان کے نظر ثانی اس بات کی عکاس ہے کہ ’امریکی ریاستوں کے مابین نقل وحمل اور 11 مئی سے 31 ریاستوں میں سماجی فاصلے کے اقدامات میں نرمی اور لوگوں کے درمیان روابط میں اضافے سے کورونا وائرس کی ترسیل میں اضافہ ہوگا۔
یہ خبر 6 مئی2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔