نیدرلینڈ کی یوتریخت یونیورسٹی، اراسموس میڈیکل سینٹر اور ہاربر مائیو میڈ نامی کمپنی کی مشترکہ تحقیق میں نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو ناکارہ بنانے کے ممکنہ طریقہ کار کو شناخت کیا گیا۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ جسم کے اندر ایک اینٹی باڈی جو سارس وائرس کو انسانی خلیات کو متاثر کرنے سے روکنے کا کام کرتا تھا، وہ نئے نوول کورونا وائرس کو بھی انسانی خلیات کو انفیکشن کا شکار بنانے سے روکتا ہے۔
جریدے جرنل نیچر کمیونیکیشنز میں شائع تحقیق میں شامل سائنسدانوں نے انسانی خلیات میں مختلف اینٹی باڈیز کو ٹیسٹ کرنے کے دوران دریافت کیا کہ ایک اینٹی باڈی سارس اور نئے نوول کورونا وائرس دونوں کو بلاک کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
اس دریافت سے کووڈ 19 کے علاج یا روک تھام کے لیے نئے طریقہ کار کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے گی۔
محققین کا کہنا تھا کہ جراثیم کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی سے انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کا موقع مل سکے گا، جس سے جسم کو وائرس سے کلیئر کرنے یا دیگر صحت مند افراد کو اس وائرس سے بچانے میں مدد مل سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس دریافت سے اس مخصوص اینٹی باڈی کی خصوصیات اور کووڈ 19 کے طریقہ علاج کے لیے مزید تحقیق کو بنیاد مل گئی ہے۔
محققین کے مطابق 2002 میں سارس کورونا وائس کے اینٹی باڈی ٹیسٹنگ کا کام اس نئی دریافت کی بنیاد ثابت ہوا، اس وقت جمع کیے گئے اینٹی باڈیز ذخیرے کو استعمال کرکے اس ایک اینٹی باڈی کو شناخت کیا گیا جو متاثرہ خلیات میں نئے نوول کورونا وائرس کے انفیکشن کو ناکارہ کردیتا ہے۔
اس کمپنی کے چیئرمین ڈاکٹر جینگ سونگ وانگ نے کہا 'یہ ایک انقلابی تحقیق ہے، اس حوالے سے مزی کام کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ اینٹی باڈی کس حد تک انسانوں میں اس مرض کی شدت میں کمی یا تحفظ فراہم کرستکا ہے، ہمیں یقین ہے کہ ہماری ٹیکنالوجی اس عالمی وبا کی روک تھام میں مدد فراہم کرسکے گی'۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی تیار کرلی ہے۔
اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہودی ماہرین کورونا کے علاج کی حیاتیاتی اینٹی باڈیز تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔