پاکستان

سندھ حکومت نے کورونا کے مریضوں کیلئے 283 وینٹی لیٹر فراہم کردیے، مرتضیٰ وہاب

سندھ حکومت نے 26 فروری سے پہلے کورونا کے خلاف حکمت عملی شروع کی تھی اور چین سے آنے والے افراد کے ٹیسٹ کیے، ترجمان

سندھ کی صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بیانات کو بدقسمتی قرار دیا اور کہا کہ صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے 283 وینٹی لیٹر مخصوص کردیے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'سندھ حکومت اور پی پی پی قیادت کے خلاف مہم شروع کردی گئی ہے اور پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے بیان بازی شروع کی گئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس بیان بازی میں مرکزی مسئلہ شاید دب گیا اور مقصد یہی تھا کہ سندھ حکومت کی کوششوں کو مبہم کردیا جائے'۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ حکومت کا ڈاکٹر فرقان کی موت سے متعلق تحقیقات کا حکم

ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ سندھ حکومت کی کورونا وائرس کے خلاف حکمت عملی 26 فروری سے پہلے شروع کی گئی اور بتایا کہ چین سے آنے والے افراد کے ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جنوری اور فروری میں وہاں سے آنے والے افراد کے ٹیسٹ کیے جن میں سے کوئی مثبت نہیں آیا، 26 فروی کو پہلا کیس آیا تو اسی روز سندھ حکومت نے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں ٹاسک فورس بنائی جس میں بیوروکریسی، وزرا، قانون نافذ کرنے والے ادارے، وفاقی نمائندے اور پروفیشنل ڈاکٹر شامل ہیں'۔

'250 ڈسپوزیبل اور 100 فکسڈ وینٹی لیٹرز کا آرڈر دیا گیا ہے'

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ '26 فروری کو سندھ میں روزانہ 80 ٹیسٹ کی صلاحیت تھی اور پاکستان بھر میں یہی صورت حال تھی لیکن وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر صحت نے صلاحیت بڑھانے کا ہدف بنایا اور وقتاً فوقتاً صلاحیت کو بڑھایا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'آج سندھ میں روزانہ ٹیسٹ کی صلاحیت 4 ہزار 800 ہے اور 13 لیبارٹریز میں ٹیسٹ کیا جارہا ہے جس کو ہم مزید بڑھانے جارہے ہیں'۔

لیبارٹریز کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'کراچی یونیورسٹی میں پاکستان کی سب سے بڑی سرکاری لیبارٹری ہے، جہاں یومیہ 800 ٹیسٹ کی صلاحیت اور آئندہ ہفتوں میں اس کو تین گنا کرنے جارہے ہیں جس کے لیے فنڈ بھی مختص کیے گئے ہیں'۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ 'کراچی یونیورسٹی کی لیبارٹری تقریباً 2 ہزار 400 ٹیسٹ یومیہ کرپائے گی، اسی طرح گمبٹ میں بھی اضافہ کیا جائے گا جبکہ چانڈکا کالج میں بھی لیبارٹری قائم کی جارہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سندھ میں ٹیسٹ کے 85 سے 90 فیصد اخراجات حکومت اٹھارہی ہے، یہاں تک پرائیویٹ ہسپتالوں جیسے انڈس ہسپتال میں کٹس اور ٹیسٹ سہولت سندھ حکومت نے فراہم کی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تبلیغی اور گلگت بلتستان کے افراد کے ٹیسٹ سندھ حکومت نے مفت کروائے تھے اور ایک پیسہ ان سے نہیں لیا گیا، ہم یہ کوئی احسان نہیں کررہے ہیں بلکہ ہمارا فرض ہے'۔

علاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'صوبہ سندھ میں 169 ایسے ہسپتال ہیں جہاں ہم نے آئسولیشن سہولت فراہم کی ہے، 7399 آئسولیشن بستر ہیں، 103 ایچ ڈی یو اور207 آئی سی یو بستر ہیں، 283 وینٹی لیٹرز ہیں جو سرکاری سطح پر ہیں'۔

مرتضیٰ وہاب نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت نے کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے 283 وینٹی لیٹر مخصوص کیے ہیں اور فراہم کر دیے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ '69 افراد ایچ ڈی یو میں ہیں، 14 افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور وینٹی لیٹر پر موجود ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سندھ حکومت نے 250 ڈسپوزیبل وینٹی لیٹرز کا آرڈر دیا ہے اور 50 موصول ہوئے ہیں اور باقی 200 وینٹی لینٹر اس مہینے کی آخر تک مل جائیں گے'۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ '100 فکسڈ وینٹی لیٹرز کا آرڈر دیا گیا ہے جن میں سے 26 اس مہینے کی اختتام تک ہمیں مل جائیں گے'۔

'سندھ حکومت کی حکمت عملی تین حصوں میں تقسیم ہے'

انہوں نے کہا کہ 'سندھ حکومت نے جو فیصلے کیے وہ اس ٹاسک فورس سے مشاورت سے کیے اور حکومت کی حکمت عملی تین حصوں میں تقسیم تھی'۔

صوبائی حکومت کی حکمت عملی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ٹریسنگ، ٹیسٹنگ اور ٹریٹمنٹ کو ہم نے اپنا بنیادی اور حکمت عملی کا محور بنا کر کام شروع کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'باہر سے آنے والے ہزاروں افراد کو ٹریس کیا گیا اور 26 فروری سے اب تک 64 ہزار 52 ایسے افراد ہیں جن کی سندھ میں ایئرپورٹ پر اسکریننگ کی گئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'تفتان سرحد سے آنے والے زائرین کے لیے کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، کوٹھر، لاڑکانہ اور سکھر اضلاع میں لیبر کالونیز میں قرنطینہ سہولت بنائی گئی'۔

مزیدپڑھیں:کراچی: سندھ پولیس کے انسپکٹرز سمیت 51 اہلکار کورونا وائرس کا شکار

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'ایک ہزار 388 زائرین کو سندھ میں سکھر، لاڑکانہ اور کراچی میں ناردرن بائی پاس میں رکھے گئے اور وہ لوگ کووڈ 19 منفی ہونے اور قرنطینہ کی مدت مکمل کرنے کے بعد صحت یاب ہو کر اپنے گھروں کو جاچکے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان میں سے 280 افراد کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا جن کو ان مقامات میں آئسولیٹ کیا گیا اور وہ صحت یاب ہو کر واپس جاچکے ہیں اور ان کے دو مرتبہ ٹیسٹ کیے گئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ سکھر، لاڑکانہ اور کراچی کی انتظامیہ، ڈاکٹر طبی عملہ اور مراکز میں کام کرنے والے دیگر افراد داد کی مستحق ہے اور میں ان کو زبردست خراج تحسین پیش کروں گا۔

زائرین سے کورونا کے پھیلاؤ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ان کوششوں کے نتیجے میں 280 افراد میں سے صرف 2 مقامی طور پر منتقلی کے کیسز سامنے آئے اور وہ دو لوگ بھی صحت یاب ہوچکے ہیں'۔

سندھ حکومت کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'یہ ایک کامیاب کہانی اور پورے پاکستان میں یہ ہونا چاہیے اور میری حکومت نے یہ کارنامہ کرکے دکھایا'۔

انہوں نے کہا کہ 'سندھ میں دوسرا گروپ تبلیغی بھائیوں کا تھا جن کی تعداد 5 ہزار 102 تھی اور ان تمام لوگوں کو فوری طور پر قرنطینہ بھیج دیا گیا اور ٹیسٹ کیے گئے 765 مثبت آئے اور باقی 4 ہزار 355 افراد کو اپنے صوبے اور اضلاع میں واپس کردیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ '765 افراد میں سے ایک بڑا حصہ صحت یاب ہو کر چلا گیا ہے اور تبلیغی جماعت کے بھائیوں کا شکرگزار ہوں، جن کے تعاون کے بغیر یہ کام نہیں ہوسکتا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وبا: ملک میں 21 ہزار 838 افراد متاثر، اموات 500 سے تجاوز کرگئیں

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'تیسرا بڑا گروہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے افراد تھے، تقریبا ڈھائی ہزار ایسے افراد تھے جو واپس جانا چاہتے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی صوبہ سندھ کے پم منصب سے بات ہوئی اور فیصلہ کیا گیا کہ ٹیسٹ کرنے کے بعد بھیجوا دیا جائے اور 50 فیصد ٹیسٹ منفی آنے کے بعد روانہ کیے جاچکے ہیں اورجو یہاں موجود ہیں وہ ہمارے مہمان ہیں ان کو بھی بھیج دیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چوتھا گروپ مقامی منتقلی کا ہے جس کے حوالے سے ہم آگاہ کرتے رہے ہیں'۔

یاد رہے کہ ملک میں اس وقت تقریباً 22 ہزار لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ اموات کی تعداد 500 سے تجاوز کرچکی ہے۔

سندھ میں 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا اور اس وقت ملک میں سب سے زیادہ متاثر صوبہ سندھ ہے اور جہاں 8189 افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ 148 افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر مکمل، جموں کے تین اضلاع کورونا سے شدید متاثرہ علاقے قرار

کراچی کے آئندہ 4 روز تک ہیٹ ویو کی لپیٹ میں رہنے کا امکان

کورونا وائرس: کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گیا