صدر عارف علوی نے 'کمپنیز ایکٹ' میں ترامیم کی منظوری دے دی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسٹارٹ اَپس کے فروغ کے لیے کمپنیز ایکٹ 2017 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمپنیز ایکٹ میں یہ ترامیم کمیشن کی طرف سے اسٹارٹ اپس کے فروغ اور سرمایہ کاروں کے لیے کاروبار کو سہل بنانے کے لیے تجویز کی گئی تھیں۔
کمپنیز ایکٹ میں کمپنیز (ترمیمی) آرڈیننس 2020 کے ذریعے کی گئی ترامیم میں اسٹارٹ اپ کی جامع تعریف شامل کر دی گئی ہے جبکہ تمام کمپنیوں کی جانب سے ملازمین کو کمپنیوں کے شیئرز دینے کے لیے ایمپلائز اسٹاک آپشن اسکیم اور کمپنیوں کی جانب سے مارکیٹ سے کمپنیوں کے حصص کی واپسی خریداری (Buy back of shares) کے لیے ضروری ترامیم بھی متعارف کروا دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی نے 22 غیر منافع بخش کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کردیئے
اس سے قبل صرف پبلک اور لسٹڈ کمپنیوں کو ایمپلائز اسٹاک آپشن اسکیم اور مارکیٹ سے کمپنیوں کے حصص کی واپسی خریداری کی اجازت تھی۔
ترامیم کے ذریعے چھوٹی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے 30 دن کے اندر سبسکرپشن کی رقم جمع کروانے اور آڈیٹر سرٹیفیکٹ جمع کروانے کی شرائط بھی ختم کر دی گئی ہیں۔
کمپنیز ایکٹ میں ترامیم کے بعد اب کمپنی کا بانی رکن کمپنی کو شئیرز واپس فروخت کر کے کمپنی سے الگ ہو سکتا ہے جبکہ امتیازی حق کے ذریعے کمپنی کے شئیرز کے اجرا کی شرائط بھی نرم کر دی گئی ہیں۔
بیان کے مطابق اب لسٹڈ کمپنی مختصر نوٹس پر اور کمیشن کی منظوری کے بعد غیر معمولی جنرل اجلاس منعقد کر سکتی ہے، جبکہ تمام کمپنیوں کو رجسٹرار کے پاس سالانہ ریٹرنز فائل کرنے ہوں گے۔
ایس ای سی پی نے کہا کہ اب تمام کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کمپنی کے چیف ایگزیکٹر افسر مقرر کر سکیں گے۔
مزید پڑھیں: شرعی کاروبار کا آغاز ایس ای سی پی کی اجازت سے مشروط
اس کے علاوہ کوئی بھی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے ویلیوایشن کا طریقہ کار بھی تبدیل کی گیا ہے، اس کے لیے کمپنیوں کے حصص کے اجرا کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی جائیں گی۔
آرڈیننس کے ذریعے کمپنیز ایکٹ میں ایک نئی شق متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت کمیشن کو کاروباری آسانیاں فراہم کرنے کے لیے اختیارات بڑھا دیے گئے ہیں۔