جرمنی میں حزب اللہ پر پابندی کئی ماہ کے آپریشن کا نتیجہ ہے،اسرائیلی عہدیدار
اسرائیل کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ جرمنی میں لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ تحریک 'حزب اللہ' پر پابندی کئی ماہ کے خفیہ آپریشن کا نتیجہ ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ میں چینل 12 کے حوالے سے کہا گیا کہ اسرائیل نے جرمنی میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کی چھان بین کے لیے کئی ماہ تک حساس آپریشن جاری رکھا اور اس کے بعد نتائج جرمن انٹیلی جنس اور قانونی ایجنسیوں کے سامنے رکھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی اینٹیلی جنس ایجنسی 'موساد' نے مبینہ طور پر جرمنی کو ملک کے جنوبی حصے میں ایسے گوداموں کی خبر دی جہاں حزب اللہ نے دھماکا خیز مواد بنانے میں استعمال ہونے والی سیکڑوں کلوگرام 'امونیم نائٹریٹ' جمع کر رکھی تھی۔
اسرائیل کی انٹیلی جنس ایجنسی نے مبینہ طور پر حزب اللہ کے جرمنی میں آپریشنز سے منسلک اہم افراد کی تفصیلات بھی دیں جس میں منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک، گروپ کے بینک اکاؤنٹس میں لاکھوں یوروز کی منتقلی اور اس کی ملک میں فنڈ اکٹھا کرنے کی کی سرگرمیوں سے متعلق معلومات شامل تھیں۔
ایک نامعلوم اسرائیلی عہدیدار نے 'چینل 12' کو بتایا کہ یہ آپریشن مشکل تھا جس کے نتیجے میں جرمنی کی انتظامیہ کو اہم شواہد دیے گئے۔'
یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں حزب اللہ پر پابندی، مساجد پر چھاپے
انہوں نے کہا کہ 'یہ قدم جرمنی کے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کئی ماہ تک کیے گئے کام کا نتیجہ ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ جرمن انٹیلی جنس تنظیم 'بی این ڈی' کے سربراہ برونو کاہل، موساد کے قریبی دوست ہیں۔
واضح رہے کہ 30 اپریل کو جرمنی نے 'حزب اللہ' کی اپنی سرزمین میں سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد کردی تھی اور پولیس نے تنظیم سے منسلک مساجد پر چھاپے بھی مارے تھے۔
یورپی یونین کی طرح جرمنی نے حزب اللہ کے عسکری ونگ پر پابندی عائد کر رکھی تھی لیکن سیاسی ونگ کو کام کی اجازت تھی۔
تاہم تین روز قبل اس نے اچانک اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہوئے پوری تحریک کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دے دیا۔
جرمنی کے اس اقدام کی فوری طور پر امریکا اور اسرائیل کی جانب سے تائید کی گئی۔
مزید پڑھیں: امریکا کا حزب اللہ کمانڈر کی معلومات دینے پر ایک کروڑ ڈالر انعام کا اعلان
جرمنی کے وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ’حزب اللہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو دنیا بھر میں اغوا اور متعدد حملوں میں ملوث ہے‘۔
حزب اللہ کا جرمنی میں خاص اثرو رسوخ موجود نہیں ہے مگر پھر بھی سیکیورٹی فورسز کے اندازے کے مطابق ملک میں اس کے ہزاروں اراکین موجود ہیں۔
جرمن سیکیورٹی فورسز کے مطابق جرمنی کو حزب اللہ اپنی منصوبہ بندی، ہمدردوں کو بھرتی کرنے، فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے محفوظ پناہ گاہ سمجھتی ہے۔
جرمنی کے وزیر داخلہ سی ہوفر نے جرمن اخبار میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’تنظیم کی مجرمانہ سرگرمیاں اور حملوں کی منصوبہ بندی جرمنی کی سرزمین پر کی جارہی تھیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کا اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ
انہوں نے یاد دلایا کہ حزب اللہ نے کھلے عائم اسرائیلی ریاست کی ’تباہی‘ کا کہا ہے۔
سی ہوفر نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کی طرف سے ہولوکاسٹ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ہماری تاریخی ذمہ داری کا حصہ ہے کہ قانون کی حکمرانی میں اس کے خلاف کارروائی کریں‘۔