اسرائیل میں حکومت کا قیام روکنے کیلئے 9 ہزار ترامیم کی درخواست
اسرائیل کی اپوزیشن جماعتوں نے یش آتڈ کی زیر سربراہی حکومت کے قیام کے بل میں 9 ہزار سے زائد ترامیم کی درخواست دائر کردی ہے تاکہ حکومتی اتحاد کو نئی حکومت کے قیام سے روکا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق آدھی سے زائد ترامیم یش آتڈ کے نام سے مشہور اسرائیلی رکن پارلیمنٹ مکی لیوی نے پیش کی ہیں جس پر ایک طویل سیزن میں بحث کی جائے گی کیونکہ اسرائیل کے قانون کے تحت ہر ترمیم پر ووٹ سے قبل پارلیمنٹ کے ہر دھڑے کو اس پر بولنے کا بھرپور حق حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل: نیتن یاہو حریف سیاستدان سے سمجھوتا کرکے وزیر اعظم بن گئے
اگر بل کو جمعرات کی رات سے قبل منظور نہیں کیا گیا تو حریف جماعت بلو اینڈ وائٹ نے کہا ہے کہ وہ بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے قیام کی تجویز نہیں دیں گے اور نتیجتاً اگست میں حکومت کے قیام کے لیے اسرائیل میں چوتھا الیکشن ہو گا۔
اس بل کی راہ میں حائل پہلی رکاوٹ اس وقت دور ہو گئی تھی جب 72 اراکین پارلیمنٹ نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 31 نے اس کی مخالفت کی تھی۔
اس پر بلو اینڈ وائٹ پارٹی کے ایٹن گنزبرگ کی سربراہی میں قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں دوبارہ بحث کی جائے گی اور جس کے بعد حتمی دو ووٹس کے لیے اسے دوبارہ پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس پر سیاست کرنے کا الزام، اسرائیلی وزیر اعظم کیخلاف مظاہرے
نیتن یاہو پر فرد جرم عائد کرنے والے اٹارنی جنرل اوی چے مینڈل مٓبلٹ نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ مجرمانہ الزامات کے باوجود نیتن یاہو کے حکومت کے قیام میں انہیں کوئی قانونی پیچیدگی حائل ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی۔
ادھر تل ابیب میں ہزار سے ڈیڑھ ہزار لوگوں نے بینجمن نیتن یاہو کے اپنے حریف کے ساتھ معاہدے کے خلاف رات گئے سڑکوں پر احتجاج کیا۔
یہ احتجاج ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب ایک دن بعد ہی ہائی کورٹ آف جسٹس معاہدے کو درپیش قانونی چینجز پر بحث شروع کرنے والی ہے۔
یاد رہے کہ تل ابیب کے ریبن اسکوائر میں لگاتار تیسرے ہفتے مظاہرہ کیا گیا جس میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مظاہرین سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے دو، دو میٹر کے فاصلے پر کھڑے ہوئے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیر اعظم پر کرپشن،دھوکے وعوام کو ٹھیس پہچانے کی فرد جرم عائد
گزشتہ ماہ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ملک میں طویل عرصے سے جاری سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام کو اس وقت ختم کردیا تھا جب انہوں نے اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف بینی گینٹز کے ساتھ معاہدہ کرتے ہوئے ایک بار پھر وزارت عظمیٰ کا اہم عہدہ حاصل کرلیا تھا۔
دونوں فریقین میں جو معاہدہ ہوا تھا اس کے تحت پہلے 18 ماہ تک نیتن یاہو وزیر اعظم رہیں گے جس کے بعد دوسری مدت کے لیے بینی گینٹز کو وزیر اعظم بنایا جائے گا۔
معاہدے کے تحت بینی گینٹز وزیر اعظم نہ بننے تک ملک کے وزیر دفاع کی خدمات سر انجام دیں گے جبکہ ان کی سیاسی جماعت کو اہم ترین یعنی دفاع، خارجہ، داخلہ، کمیونیکیشن، تعلیم اور ثقافت جیسی وزارتیں بھی سونپی جائیں گی۔
معاہدے کے مطابق اگر آئندہ 18 ماہ سے قبل نیتن یاہو اپنی مرضی سے وزارت عظمیٰ چھوڑیں گے تو بینی گینٹز وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے جب کہ نیتن یاہو دوسری مدت میں نائب وزیر اعظم کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلی بار ایک ہی سال میں اسرائیل میں دوسرے انتخابات
ہفتہ کو مظاہرین اس بات پر برہم تھے کہ کرپشن الزامات کے باوجود نیتن یاہو وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائض رہیں گے اور نعرے بازی کی کہ ہمیں کرپٹ حکومت نہیں چاہیے۔
مذکورہ احتجاج کا انعقاد موومنٹ فار کوالٹی گورنمنٹ ان اسرائیل کی جانب سے کیا گیا تھا جس نے عدالت میں بھی درخواست دائر کر رکھی ہے جبکہ اس کے علاوہ اسرائیل کے دیگر شہروں میں بھی نیتن یاہو کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
گروپ نے عدالت میں دائر درخواست میں کہا کہ نیتن یاہو سمیت کرپشن میں ملوث کسی بھی فرد کو حکومت کے قیام کا حق نہیں دیا جائے جبکہ اتحادی معاہدے کی کچھ شقیں بھی غیرقانونی ہیں۔
اگر عدالت اس معاہدے کو ختم کردیتی ہے تو اسرائیل میں 12ماہ کے عرصے میں چوتھا الیکشن یقینی ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے انتخابات سے 2 روز قبل نئی آبادکاریاں منظور کرلیں
خیال رہے کہ نیتن یاہو کے خلاف کرپشن اور عوام سے جھوٹ بولنے جیسے الزامات کے تحت دیگر کیسز بھی زیر التوا ہیں اور ان پر اسرائیلی اٹارنی جنرل کی جانب سے کرپشن، دھوکے و عوام کو ٹھیس پہچانے کی فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔
نیتن یاہو کے خلاف ان ہی الزامات کے تحت آئندہ ماہ مئی میں اسرائیلی عدالتوں میں ٹرائل ہونا تھا تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے عدالتوں کو بند کیے جانے کی وجہ سے اب یہ ممکن نہیں تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی وضاحت سامنے نہیں آ سکی۔
اب نیتن یاہو کے دوبارہ وزیر اعظم بن جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف ٹرائل شروع نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کا وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان
نیتن یاہو 2009 سے مسلسل اسرائیل کے وزیر اعظم بنتے آ رہے ہیں، اس عرصے کے دوران وہ 2 عام انتخابات میں جیت کے بعد وزیر اعظم بنے جب کہ باقی وہ اسرائیلی قوانین کے تحت نگران وزیر اعظم بنے اور اب ایک بار پھر وہ سیاسی معاہدے کے تحت وزیر اعظم بنے ہیں۔
سال 2009 سے قبل بھی 1996 کے انتخابات کے بعد بننے والے سیاسی اتحاد کے تحت نیتن یاہو وزیر اعظم بنے تھے۔
بینجمن نیتن یاہو دسمبر 2018 سے نگران وزیر اعظم کی خدمات سر انجام دے رہے تھے اور اسرائیلی قوانین کے مطابق جب تک منتخب وزیر اعظم عہدہ نہیں سنبھالتا، تب تک سابق وزیر اعظم ہی وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نبھا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی پرچم کی توہین پر اردن سے وضاحت طلب
نیتن یاہو کی منتخب وزیر اعظم کی مدت دسمبر 2018 میں ختم ہوگئی تھی اور اسرائیل میں اپریل 2019 میں انتخابات بھی کرائے گئے تھے مگر انتخابات میں کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہیں کی تھی۔
بعد ازاں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اتحادی حکومت بنائے جانے پر اتفاق نہ کیے جانے کے بعد ستمبر 2019 میں ایک ہی سال میں دوبارہ انتخابات کرائے گئے مگر ان انتخابات میں بھی کسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہ کی تو ملک میں تیسری بار انتخابات کرانے کا اعلان کیا گیا۔
اور پھر مارچ 2020 میں ڈیڑھ سال کے دوران اسرائیل میں تیسری بار انتخابات کرائے گئے مگر اس بار بھی کسی بھی سیاسی جماعت نے واضح اکثریت حاصل نہ کی اور پھر کورونا کی وبا آنے کی وجہ سے منتخب حکومت بنانے کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا۔
یہ بھی دیکھیں: 'اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال ہو ہی نہیں سکتے'
مارچ 2020 میں ہونے والے انتخابات میں نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ اور بینی گینٹز کی جماعت بلیو اینڈ وائٹ نے ایک جتنی نشستیں حاصل کی تھیں مگر دونوں جماعتیں کسی تیسری سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں ناکام ہوگئیں تھیں۔
تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک ماہ سے زائد وقت میں حکومت نہ بنائے جانے کے بعد اس بات کے امکانات پیدا ہوگئے تھے کہ اسرائیل میں چوتھی بار انتخابات کرائے جائیں گے مگر صدر کی جانب سے چوتھی بار انتخابات کے اعلان سے قبل ہی سب سے بڑے سیاسی حریفوں یعنی نیتن یاہو اور بینی گینٹز نے اتحاد کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔