'کورونا وائرس سے میں مرگئی تھی اور پھر زندگی کی جانب واپس آئی'
کورونا وائرس کو شکست دینے والی وہ 12 سالہ بچی جو درحقیقت موت کے منہ سے واپس زندگی کی جانب لوٹ آئی اور علاج کے دوران 4 دن وینٹی لیٹر پر بھی رہی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست لوزیانا کے شہر کوونگٹن سے تعلق رکھنے والی جولیٹ ڈے میں پہلی بار وائرس کی جو علامات سامنے آئیں وہ بالغ افراد سے بالکل مختلف تھیں۔
بچی کی ماں جینیفر نے بتایا کہ ان کی بیٖٹی کو سانس لینے میں مشکلات کا سامنا نہیں ہوا بلکہ الٹیاں اور پیٹ کے شدید درد کا سامنا ہوا۔
جینیفر خود ایک ریڈیولوجسٹ ہیں اور انہیں پہلے لگا کہ ان کی بیٹی کو اپنڈکس کا مسئلہ ہے مگر خطرے کی گھنٹی اس وقت بجی جب بچی کے ہونٹ نیلے ہوگئے اور ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑنے لگے۔
جینیفر نے بتایا 'میں نے خدا سے دعا کی کہ میری مدد کی جائے'۔
اس بچی کو ایک قریبی ہسپتال کے ایمرجنسی روم میں لے جایا گیا جہاں اسے ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوا اور ڈاکٹروں 2 منٹ تک سی پی آر کے ذریعے اسے موت کے منہ سے کھینچ کر واپس زندگی کی جانب لے آئے۔
اس کے فوری بعد بچی کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے 40 میل دور واقع ایک بڑے ہسپتال منتقل کیا گیا۔
اس بچی نے خبررساں ادارے کو بتایا 'پہلے تو میں بہت ڈر گئی تھی، میں مرگئی تھی اور پھر زندگی کی جانب واپس آئی'۔
جولیٹ کا علاج کرنے والے ایک ڈاکٹر جیک کلینموہن نے بتایا 'جولیٹ ان چند شدید بیمار بچوں میں سے ایک ہے جن کا کووڈ 19 کے دوران میں نے علاج کیا'۔
انہوں نے بتایا کہ 12 سالہ بچی کا دل ٹھیک طرح کام نہیں کررہا تھا اور اس میں متعدد اعضا کے افعال فیل ہونے کا مسئلہ پیدا ہورہا تھا۔