سٹی اسکین لکھنے والے جان لیں کہ یہ سٹی نہیں سی۔ ٹی اسکین ہے
ہم اب تک ’الیکٹرک سٹی‘ پڑھ کر ہی حیران ہوتے تھے کہ یہ کون سا شہرِ برق ہے، کہ اب ایک نیا شہر ’سٹی اسکین‘ سامنے آگیا ہے۔
استاد رؤف پاریکھ کو پہلے ہی یہ شکوہ ہے کہ انگریزی کے الفاظ بھی درست استعمال نہیں کیے جاتے۔ دراصل یہ انگریزی سے اس قوم کا انتقام ہے۔ سٹی اسکین کیا ہے، ہم نے کئی ساتھیوں سے پوچھا، اس لیے بھی کہ ہمیں خود معلوم نہیں تھا۔ اب یہ بتانے میں کوئی ہرج نہیں کہ یہ ’سٹی‘ نہیں C.T ہے۔ اگر اردو ہی میں لکھنا ہے تو سی۔ ٹی لکھیں اور دونوں کے درمیان سماجی فاصلہ رکھیں جس کا بہت چرچا ہے۔
سی ٹی اصل میں ’کمپیوٹرائزڈ ٹومو گرافی‘ کا مخفف ہے، اس کا کسی سٹی سے تعلق نہیں۔ اب ٹوموگرافی کیا ہے، یہ کوئی ڈاکٹر ہی بتائے گا۔ کیا سب کچھ ہم ہی بتائیں! اس کی ایک بہن CAT بھی ہے۔ ہمارے دوست اسے کہیں کیٹ نہ لکھنے لگیں۔ اس میں A ایکسل کے لیے ہے، باقی وہی ٹوموگرافی۔
محترم انور شعور ایک بڑے شاعر ہیں، اور ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ نرے شاعر ہی نہیں، زبان و بیان پر عبور بھی ہے، تاہم 7 اپریل کے اخبار میں ان کا قطعہ نظر سے گزرا
مت پوچھیے جو حال ہمارا ہے ان دنوں
گو خیریت سے ہیں ’معہ‘ اہل و عیال ہم
ہمارا گمان ہے کو یہ ’معہ‘ کمپوزنگ کی غلطی ہوگی جو کبھی سہوِکاتب کہلاتی تھی۔ استاد کو معلوم ہوگا کہ ’معہ‘ مہمل ہے۔ بعض ستم ظریف تو ’بمعہ اہل و عیال‘ بھی لکھ ڈالتے ہیں، اور اس پر بھی تسلی نہ ہو تو آگے ’کے ساتھ‘ بھی لکھ کر کام پکا کرتے ہیں، یعنی ’بمعہ اہل و عیال کے ساتھ‘۔ شادی کے دعوت ناموں پر یہ جملہ نظر آجاتا ہے۔