کوئی ایلزبتھ ہاسپٹل فاؤنڈیشن اور ایسٹ اینگیلا یونیوروسٹی کی اس تحقیق کے نتائئج سے اس خیال کو تقویت ملی ہے کہ وٹامن ڈی اور کورونا وائرس کی شدت کے درمیان تعلق موجود ہے۔
اس تحقیق میں یورپ بھر میں اموات کی بلند شرح کا تعلق وٹامن ڈی کی کمی سے جوڑا گیا ہے۔
اس سے قبل یورپ بھر میں 20 ممالک کے شہریوں میں اوسط وٹامن ڈی کی شرح کا ڈیٹا جاری کیا گیا تھا اور اس تحقیق میں اس ڈیٹا کا موازنہ ان ممالک میں کووڈ 19 سے ہونے والی اموات سے کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہےک ہ وٹامن ڈی کی کمی اور اموات کی تعداد میں نمایاں تعلق موجود ہے کیونکہ جن ممالک میں اس بیماری سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، وہاں کے شہریوں میں وٹامن کی شرح بھی سب کم تھی۔
محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثرہ گروہ وہ ہے جس میں وٹامن ڈی کی بھی سب سے زیادہ کمی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن جاری کیے گئے ہیں تو اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت باقی ہے۔
اس سے قبل رواں ہفتے ہی آئرلینڈ لے ٹرینینٹی کالج کی ایک تحقیق میں بھی اسی طرح کے نتائج ظاہر کیے گئے تھے۔
ٹرینیٹی کالج کی تحقیق کے مطابق وٹامن ڈی ایسا کردار ادا کرسکتا ہے جو نظام تنفس کے انفیکشنز کی روک تھام، اینٹی بائیوٹک کی ضرورت کو کم جبکہ امراض کے خلاف مدافعتی نظام کے ردعمل کو بہتر بناتا ہے۔
اس تحقیق میں دنیا کے مختلف حصوں میں کووڈ 19 سے ہونے والی اموات اور وٹامن ڈی کی سطح کو دیکھا گیا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ کچھ ممالک جیسے آسٹریلیا میں کووڈ 19 سے اموات کی شرح کم ہے جبکہ وہ ممالک جہاں کے شہریوں میں وٹامن ڈی کی کمی کا مسئلہ زیادہ ہے، وہاں کووڈ 19 کے مریضوں میں سنگین قسم کا ورم والا ردعمل سامنے آیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ وٹامن ڈی کی کمی سورج کی روشنی میں کم گھومنے، عمر میں اضافے، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، موٹاپے جیسے عناصر کا نتیجہ ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں کووڈ 19 کی شدت میں اضافے کا خطرہ بڑھتا ہے۔