اپنے الفاظ پر قائم ہوں، تفضل رضوی کو جواب دوں گا، شعیب اختر
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا نوٹس موصول ہوا ہے اور میں اس کا جواب دوں گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شعیب اختر نے کہا کہ 'مجھے تفصل رضوی کا نوٹس موصول ہوا ہے جو جھوٹ اور من گھڑت بنیاد پر ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے ابوذر سلمان نیازی کی خدمات بطور وکیل حاصل کی ہیں جو میری جانب سے اس نوٹس کا قانونی جواب دیں گے'۔
شعیب اختر نے کہا کہ 'تفضل رضوی کی نااہلیت اور ناقابل اطمینان کارکردگی پر میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں'۔
شعیب اختر نے ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ ان کا بیان پوری وکلا برادری کے حوالے سے نہیں تھا بلکہ تفضل رضوی کے خلاف تھا کیونکہ وہ میرے خلاف دو مقدمات ہار چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا 2008 میں وکلا نے میرا بھر پور ساتھ دیا تھا اور وکلا میں بھی میرے مداح ہیں جن کا احترام ہے۔
خیال رہے کہ تین روز قبل تفضل رضوی نے شعیب اختر کو عمراکمل پر تین سال کی پابندی کے ردعمل میں دیے گئے بیان کو ہتک آمیز قرار دیتے ہوئے 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس بھیج دیا تھا۔
مزید پڑھیں:پی سی بی کے قانونی مشیر کا شعیب اختر کو 10 کروڑ روپے کا قانونی نوٹس
پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی کا کہنا تھا کہ کرکٹر شعیب اختر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا اور ہتک عزت کا نوٹس بھجوا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی کے لیے ایف آئی اے کو بھی درخواست دے دی ہے۔
تفضل رضوی نے کہا کہ شعیب اختر کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں اور ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے میری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اینٹی کرپشن قوانین کی خلاف ورزی پر عمر اکمل معطل، پی ایس ایل سے باہر
انہوں نے کہا کہ سابق فاسٹ باؤلر کا سوشل میڈیا پر بیان پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک بھی دیکھا گیا اس لیے بیرون ممالک کی عدالتوں میں بھی ان کے خلاف مقدمہ دائر کروں گا۔
اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پی سی بی کا قانونی مشیر ہوں اور پی سی بی کے لیگل ڈپارٹمنٹ سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
قبل ازیں شعیب اختر نے اپنے تجزیے میں کہا تھا کہ 'عمراکمل پر انہوں نے 3 سال کی پابندی عائد کی جس پر الزام یہ ہے کہ آپ نے وقت پر آگاہ نہیں کیا اور وقت پر بتاتے تو پابندی میں کمی ہوسکتی تھی'۔
پی سی بی کے لیگل ڈپارٹمنٹ پر بات کرتے ہوئے سابق فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ 'پی سی بی کا لیگل ڈپارٹمنٹ بہت ہی نالائق اور گرا ہوا ڈپارٹمنٹ ہے جس میں خاص طور پر تفضل رضوی ہیں جو پتہ نہیں کہاں سے آجاتا ہے'۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ان کے تعلقات بڑے اچھے ہیں اور کہیں نہ کہیں سے گھس کے آجاتا ہے اور 10، 15 سال سے پی سی بی کے ساتھ لگہوا ہے اور ماشااللہ کوئی ایسا کیس نہیں ہے جو انہوں نے اب تک ہارا نہیں ہو جس کی مثال میرا ایک کیس بھی ہے'۔
شعیب اختر کا کہنا تھا کہ 'میرا ماننا ہے کہ اسٹار کی عزت ہونی چاہیے، اس کا نام صدیوں چلتا ہے اور یہ دو ٹکے کے وکیل آتے جاتے رہتے ہیں جن کو ان کے گھر والے بھی صحیح طرح نہیں جانتے اور عدالتیں بھی نہیں جانتیں لیکن ہمارے کیسز لے کر اپنا نام بناتے ہیں'۔
تفضل رضوی سے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے شعیب اختر نے کہا تھا کہ 'یہ مجھ سے، شاہد آفریدی اور دیگر کئی کیسز ہارا ہوا ہے لیکن یہ ہمیشہ کیس کو الجھاتا ہے اور پیسے بناتا رہتا ہے جبکہ پی سی بی کھلاڑیوں سے الجھا رہتا ہے'۔
دوسری جانب تفضل رضوی نے قانونی نوٹس میں کہا تھا کہ 'میرا خاندان چوتھی نسل سے وکالت سے منسلک ہے اور میں پاکستان، امریکا اور فرانس سے فارغ التحصیل ہوں'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے آج تک ہزاروں مقدمات نمٹائے ہیں اور پروفیشنلزم پر سمجھوتہ نہیں کیا اسی لیے اکثر میرے مخالفین بعد میں مجھ سے مشاورت کرتے ہیں'۔
شعیب اختر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ 'آپ بھی 2000 کے وسط میں پیشہ ورانہ تجاویز کے لیے میرے پاس آئے تھے'۔
تفضل رضوی نے کہا کہ 'پاکستان کرکٹ بورڈ میرے کئی کلائنٹس میں سے ایک ہے جس کے لیے میرے کیس جیتنے کی شرح 99 فیصد ہے'۔
حل نکالنے میں مدد کیلئے تیار ہوں، شاہد آفریدی
شیعب اختر اور پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی کے معاملے پر سابق کپتان شاہد آفریدی نے خوش اسلوبی سے معاملہ حل ہونے کی امیدظاہر کرتے ہوئے مدد کی پیش کش کردی۔
ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شاہد آفریدی نے کہا کہ 'شعیب اختر پاکستان کے بہترین باؤلرز میں سے ایک اور میچ ونر تھے'۔
انہوں نے کہا کہ شعیب اختر'کے بقول وہ قانون اور وکلا کا احترام کرتے ہیں تومیں امید کرتا ہوں کہ وہ اور تفضل رضوی آنے والے دنوں میں اپنے مسائل خوش اسلوبی سے حل کرسکتے ہیں'۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ 'میں خوش اسلوبی سے کسی حل تک پہنچنے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہوں'۔