پاکستان

صحافی نادر حسن 37 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

نادر حسن کو گزشتہ شب کراچی میں ان کی رہائش گاہ پر برین ہمریج ہوا اور وہ جانبر نہ ہوسکے۔
|

کراچی میں صحافی نادر حسن برین ہیمرج کے باعث 37 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

دی نیوز سے تعلق رکھنے والی ان کی سابق ساتھی زیب النسا کے مطابق نادر حسن کو گزشتہ شب کراچی میں ان کی رہائش گاہ پر برین ہمریج ہوا اور وہ جانبر نہ ہوسکے۔

انہوں نے اپنے سوگواران میں والدہ، ایک بھائی اور بہن کو چھوڑا ہے۔

نادر حسن اپنے زندگی میں مختلف اداروں سے وابستہ رہے جس میں نیوز لائن، ایکسپریس ٹریبیون، دی نیوز اور ہیرالڈ شامل ہیں جبکہ وہ دی اکنامسٹ کے لیے بھی لکھتے رہے تھے۔

ان کے انتقال پر زیب النسا نے ڈان کو بتایا نادر حسن اچھے لوگوں میں سے ایک تھے، ہم نے کئی برسوں تک ساتھ کام کیا، روزانہ دن میں ساڑھے 12 بجے اس سے بات کرنا معمول تھا اور میں اسے کبھی نہیں بھول سکتی۔

انہوں نے لکھا کہ جتنا انہوں نے سوچا بھی نہیں تھا اس سے زیادہ وہ یاد رہے گا، ہم نے ایک اچھے فرد کو کھودیا۔

دی ایکسپریس ٹریبیون کے سابق ایڈیٹر کمال صدیقی کا کہنا تھا کہ 'نادر بہت زیادہ باصلاحیت نوجوان تھا جس نے ایکسپریس ٹریبیون کراچی اور اسلام آباد دونوں میں مختلف صلاحیتوں کے ساتھ کام کیا، اس کی طاقت اس کی تحریر تھی اور ہمارے پیشے میں اس طرح کے ہونہار لوگ شاذ و نادر ہی آتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ کہ 'بحیثیت فرد وہ اپنے ساتھیوں میں بہت زیادہ مشہور تھا، اس کا مزاح کا انداز بہت زبردست تھا اور جس چیز نے مجھے متاثر کیا وہ اس کی عاجزی تھی، میں اچانک اس کی موت کا سن کر حیران ہوں'۔

ادھر ڈان کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر نے انہیں ایک بہترین شخص اور صحافی کے ساتھ لیور پول ایف سی کا دیوانہ پرستار قرار دیا۔

انہوں نے لکھا کہ بہت دلی افسوس ہوا، میرے پاس اس المناک نقصان پر کوئی الفاظ نہیں ہیں، میری دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔

دوسری جانب ایکسپریس ٹریبیون میں ان کے ساتھ کام کرنے والی مونا خان نے نادر حسن کو یاد کرتے ہوئے انہیں ایک بہترین ذی شعور صحافی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ میری خوش قسمتی تھی کہ مجھے ان کے ساتھ کام اس وقت کرنے کا موقع ملا جب ہم میگزین متعارف کروا رہے تھے۔

مونا خان کے مطابق نادر حسن کے پاس ثقافت، سنیما، ٹی وی، سیاست، کھیل سمیت ہر چیز پر لکھنے کا ناقابل یقین تحفہ تھا اور مجھے یقین ہے کہ اگر ہم انہیں کہتے تو وہ فیشن پر بھی بہت اچھا کام کرتے۔

مزید برآں نادر حسن کے اچانک انتقال پر ان کے دوست، صحافی اور ساتھیوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر افسوس کا اظہار کیا اور ان کے ساتھ اپنے اچھے لمحات کو شیئر کیا۔

صحافی ضرار کھوڑو نے نادر حسن کی موت پر لکھا کہ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ نادر حسن اب نہیں رہے۔

ادھر وکیل اور حقوق نسواں کے لیے کام کرنے والی نگہت داد نے لکھا کہ میری نادر حسن سے کبھی ذاتی طور پر ملاقات نہیں ہوئی لیکن وہ بہت بامروت تھے۔

وہی صحافی اویس توحید نے لکھا کہ 37 برس کی عمر میں یہ المناک اور ناقابل یقین ہے، وہ بہت اچھے صحافی تھے۔

سندھ نے 3 ہسپتالوں کو کورونا مریضوں پر پلازما تھراپی کے ٹرائل کی اجازت دے دی

کینیا:غربت کے باعث ماں نے بھوکے بچوں کو سلانے کے لیے پتھر پکادیے

لاک ڈاؤن: ایک کروڑ 80 لاکھ پاکستانیوں کے ملازمت سے محروم ہونے کا خدشہ