دنیا

شراب گلے سے کورونا ختم کردیتی ہے، بھارتی رکن اسمبلی کا دعویٰ

بھارتی رکن اسمبلی نے ریاست بھر میں شراب کی دکانیں کھولنے کے لیے حکومت کو خط لکھ دیا۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے بھارت میں جہاں انتہاپسند ہندوؤں کی جانب سے گائے کے پیشاب پینے کی پارٹیاں رکھی گئیں، وہیں وبا سے بچاؤ کے لیے اور بھی دیسی فرسودہ ٹوٹکے آزمانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

اسی طرح اب بھارتی ریاستی اسمبلی کے ایک رکن نے دعویٰ کیا ہے کہ شراب نوشی کرنے سے گلے میں موجود کورونا وائرس ختم ہوجاتا ہے۔

بھارتی ریاست راجستھان کے رکن اسمبلی بھارت سنگھ نے دعویٰ کیا ہے کہ جس طرح الکوحل سے ہاتھ دھونے سے کورونا ہاتھوں سے ختم ہوجاتا ہے، اسی طرح الکوحل کے استعمال سے مذکورہ وبا گلے سے ختم ہوجاتی ہے۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق راجستھان کے شہر سنگوڈ سے ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے بھارت سنگھ نے ایک خط لکھ کر ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شراب کی دکانیں کھولے تاکہ لوگ آسانی سے الکوحل خرید سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بھارتی ریاست تامل ناڈو نے سرحد پر دیواریں بنوادیں

رپورٹ میں بتایا گیا کہ رکن اسمبلی نے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کو لکھے گئے خط میں دلیل دی کہ جس طرح الکوحل سے ہاتھوں سے کورونا وائرس ختم ہو جاتا ہے، اسی طرح اسے پینے سے بھی گلے سے کورونا ختم ہوجاتا ہے، اس لیے ایسی دکانیں کھول دی جائیں۔

انہوں نے خط میں دعویٰ کیا کہ ریاست بھر میں شراب کی دکانیں کھولنے سے نشے کے عادی افراد کو مرنے سے بھی بچایا جا سکے گا جو اس وقت غیر معیاری الکوحل بھی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ کو تجویز دی کہ وہ ریاست میں الکوحل کی دکانیں کھول دیں تاکہ لوگ آسانی سے الکوحل خرید کر سکیں اور اس سے حکومت کو نہ صرف اچھی خاصی کمائی ہوگی بلکہ غیر قانونی کاروبار کی بھی بندش ہوگی۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق مذکورہ رکن اسمبلی سے قبل ایک اور رکن اسمبلی بھی راجستھان کے وزیر اعلیٰ کو خط لکھ کر شراب کی دکانیں کھولنے کی تجویز دے چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی سیاستدان کی عوام کو مسلمانوں سے سبزی نہ خریدنے کی ہدایت

راجستھان میں بھی بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح کورونا کے کیسز میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور یکم مئی تک وہاں سے کورونا سے 61 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

مجموعی طور پر بھارت میں یکم مئی کی دوپہر تک کورونا سے 1154 ہلاکتیں ہو چکی تھیں اور وہاں متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 35 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

جنوبی ایشیائی خطے میں سب سے زیادہ متاثرہ افراد بھارت میں ہیں اور وہاں پر مارچ سے لے کر لاک ڈاؤن نافذ ہے، جس کی وجہ سے ملک بھر میں جہاں عام مارکیٹیں بند ہیں، وہیں الکوحل کی دکانیں بھی بند ہیں۔

بھارت میں الکوحل کی فروخت غیر قانونی نہیں ہے اور وہاں پر الکوحل کی صنعت کا شمار بڑی صنعتوں میں بھی ہوتا ہے۔

’کورونا‘ سے بچنے کے لیے بھارت میں ’گائے کا پیشاب‘ پینے کی پارٹی

’گائے کا پیشاب پینے اور گوبر کھانے‘ سے ’کورونا‘ ختم ہوجاتا ہے، ہندو رہنما

بھارت: کورونا کا ٹیسٹ کرنے کے بہانے روکی گئی خاتون کا گینگ ریپ