پاکستان

پی آئی اے نے ملازمین کی تمام تنظیموں سے معاہدے منسوخ کردیے

یہ اقدامات ملازمین کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد صرف کمپنی کے افعال کا تسلسل برقرار رکھنا ہے، نوٹیفکیشن

راولپنڈی: حکومت کی جانب سے پاکستان ایسینشئل سروسز ایکٹ 1952 یعنی لازمی خدمات کے قانون کے نفاذ کے ایک روز بعد ہی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز انتظامیہ نے کلیکٹو بارگیننگ ایجنٹ (سی بی اے) کے سوا پی آئی اے کے ملازمین کی تمام تنظیموں کے ساتھ معاہدے مسوخ کردیے۔

یہ اقدام پی آئی اے کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کے بچاؤ، نکالنے اور وطن واپس لانے کے لیے اٹھایا گیا۔

پی آئی اے انتظامیہ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سی بی اے کے سوا ملازمین کی تمام تنظیموں کو 6 ماہ کے لیے معطل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ سی بی اے ایک آئینی تنظیم ہے جو ملازمین کی جانب سے انتظامیہ سے مذاکرات کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن لازمی خدمات قانون کے ماتحت کردیا گیا

جن تنظیموں کو نا منظور کیا گیا اس میں پاکستان ایئرلائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا)، سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن، ایئرلائن ٹیکنالوجسٹس ایسوس ایشن آف پاکستان، سوسائٹی آف ایئر کرافٹ انجینئرز آف پاکستان اور پاکستان ایئر لائنن کیبن کریو ایسوسی ایشن شامل ہے۔

خیال رہے کہ یہ تنظیمیں صرف پی آئی اے ملازمین کی نمائندگی کرتی ہیں دیگر ایئرلائنز کے ورکرز کی نہیں۔

پی آئی اے انتظامیہ نے یہ اقدام لازمی آپریشن اور کمپنی کو ان متعدد گروپس کے چنگل سے نکالنے کے لیے اٹھایا جو متوازی انتظامیہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یہ اس ضمانت کے ساتھ ہے کہ یہ اقدامات ملازمین کے خلاف نہیں بلکہ اس کا مقصد صرف کمپنی کے افعال کا تسلسل برقرار رکھنا ہے۔

اس سلسلے میں مذکورہ بالا تمام تنظیموں کے سربراہان کو علیحدہ علیحدہ خطوط ارسال کیے گئے۔

مزید پڑھیں: تاریخ میں پہلی بار پی آئی اے کو امریکا کیلئے براہِ راست پروازوں کی اجازت

چنانچہ اب سے انتظامیہ اور ملازمین کے درمیان مذاکرات کروانے کے لیے صرف ایک منظورہ شدہ تنظیم ہوگی جو سی بی اے ہے اور اسے انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ 2012 کی دفعہ 19 کے تحت قانونی حیثیت حاصل ہے۔

اس طرح ان ایسوسی ایشنز کے پیش کردہ تمام معاملات پر اب کارروائی نہیں ہوگی البتہ انفرادی درخواستوں پر فیصلہ میرٹ کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ معاہدوں کے ختم ہونے کے نتیجے میں منتظمیں کے احکامات الگ سے جاری کردیے گئے۔

ورکرز ایسوسی ایشن کے سربراہان کو لکھے گئے خط میں بھی یہ کہا گیا کہ اس کا مقصد تنخواہوں، مراعات، الاؤنسسز اور ملازمین کے دیگر فوائد کو کم کرنا نہیں ہے۔


یہ خبر یکم مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

لاک ڈاؤن: ایک کروڑ 80 لاکھ پاکستانیوں کے ملازمت سے محروم ہونے کا خدشہ

روسی وزیر اعظم میں کورونا کی تصدیق، ہسپتال منتقل

فضائیہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ریفرنس دائر کرنے کیلئے نیب کو 24 مئی تک کی مہلت