سندھ میں لاک ڈاؤن کے باعث عائد پابندیاں رمضان کے آخر تک جاری رہیں گی،مرتضیٰ وہاب
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے چند مخصوص رعایتوں کے ساتھ لاک ڈاؤن رمضان کے آخر تک جاری رہے گا۔
نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ محکمہ داخلہ سندھ نے 23 اپریل کو نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ لاک ڈاؤن کے باعث عائد پابندیاں اور چند سیکٹرز کو رعایتیں رمضان کے اختتام تک جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ نوٹی فکیشن اب بھی برقرار ہے اور اسے واپس لینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔'
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ترجمان رشید چنا نے بھی تصدیق کی کہ پابندیاں رمضان کے آخر تک جاری رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ 23 اپریل کے حکم نامے میں 14 اپریل کے حکم نامے میں اعلان کردہ پابندیاں اور رعایتیں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پیر تا جمعرات صبح 9 سے 3 بجے تک کاروبار ہوگا، مراد علی شاہ
پروگرام میں بات کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'صوبائی حکومت نے تاجروں آن لائن اور ہوم ڈیلوری سروسز کے ذریعے کاروبار کرنے کی اجازت دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں امید ہے کہ تاجر ایس او پیز اور حکومت کی ہدایات پر عمل کریں گے۔'
وزیر اعظم عمران خان کے اس بیان کہ حکمراں اشرافیہ نے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے غریبوں کا نہیں سوچا، مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ 'وزیر اعظم یا تو خود تذبذب کا شکار ہیں یا یا عوام کو تذبذب میں ڈالنا چاہتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'وفاقی کابینہ خود ملک گیر لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کا فیصلہ کر چکی ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم یہ کہہ کر اپنی فیصلہ سازی کی اہلیت پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کسی اور نے کیا۔
مزید پڑھیں: سندھ میں یوم علیؓ کے جلوس، مجالس اور محافل شبینہ کے اجتماعات پر پابندی
ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ درحقیقت فیصلے تمام صوبائی انتظامیہ سے مشاورت کے بعد کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 'سندھ میں صورتحال بہت خطرناک ہے، یہاں چوبیس گھنٹے میں 12 اموات ہوئی ہیں اور صوبے میں ہسپتالوں پر دباؤ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن کر رکھا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔'
مرتضیٰ وہاب نے زور دیا کہ ہمیں ان مثبت نتائج پر مطمئن نہیں ہونا چاہیے اور پابندیاں جاری رکھنی چاہیئیں، کیونکہ ہر ایک زندگی قیمتی ہے۔