پاکستان کے لیے بُری خبر: مزید عالمی وبائیں پھن پھیلائے کھڑی ہیں
حکومت کو لاک ڈاؤن کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی ملازمین کی ممکنہ واپسی کے لیے تیار رہنا چاہیے
یہ وقت ہے پھنسنے اور پھنسے رہنے کا۔ بند سرحدوں اور زمین پر کھڑے جہازوں کی وجہ سے مارچ 2020ء میں جو جہاں تھا وہ وہاں رہ گیا۔
مغرب والوں کے لیے یہ گریٹ پاز یا 'بڑا ٹھہراؤ' پریشانی اور کوفت کا سبب بن رہا ہے۔ (نوٹ: مختلف جگہوں پر پھنسے ہوئے لوگوں کے گزرتے شب و روز کے لیے میں نے یہ اصطلاح خود تخلیق کی ہے)
نیویارک کے چند شہری لاس اینجلس میں پھنسنے پر مایوس ہیں، پیرس کے کچھ باسی نیویارک میں پھنس کر ناخوش ہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ امراء جن کے لیے سفر زندگی کا حُسن بڑھانے کا ذریعہ تھا (جس کی مثالیں تاریخ میں زیادہ نہیں ملتیں)، ان کے لیے ایک خوبصورت جگہ سے دوسری نفیس جگہ پر پہنچانے والی باآسانی دستیاب پروازوں میں آنے والے تعطل نے انہیں بے بس اور لاچار بنا دیا ہے۔