حیرت انگیز

اوزون کی تہہ کا بڑا سوراخ خودبخود بند ہوگیا

اوزن کی تہہ زمین کے لیے سن اسکرین کی طرح کام کرتی ہے جو سورج کی نقصان دہ الٹرا وائلٹ تابکاری سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

قطب شمالی کے گرد آرکٹک کے علاقے میں رواں برس سے کچھ عجیب ہورہا ہے، پہلے وہاں اوزن کی تہہ میں ایک سوراخ بن گیا اور اب یورپین کمیشن نے بتایا ہے کہ وہ سوراخ خودبخود بھر بھی گیا ہے۔

اوزن کی تہہ زمین کے لیے سن اسکرین کی طرح کام کرتی ہے جو سورج کی نقصان دہ الٹرا وائلٹ تابکاری سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔

عام طور پر انٹار کٹیکا کے علاقے میں ہر سال ہی اوزون کی تہہ میں سوراخ ہوتا ہے۔

آرکٹک کے خطے میں بھی اوزون کی تہہ میں سوراخ پہلی بار نہیں ہوا تھا بلکہ 2011 میں بھی ایسا ہوچکا ہے مگر وہ اتنا بڑا نہیں تھا۔

Copernicus Atmosphere Monitoring Service (سی اے ایم ایس) نے وضاحت کی ہے کہ آرکٹک کے خطے پر اس سال اوزون کی تہہ میں سوراخ ریکارڈ بریکنگ اور غیرمعمولی تھا۔

یورپین سینٹر فار میڈیم رینج ویدر فارکاسٹ ریسرچ انسٹیٹوٹ نے گزشتہ ہفتے اس سوراخ کے بھرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا 'اوزون کی تہہ میں ہونے والا یہ سوراخ ختم ہونے والا ہے'۔

انٹارکٹیکا میں اوزن کی تہہ میں سوراخ کے بعد عالمی سطح پر نقصان دہ کیمیکلز کے استعمال میں کمی لانے کی مہم شروع کی گئی تھی جو اس سوراخ کا باعث بنے تھے۔

مگر آرکٹک میں ہونے والا سوراخ میں انسانی سرگرمیوں کے آثار نہیں ملے اور اسی وجہ سے یورپین اسپیس ایجنسی نے اسے غیرمعمولی ماحولیاتی صورتحال قرار دیا کیونکہ ایک طاقتور قطبی بھنور ٹھنڈی ہوا کو پھیلا رہا تھا۔

سی اے ایم ایس نے 2020 کے آرکٹک قطبی بھنور کو غیرمعمولی طور پر مضبوط اور لمبی زندگی والا قرار دیا تھا۔

کرہ ہوائی بہت زیادہ کم درجہ حرارت نے بھی اس سوراخ کے بننے میں کردار ادا کیا اور جیسے ہی قطبی بھنور میں کمی آئی، سوراخ بھی بند ہونے لگا۔

اگرچہ آرکٹک میں اوزون کا سوراخ اپنا خیال خود رکھ رہا ہے مگر انٹارکٹیکا میں ہونے والا سوراخ تاحال باعث تشویش ہے، مگر اس حوالے سے بھی کچھ مثبت اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

ناسا نے 2018 میں الان کیا تھا کہ کیمیکلز پر پابندی کے نتیجے میں اوزون کی تہہ میں بحالی کا پہلا ثبوت ملا ہے اور 2019 کا سوراخ آن ریکارڈ سب سے چھوٹا تھا، مگر اس کے بھرنے کے عمل میں دہائیاں لگ سکتی ہیں۔

'میں آج آپ کے ساتھ ہوں بھی اور نہیں بھی'

’عبدالقادر آج زندہ ہوتے تو اپنے داماد کے کارنامے دیکھ کر افسردہ ہوتے‘

کورونا کو شکست دینے والے ڈاکٹر اور نیوز اینکر کی داستان قرنطینہ