کورونا وائرس: دنیا کے نصف محنت کشوں کا روزگار خطرے سے دوچار
اسلام آباد: انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں غیر رسمی معیشت اور دنیا بھر کے لاکھوں کاروباری اداروں کے محنت کشوں پر تباہ کن اثر پڑے ہیں۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے خبردار کیا کہ کووڈ 19 کے وبا کی وجہ سے عالمی سطح پر کام کے اوقات میں مسلسل کمی آئی ہے جس کا مطلب ہوا کہ غیر رسمی معیشت کے ایک ارب 60 کروڑ محنت کشوں کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے۔
مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن کے دوران مزدور ماسک تیار کرکے فروخت کرنے لگے
آئی ایل او کے مطابق ’مذکورہ اعداد و شمار عالمی افرادی قوت کا نصف حصہ بنتا ہے‘۔
’آئی ایل او مانیٹر تھرڈ ایڈیشن: کووڈ 19 اور کام کی دنیا‘ کے نام سے شائع رپورٹ کے مطابق 2020 کی دوسری سہ ماہی میں کام کے اوقات میں کمی پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ متاثر ہونے کا امکان ہے۔
بحران سے پہلے یعنی 2019 کے آخری 4 ماہ کے مقابلے میں 10.5 فیصد تنزلی کا امکان تھا جو 30 کروڑ 50 لاکھ کل وقتی ملازمتوں کے برابر ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ تخمینہ 6.7 فیصد کمی سے متعلق تھا جو 19 کروڑ 50 لاکھ کل وقتی ملازمتوں کے برابر تھا، آئی ایل او کے مطابق یہ لاک ڈاؤن اقدامات کی توسیع کی وجہ سے تھا۔
رپورٹ کے مطابق علاقائی طور پر تمام بڑے علاقائی گروہوں کی صورتحال بدترین ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: لاک ڈاؤن کے دوران اجرت کیلئے مزدوروں کا احتجاج
تخمینے کے مطابق بحران سے پہلے امریکا کے لیے دوسری سہ ماہی میں کام کے اوقات میں 12.4 فیصد کمی اور یورپ اور وسطی ایشیا کے لیے 11.8 فیصد کمی متوقع تھیں۔
علاوہ ازیں علاقائی گروہوں کے تخمینہ تقریباً 9.5 فیصد سے تجاوز تھے۔
رپورٹ کے مطابق غیر رسمی معیشت کے تقریباً ایک ارب 60 کروڑ محنت کش سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جہنیں یومیہ اجرت کے حصول میں شدید پریشانی کا سامنا ہوگا۔
آئی ایل او کے مطابق مزدوروں کی مذکورہ تعداد لاک ڈاؤن اقدامات کی وجہ سے ہے اور وہ سب سے زیادہ متاثرہ شعبوں میں کام کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: کراچی میں لاک ڈاؤن سے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور مشکلات کا شکار
رپورٹ کے مطابق بحران کے نتیجے میں غیررسمی معیشت سے وابستہ مزدوروں کی آمدنی میں 60 فیصد کی کمی واقع ہوگئی اور اس تناظر میں افریقہ اور امریکا میں 81 فیصد، ایشیا اور بحر الکاہل میں 21.6 فیصد اور یورپ اور وسطی ایشیا میں 70 فیصد کمی واقع ہوگئی۔
واضح رہے کہ پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اسی تناظر میں وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں عوام اور مختلف شعبوں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا جس کے تحت مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
علاوہ ازیں غریب خاندانوں کیلئے 150 ارب روپے مختص، 3 ہزار روپے فی گھرانہ دینے، پناہ گاہوں میں توسیع اور یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 50 ارب روپے کا پیکج تھا۔