پاکستان

بحران کے باعث ملک میں غربت کی صورتحال مزید خراب ہونے کا اندیشہ

بحران جاری رہا تو 2020 تک مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹر کے ساتھ ساتھ برآمدات بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے، وزارت خزانہ

اسلام آباد: کورونا وائرس کے اثرات کے باعث معاشی نقصانات کی وجہ سے پاکستان کو ملکی تاریخ کی بدترین معاشی صورتحال کا سامنا ہے جس سے موجودہ مالی سال میں منفی شرح نمو 1.57 فیصد جبکہ مالیاتی خسارہ 9.6 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی مختلف قرض دہندہ اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ ’سب سے بدترین صورتحال میں شرح نمو ملکی مجموعی پیداوار کی 1.57 فیصد پر منفی رہ سکتی ہے‘ جبکہ ملک میں غربت کی صورتحال بھی مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بڑے قرض دہندہ اداروں مثلاً عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے منفی شرح نمو 1.3 سے 1.5 فیصد رہنے کے اندازے کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حکومت نے اسے باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے۔

پاکستان کی معیشت میں گزشتہ مالی سال کے دوران 3.3 فیصد اضافہ ہوا تھا اور وبا سے قبل اندازہ تھا کہ یہ رفتار برقرار رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا ٹیکس استثنیٰ سے ترسیلات زر میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ

ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ اور اقوامِ متحدہ ڈیولپمنٹ پروگرام کے نمائندے شریک تھے۔

اجلاس میں ملک کو عالمی وبا کے ملکی اور عالمی معیشت پر مرتب اثرات کے باعث معاشی محـاذ پر درپیش متعدد چیلنجز کو اجاگر کیا گیا اور لاک ڈاؤن میں نرمی پر خبردار کیا گیا۔

وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ کووِڈ 19 کے اثرات سے متعلق پیش گوئی کرنا قبل از وقت ہوگا لیکن اگر یہ بحران جاری رہا تو 2020 تک مینوفیکچرنگ اور سروسز سیکٹر کے ساتھ ساتھ برآمدات بری طرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔

تاہم مثبت بات یہ ہے کہ پاکستان کی زرعی نمو برقرار رہنے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: چھوٹا کاروبار امدادی پیکج: 'تاجروں کے 3 ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گی'

اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 9.6 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ معاشی سرگرمیوں پر پابندی اور کاروباری اداروں کی بندش سے غربت پر بھی بہت زیادہ اثرات مرتب ہوں گے۔

ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ کووِڈ 19 بحران نے عالمی معیشت کو بھی تیزی سے متاثر کیا ہے جو 3 فیصد تک سکڑ سکتی ہے اسی طرح سال 2020 میں نمو منفی رہنے اور 2021 کے آغاز سے بحالی کا امکان ہے۔

اجلاس میں اس بحران سے نکلنے کے لیے ضروری آئینی اقدامات کی حمایت سے ’پورے ملک‘ کو یکجا کر کے ایک متفقہ، شفاف اور واضح پلان آف ایکشن کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

ساتھ ہی محتاط طریقے سے اخراجات کرنے بالخصوص کم اثرات والے اخراجات میں کمی اور ریونیو پیدا کرنے پر توجہ دینے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی تشکیل کردہ تھنک ٹینک کی پالیسی ریٹ، تیل کی قیمتوں میں کمی کی تجویز

اس کے علاوہ شرکا نے لاک ڈاؤن میں نرمی پر خبردار کیا کہ اس سے انفیکشن کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے جس سے نظامِ صحت پر ناقابلِ برداشت بوجھ پڑے گا جسے پہلے ہی کورونا وائرس پر توجہ کے باعث معمول کی صحت سہولیات فراہم کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ پاکستانی معیشت کو سرخ لکیروں سے نکالنے کے لیے دوبارہ ترتیب دینے اور چلانے کرنے کی ضرورت ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک نے بتایا کہ وہ چھوٹے اور درمیان درجے کے کاروبار کو مقامی کرنسی میں قرض دینے میں دلچسپی رکھتا ہے جو اس بحران سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

کورونا وائرس سے متاثرہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹ 7 ہفتوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ، امن عمل خطرات سے دوچار

ملک میں کورونا متاثرین 15 ہزار سے زائد، پنجاب کے بعد سندھ میں بھی اموات 100 ہوگئیں