پاکستان

حکومت کا ٹیکس استثنیٰ سے ترسیلات زر میں سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ

ترسیلات زر میں سہولیات خصوصی لائلٹی پروگرام کے تحت دی جائیں گی جس کا اطلاق آئندہ مالی سال کے آغاز سے ہوگا،وزرارت خزانہ

اسلام آباد: رواں مالی سال میں ترسیلات زر ہدف سے 16 فیصد کم رہنے کے تخمینے کے پیشِ نظر حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کی بھیجی جانے والی رقم کو ٹیکس استثنیٰ اور دیگر مراعات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترسیلات زر میں یہ سہولیات خصوصی لائلٹی پروگرام کے تحت فراہم کی جائیں گی جس کا اطلاق آئندہ مالی سال کے آغاز سے ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر ہدف سے کم رہنے کی وجہ مشرق وسطیٰ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اقتصادی بحران اور عالمی وبا کورونا وائرس کے اثرات ہیں۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ 30 جون کو اختتام پذیر ہونے والے رواں مالی سال میں ترسیلات زر 20 سے 21 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے جو بجٹ میں متعین ہدف 24 ارب ڈالر سے 13 سے 17 فیصد کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی سطح پر معاشی سست روی کے باوجود ترسیلات زر میں اضافہ

وزارت خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ترسیلات زر کے مقامی صارف کو فائدہ پہنچانے اور بینکنگ چینلز استعمال کرنے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی غرض سے آنے والے مہینوں میں اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

وزارت خزانہ کے مطابق یکم جولائی 2020 سے کسی ملکی بینک اکاؤنٹ میں اس سال بیرونِ ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر کے تبادلے یا نقدی نکلوانے کو ود ہولڈنگ ٹیکس سے مستثنیٰ کردیا جائے گا۔

اس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ایک فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم کرنے کا کہا گیا ہے۔

اس کے علاہ یکم ستمبر سے بڑے کمرشل بینکوں اور حکومتی اداروں کے تعاون سے ’قومی ترسیلاتِ زر لائلٹی پروگرام‘ متعارف کروایا جائے گا جس کے ذریعے ترسیلات زر بھیجنے والوں کو موبائل ایپلیکشن اور کارڈ کے ذریعے متعدد مراعات دی جائیں گی۔

مزید یہ کہ ملکی ترسیلات زر پر بینکوں کو (ٹیلی گرافک ٹرانسفر) ٹی ٹی کی ادائیگی میں وقفے کو 12 ماہ سے کم کر کے 6 ماہ کرنے کے لیے 9 ارب 65 کروڑ روپے کی ضمنی تکنیکی گرانٹ بھی منظور کی گئی۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال: 8 ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 5.37 فیصد اضافہ

وزارت خزانہ کے مطابق ان اقدامات کے علاوہ حکومت خلیجی ممالک سے اپنے سفارتی تعلقات کو بھی بہتر بنا رہی ہے جس سے آجروں کا پاکستانی ورکرز پر اعتماد بحال ہوگا۔

خیال رہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ (جولائی تا مارچ) کے دوران ترسیلات زر 17 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھیں جو گزشتہ سال کے 16 ارب ڈالر کے مقابلے اس میں 6.2 فیصد اضافہ تھا۔

علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے عالمی بینک کی جانب سے اس تخمینے کو غیر حقیقی قرار دیا کہ کورونا وائرس کے اثرات کے سبب اور ترسیلات زر کی موجودہ صورتحال کے باعث مارچ سے ترسیلات زر کا کوئی بہاؤ نہیں ہوگا، ساتھ ہی یہ اصرار کیا کہ مالی سال 2020 میں ترسیلات زر 20 سے 21 ارب ڈالر پہنچنے کا امکان ہے۔

ڈینیئل پرل کیس کی جلد سماعت کیلئے سندھ حکومت کی سپریم کورٹ میں درخواست

انڈونیشیا میں کورونا سے حکومتی اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ اموات کا انکشاف

چھوٹا کاروبار امدادی پیکج: 'تاجروں کے 3 ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گی'