پاکستان

بھارتی فوج کی ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، خاتون شہید

پاکستان نے بلااشتعال فائرنگ اور سیز فائر کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور کو طلب کر کے احتجاج کیا۔
|

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر کی رہائشی خاتون شہید اور ایک بچی زخمی ہو گئی۔

ضلع کوٹلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) راجہ محمد اکمل نے ڈان کو بتایا کہ سیکٹر جندروت میں بھارتی فوج نے صبح ساڑھے 9 بجے چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔

مزید پڑھیں: بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی، سکھ برادری سے متعلق بےبنیاد بیان مسترد

انہوں نے بتایا کہ گاؤں رد کتھر کی رہائشی 26 سالہ یاسمین بی بی کے سینے میں گولی لگی اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ مرنے والی خاتون کی دو سال قبل ہی شادی ہوئی تھی اور وہ اپنے مویشیوں کے لیے گھاس کاٹ رہی تھیں کہ اسی دوران بھارتی فوج نے ٹارگٹڈ فائرنگ کرتے ہوئے انہیں نشانہ بنایا۔

انہوں نے بتایا کہ مرنے والی خاتون کی ساس بھی ان کے ساتھ ہی موقع پر موجود تھیں لیکن معجزاتی طور پر انہیں ایک خراش تک نہ آئی۔

ایس ایس پی راجہ محمد اکمل نے بتایا کہ اس کے علاوہ ضلع کوٹلی کے سیکٹر کھوئی رتہ کے گاؤں جنجوٹ بہادر کی رہائشی 9 سالہ بچی ادیبہ ظہیر بھی بھارتی فائرنگ سے زخمی ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ پر بھارتی ناظم الامور طلب

انہوں نے بتایا کہ زخمی بچی کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بھارت کی جانب سے سیز فائر کی بلااشتعال خلاف ورزی کی تصدیق کی۔

ٹوئٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر میں ایک شہری ہلاک ہو گیا۔

آزاد جموں و کشمیر کے حکام کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی چوکیاں علاقے میں رہائش پذیر شہریوں سے محض چند فاصلے پر قائم ہیں۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے ایک کشمیری شہید

انہوں نے بتایا کہ گاؤں رد کتھر کے علاقے میں جہاں گھاس کاٹنے والی خاتون بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہید ہوئی، وہاں سے بھارتی چوکی محض 100-150میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ ایل او سی پر بھاری ہتھیاروں سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج آزاد جموں و کشمیر کے معصوم اور غیرمسلح شہریوں کو چھوٹے ہتھیاروں سے بھی براہ راست نشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی اپنے روزہ مرہ کے کاموں میں مصروف معصوم شہریوں کو چھوٹے ہتھیاروں سے براہ راست نشانہ بنایا گیا جس سے وہ جان کی بازی ہار گئے یا شدید زخمی و معذور ہو گئے۔

وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر نے بھارتی فوج کی فائرنگ سے شہری کی ہلاکت کے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کی بلاجواز اور ناجائز خاموشی کی وجہ سے بھارتی فوج کی لائن آف کنٹرول کی دونوں جانب قتل و غارت گری کا بازار گرم رکھنے کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایل او سی: بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے 4 افراد زخمی

آزاد جموں و کشمیر کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 2020 میں اب تک بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے 4 افراد ہلاک اور 55 زخمی ہو چکے ہیں۔

بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی

ادھر پاکستان نے بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے شہری کی ہلاکت اور سیز فائر کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سارک اور جنوبی ایشیا زاہد حفیظ چوہدری نے بھارتی ناظم الامور گورو اہلووالیا کو طلب کر کے 27 اپریل کو بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے شہری کی ہلاکت پر بھرپور احتجاج کیا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ یہ بھارتی اقدامات 2003 کے سیز فائر معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق اور عالمی اقدار کی بھی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے جس سے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی حملوں کا سلسلہ نہ رکا تو خاموش رہنا مشکل ہوجائے گا، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر کشیدگی بڑھا کر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

ڈی جی سارک نے بھارت سے سیز فائر معاہدے کا احترام کرتے ہوئے ان واقعات کی تفتیش کرانے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر امن کے قیام کا مطالبہ کیا۔