پاکستان

سحری میں یہ غذائی ٹپس کووڈ 19 کے خلاف قوت مدافعت کو مضبوط کرتی ہیں

سحری کی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ بھوک پیاس برداشت کرنے کیساتھ خود کو مرض سے بچانا بھی ضروری ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں رمضان المبارک کا آغاز ہوگیا ہے اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ اس بار نئے نوول کورونا وائرس کی وبا کے دوران روزے رکھے جارہے ہیں، جن کا دورانیہ تقریباً 15 گھنٹے ہے۔

اور اس کو دیکھتے ہوئے سحری کی اہمیت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے کیونکہ بھوک اور پیاس برداشت کرنے کے ساتھ خود کو وبائی مرض سے بچانا بھی ضروری ہے، جس کے لیے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا چاہیے۔

ویسے بھی سحری کھانا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور باعث برکت بھی مانی جاتی ہے جو صحت کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔

مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ سحری میں کیا کھانا چاہیے اور کیا نہیں کھانا چاہیے جو دن بھر جسمانی توانائی برقرار رکھنے کے ساتھ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بنانے میں مدد دے؟

ویسے یہ ضرور جان لیں کہ سحری میں بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہیے ورنہ معدے کے مختلف مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

سحری میں کیا کھانا چاہیے؟

اگر اپنے جسمانی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو پروٹین سے بھرپور غذا جیسے انڈے، چکن اور دہی کا استعمال کرنا چاہیے جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے ساتھ روزے دار کو جسمانی توانائی بھی فراہم کرتے ہیں۔

اگر چائے پینے کے عادی ہیں تو اس رمضان دودھ والی چائے کو سبز چائے سے بدل دیں، جس میں کیفین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے مگر یہ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے والا مشروب ہے، اگر سبز چائے پسند نہیں تو عام پتی والی چائے پی لیں مگر دودھ کے بغیر، جو امراض سے لڑنے میں مدد دینے والے پولی فینولز اور فلیونوئڈز سے بھرپور ہوتی ہے۔

اس موسم میں دستیاب پھل تربوز سے بھی یہ فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے جو دن بھر پیاس کی شدت میں کمی لانے میں تو مدد دیتا ہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ اس میں ایک اینٹی آکسائیڈنٹ موجود ہوتا ہے جو مدافعتی نظام کو مضبوط کرکے انفیکشن سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔

سحر میں پکوان میں لہسن ادرک کا استعمال زیادہ کرنا بھی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔

ترش پھل یا وٹامن سی والے پھل بھی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد دیتے ہیں تو پانی میں لیموں کا عرق ڈال کر پی لینا بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے، اسی طرح کھیرے سے لطف اندوز ہونے بھی مدافعتی نظام کو متحرک کرکے ورم سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں جیسے روٹی اور آلو وغیرہ فائدہ مند ہوتی ہیں جو کہ ہضم ہونے میں زیادہ وقت لیتی ہیں جبکہ جسمانی توانائی کو دیر تک برقرار رکھتی ہیں۔

فائبر سے بھرپور پھل اور اجناس جیسے کیلے، سیب اور جو وغیرہ بھی دیر تک پیٹ کو بھرے رکھتے ہیں جبکہ قبض سے بچانے میں بھی مدد دیتے ہیں، تاہم ان کی زیادہ مقدار کھانے سے گریز کرنا چاہیے، ورنہ پیاس زیادہ لگتی ہے۔

کیا نہیں کھانا چاہیے؟

ایسی غذاﺅں سے گریز کریں جو بہت زیادہ مرچوں یا مصالحے دار ہوں، ان کے استعمال سے سینے میں جلن یا معدے میں تیزابیت اور بدہضمی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ہر طرح کی جنک اور پراسیس غذاؤں سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ میٹابولزم کو سست اور مدافعتی نظام کے افعال کو متاثر کرتی ہیں۔

اسی طرح نمکین غذاﺅں سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے جسم میں پانی کی کمی کا امکان پیدا ہوتا ہے۔

زیادہ میٹھی اشیاء کھانے سے بھی گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ بہت تیزی سے ہضم ہوتی ہیں جس سے کچھ گھنٹے بعد ہی بھوک لگنے لگتی ہے۔

تلی ہوئی اشیا بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں تو ان کا استعمال بھی کم از کم کرنا چاہیے۔

سیاحوں کے لیے اپنے فلیٹ کے دروازے کھولے تو کیسا ریسپانس ملا؟

کورونا وائرس، واٹس ایپ کے فارورڈ پیغامات میں 70 فیصد کمی

کیا آپ کرفیو والے لاک ڈاؤن اور بغیر کرفیو والے لاک ڈاؤن میں فرق جانتے ہیں؟