نیوزی لینڈ کا کورونا کے خلاف جنگ میں فتح کا اعلان
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے کورونا کے خلاف جنگ جیتنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے تمام مریض صحت یاب ہوگئے ہیں اور اس وقت ملک سے وائرس ختم ہوگیا ہے جبکہ لاک ڈاؤن میں بھی نرمی کردی گئی ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں کئی دنوں سے کورونا وائرس کے کیسز کم رپورٹ ہورہے تھے اور اتوار کو صرف ایک کیس سامنے آیا تھا۔
وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'وائرس کو اس وقت ختم کردیا گیا ہے'۔
مزید پڑھیں:نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اپنی اور وزرا کی تنخواہوں میں کٹوتی کردی
دوسری جانب حکام نے خبر دار کردیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کورونا وائرس کا مکمل خاتمہ ہوگیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس خبر کے بعد نیوزی لینڈ نے بندشوں میں نرمی کا فیصلہ کیا اور منگل سے چند ایسے کاروبار بھی کھلیں گے جس کا تعلق بنیادی ضرورت سے نہیں ہے۔
نیوزی لینڈ میں طبی مراکز اور تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہوجائیں گی لیکن اس کے باوجود اکثر لوگ بدستور گھروں سے باہر نہیں نکلیں گے اور سماجی رابطوں سے گریز کریں گے۔
جسینڈا آرڈن نے میڈیا کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ 'ہم معیشت کو کھول رہے ہیں لیکن سماجی تقریبات کی اجازت نہیں دے رہے ہیں'۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے، جہاں کورونا وائرس کے کیسز کم ہیں اور وہاں ہلاکتوں کا تناسب بھی انتہائی کم ہے۔
نیوزی لینڈ میں 27 اپریل کی دوپہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد 1469 تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں اس وبا سے صرف 19 ہلاکتیں ہوچکی تھیں۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ایچشلے بلوم فیلڈ کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں کم کیسز سامنے آنے سے ہمیں اپنے ہدف کے حصول کے لیے اعتماد بڑھ گیا ہے۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ 'وائرس کے خاتمے کا یہ مطلب ہرگز نہیں اب کوئی نیا کیس نہیں آئے گا لیکن ہمیں اتنا معلوم ہے کہ کیسز کہاں سے آرہے ہیں'۔
یہ بھ پڑھیں:کورونا سے نیوزی لینڈ میں پہلی ہلاکت
وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے کہا کہ 'نیوزی لینڈ میں مقامی سطح پر منتقلی کا کوئی کیس نہیں ہے اور ہم جنگ جیت چکے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ہمیں اس سے دور رہنا ہے تو ملک کو متحرک رہنا پڑے گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں لاک ڈاؤن فوری نہیں لگایا گیا ہوتا تو ملک میں یومیہ ایک ہزار کیسز سامنے آتے۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ تھا کہ کب بحران آئے گا لیکن حفاظتی تدابیر کی مدد سے ہم بحران سے بچ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ نیوزی لینڈ نے ملک میں چند کیسز سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں کورونا وائرس کے خلاف اٹھائے گئے سخت اقدامات اپنے ملک میں بھی نافذ کردیئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:برطانوی وزیر اعظم نے ایک ماہ بعد ذمہ داریاں سنبھال لیں
نیوزی لینڈ نے سرحدیں بند کردی تھیں اور بیرون ملک سے آنے والے افراد کو قرنطینہ مراکز بھیج دیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ کا عمل شروع کردیا تھا۔
وائرس کے باعث 26 مارچ کو ساحلوں پر جانے پر پابندی عائد کردی تھی، دفاتر، اسکولوں، بارز، ریسٹورنٹس اور دیگر مقامات کو بھی بند کردیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 29 لاکھ 81 ہزار سے زائد ہے جبکہ 2 لاکھ 6 ہزار افراد ہلاک اور 8 لاکھ 69 ہزار سے زائد افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔