دنیا

ہم جنس پرستوں کو معاشرے کا حصہ بنایا جائے، پوپ فرانسس

رومن کیتھولک کے پوپ فرانسز نے کہا ہے کہ میں ہم جنس پرستوں کو الگ تھلگ نہیں کر سکتے اور ہمیں انہیں معاشرے کا حصہ بنانا چاہیے۔

ویٹیکن سٹی: رومن کیتھولک کے پوپ فرانسز نے کہا ہے کہ ہم جنس پرستی کی کیتھلوک تعلیمات میں ممانعت ہے لیکن میں ہم جنس پرستی کا فیصلہ کرنے والا نہیں ہوں اور ہمیں ان لوگوں کو معاشرے کا حصہ بنانے کیلیے کام کرنا چاہیے۔

برازیل کے دورے سے روم پہنچنے پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے پوپ فرانسس نے اپنے پیشرو پوپ بینی ڈکٹ 16 کی نسبت ہم جنس پرستوں کیلیے بظاہر نرم رویہ اختیار کیا اور کہا کہ اگر کوئی ہم جنس پرست ہے اور اپنی مرضی سے سچے دل سے خدا کی جستجو کرتا ہے تو میں فیصلہ کرنے والا کون ہوتا ہوں؟۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ اس رجحان کا نہیں بلکہ لابی کا ہے اور یہی ایک بہت سنگین مسئلہ ہے۔

فرانسس کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ فرق تلاش کرنا ہو گا کہ کون سا شخص ہم جنس پرست ہے اور کون اس سلسلے میں لابی کا حصہ ہے۔

لاطینی امریکہ کی کیتھولک ویب سائٹ کے مطابق جون میں پوپ نے تسلیم کیا تھا کہ ویٹیکن کی خفیہ انتظامیہ رومن کیوریا میں ہم جنس پرستوں کی لابی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اطالوی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کارڈینلز کی رپورٹ منظر عام آئی تھی جس میں وہ ہم جنس پرست مذہبی پیشواوں کو بلیک میل کرنے والوں کیخلاف تفتیش کر رہے ہیں۔

فرانسس نے بیٹسٹا ریکا کو بشپ کی جانب سے مشکلات کا شکار ویٹیکن بینک میں اعلیٰ عہدے پر تعینات کرنے پر بھی سوال اٹھایا جہاں ان پر ہم جنس پرستی کے مراسم کا الزام ہے۔

پوپ نے کہا کہ میں نے مکمل تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن ان کے خلاف کچھ بھی ثابت نہیں ہو سکا۔

انہوں نے کہا کہ میں ویٹیکن میں ایسا کوئی بھی شخص نہیں دیکھا کہ جس نے اپنی شناخت ہم جنس پرست کے طور پر کرائی ہو تاہم ہمیں یہ معلوم ہے کہ یہاں ہم جنس پرست ہیں لیکن ہمیں انہیں ایک طرف نہ کرتے ہوئے معاشرے کا حصہ بنانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیتھولک تعلیمات میں ہم جنس پرستی کی سختی سے مانعت کی گئی ہے لیکن ہم اس وجہ سے انہیں الگ تھلگ نہیں کر سکتے اور ہمیں انہیں معاشرے کا حصہ بنانا چاہیے۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چرچ کے کردار کے خواہاں ہیں لیکن وہ پادری نہیں بن سکتیں۔

ہفت روزہ اطالوی ایل ایسپریسو نے رواں ماہ اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ریکا کے یوراگوئے میں ویٹیکن سفارتکار کی حیثیت سے ہم جنس پرستانہ مراسم تھے اور ان کا سوئس گارڈ کے ساتھ افیئر بھی چلا تھا جس کے بعد ان کو 2010 میں واپس روم بلا لیا گیا تھا۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پوپ فرانسس، ریکا کے ماضی سے واقفیت نہیں رکھتے جنہیں رواں سال مذہبی کاموں کیلیے مختص انسٹیٹیوٹ ویٹیکن بینک میں ان کا ترجمان مقرر کیا گیا ہے۔

ریکا کی ویٹیکن بینک میں تعیناتی پر ہم جنس پرستوں کے حقوق کی تنظیم کافی پر امید ہے جہاں ارجنٹینا سے تعلق رکھنے والے پوپ کا اپنے پیشرو کی نسبت اس حلقے سے رویہ انتہائی دوستانہ ہے۔

فرانسس ک پیشرو پوپ بینی ڈکٹ ہم جنس پرستوں کے حوالے سے سخت رویہ رکھتے تھے جہاں انہوں نے 2005 ایک دستاویز پر دستخط کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ ہم جنس پرستی میں ملوث کوئی بھی شخص پادری یا مذہبی پیشوا نہیں بن سکتا۔