دنیا

ٹرمپ اور امیر قطر کا افغان طالبان کے پرتشدد حملوں پر تبادلہ خیال

دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو میں افغانستان میں قیدیوں کے تبادلے پر بھی بات چیت ہوئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے افغانستان میں طالبان کے پرتشدد حملوں میں کمی کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں میں ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں افغانستان میں پرتشدد واقعات میں کمی اور قیدیوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ دیگر امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی دھمکی کے جواب میں ایرانی جنرل نے جوابی کارروائی سے آگاہ کردیا

بدھ کو ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو میں ٹرمپ اور امیر قطر نے افغانستان میں قیدیوں کے تبادلے پر گفتگو جاری رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

قطر نیوز ایجنسی کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ اسٹریٹیجک تعلقات پر گفتگو کی اور خطے اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا۔

اس کے علاوہ دونوں کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات عوامی سطح پر جاری نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی: جنگی جرائم کے الزام میں شام کے سابق کرنل کے خلاف پہلے ٹرائل کا آغاز

واضح رہے کہ رواں ہفتے طالبان اور افغان حکومتی افواج کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں کم از کم درجنوں افراد مارے گئے۔

ان حملوں کے نتیجے میں افغان امن عمل خطرات سے دوچار ہو گیا ہے کیونکہ طالبان، افغان حکومت کی جانب سے سیز فائر کے تمام تر مطالبات کو مسترد کرتے آ رہے ہیں جہاں حکومت کو کورونا وائرس سے نمٹنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔

فروری میں امریکا اور طالبان کے درمیان افواج کے انخلا کے معاہدے پر دستخط کے بعد ایک ہفتے تک پرتشدد واقعات میں کمی آئی تھی لیکن بعد میں افغانستان کی جانب سے مقامی افواج پر حملوں کا نیا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عالمی یوم ارض پر گوگل کا دلچسپ گیم ڈوڈل

منگل کی شام صوبہ لوگر تانبے کی کان کے قریب واقع چیک پوائنٹ پر حملے میں 8 سیکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔

اس کے علاوہ صوبہ سرے پل میں بھی طالبان نے مختلف چوکیوں پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 11 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 19زخمی ہو گئے تھے جبکہ ایک کو طالبان اپنے ساتھ پکڑ کر لے گئے تھے۔

تاہم بعدازاں افغان وزارت داخلہ کی جانب سے ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ صوبہ لوگر میں کلیئرنس آپریشن کے دوران 20 طالبان جنگجو مارے گئے۔

قندھار کے تین اضلاع میں جھڑپوں کے نتیجے میں چار سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 31 طالبان شدت پسند مارے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں کورونا کے اصل مریض بتائی گئی تعداد سے 4 گنا زیادہ ہونے کا انکشاف

صوبہ غزنی میں منگل کی رات سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے چار شہری مارے گئے اور افغان وزارت داخلہ نے حملے کا الزام طالبان پر عائد کیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے میں 5 ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے شرط عائد کی گئی تھی کہ ایک ہزار قیدی 10مارچ تک رہا کر دیے جائیں گے۔

ان مذاکرات میں افغان صدر اشرف غنی فریق نہیں تھے لیکن طالبان نے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے قبل 5ہزار قیدی فوری رہا کیے جائیں۔

ؔ’کیا سلیم ملک کے لیے واپسی کے دروازے کھل گئے؟‘

پاکستان میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 11 ہزار سے متجاوز، اموات 237 ہوگئیں

کیا روس اور سعودی عرب نے ملکر امریکا کو مشکل میں پھنسا دیا؟