طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم سب ہی ہر وقت نادیدہ بیکٹریا، وائرسز اور پیرا سائٹس کی زد میں رہتے ہیں، جو ہر چیز میں ہی موجود ہوتے ہیں، جن میں موبائل فون، کلائی کی گھڑی، نظر کا چشمہ غرض ہر چیز شامل ہے۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ گھر سے باہر جو چیز بھی آپ کے ساتھ موجود ہو، انہیں واپس آکر اچھی طرح رگڑ کر صاف کیا جائے۔
ماہرین کے مطابق اچھی خبر یہ ہے کہ بیشتر چیزوں سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوتا، اور آپ کو ان سے گریز یا صفائی کی ضرورت نہیں، بس ایک چیز کا خیال رکھیں اور وہ آپ کے ہاتھ ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کووڈ 19 کے خطرے کی بات ہوتی ہے تو سب سے بڑا خطرہ آپ کے اپنے ہاتھ ثابت ہوسکتے ہیں۔
ایسا نہیں کہ عام استعمال کی اشیا سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا، مگر فون اور الیکٹروننکس کو وائپس یا 70 فیصد الکحل والے اسپرے سے صاف کیے جاسکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ وائرس عام طور پر ناک یا منہ کے راستے جسم میں داخل ہوکر متاثر کرتا ہے، بیشتر کیسز میں کسی مریض کی کھانسی یا بہت قریب ہونے سے سانس کے ذریعے ذرات کے اخراج سے یہ وائرس صحت مند فرد کے جسم میں داخل ہوجاتا ہے۔
مگر انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی بار کوئی فرد ہاتھ ہر کھانستا ہے، قریب موجود چیز پر چھینک دیتا ہے یا ہاتھ دھوئے بغیر دروازہ کھول دیتا ہے، بعد میں وہ چیز آپ کے استعمال میں آتی ہے یا دروازہ کھولتے ہیں، تو ہاتھوں پر جراثیم منتقل ہوسکتے ہیں اور انہیں دھوئے بغیر کھانا کھالیں تو وہ جسم میں جاسکتے ہیں۔
ان کے بقول کرنسی نوٹ اس کی اچھی مثال ہیں، بہت کم افراد کو احساس ہوتا ہے کہ نوٹوں میں جراثیموں کی آلودگی کتنی زیادہ ہوتی ہے، متعدد محققین نے ثابت کیا ہے کہ ان پر لاتعداد اقسام کے بیکٹریا، وائرسز اور دیگر زندہ اجساس موجود ہوسکتے ہیں۔