پاکستان

حکومت نے گوادر پورٹ کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کیلئے آپریشنل کردیا

چینی، گندم اور کھاد کے مکمل بند ٹرکوں کے کھیپ کو افغانستان جانے کی اجازت ہوگی، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد

وفاقی حکومت نے گوادر پورٹ کو پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے 2010 کے تحت آپریشنل کردیا۔

مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ چینی، گندم اور کھاد کے مکمل بند ٹرکوں کے کھیپ کو افغانستان جانے کی اجازت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان کو 16 ہزار ٹن ڈے اے پی اور عالمی ادارہ خوراک کے 5 لاکھ ٹن گندم کے کارگو آئندہ ماہ پہنچیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر پورٹ پر چینی جہاز بھی آف لوڈ ہوسکیں گے۔

مزید پڑھیں: طورخم سرحد سے 4 دن میں 20 ہزار افغان باشندوں کی وطن واپسی

مشیر تجارت نے کہا کہ گوادر پورٹ کے افغان ٹرانزٹ کے لیے آپریشنل ہونے سے کاروباری برادری اور شپنگ انڈسٹری کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا ہے، اس سے گوادر اور متعلقہ شاہراوں پر کاروبار اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان نے افغان حکومت کی خصوصی درخواست اور انسانی بنیادوں پر طورخم اور چمن بارڈر پر کارگو ٹرکوں کی آمد و رفت ہفتے میں 3 روز بحال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ '10 اپریل 2020 سے ہفتے میں 3 دن پیر، بدھ اور جمعے کو طورخم اور چمن سرحد سے افغانستان جانے کی سہولت ہوگی'۔

یاد رہے کہ پاکستان نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے گزشتہ ماہ افغانستان کو ملانے والی سرحد چمن اور طورخم کو بند کردیا تھا۔

کورونا وائرس کے پیش نظر 13 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایران اور افغانستان کے ساتھ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزارت داخلہ سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں افغانستان اور ایران کے ساتھ پاکستان کا مغربی بارڈر 14 روز کے لیے بند کیا جارہا ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ تینوں برادر ممالک کے بہترین مفاد میں کیا گیا ہے جس کا اطلاق 16 مارچ سے ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان نے 20 مارچ کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن میں سپین بولدک سرحد کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان سے ٹرکوں کو افغانستان جانے کی اجازت دے دی تھی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں انہوں نے کورونا وائرس کے پیشِ نظر افغان عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا تاہم ان کے پیغام سے یہ واضح نہیں ہوسکا تھا کہ کیا سرحد کھلنے سے عوام کو بھی آمدو رفت کی اجازت ہوگی یا نہیں۔

بعد ازاں 28 مارچ کو حکومت نے ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدیں کورونا وائرس کی وبا کے باعث مزید 2 ہفتے بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی آمدورفت بحال کرنے کا فیصلہ

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ '13 مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ملک کے مغربی اور مشرقی سرحدیں 2 ہفتے کے لیے بند رہیں گی، وہ مدت مکمل ہونے پر کورونا سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ یہ سرحدیں مزید 2 ہفتے کے لیے مکمل طور پر بند رہیں گی'۔

پاکستان نے 4 اپریل کو وطن واپسی کے خواہش مند افغانستان کے شہریوں کو جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد کئی افراد نے سرحد پار کی تھی۔

حکام نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ایف آئی اے کے امیگریشن ڈیسک پر قانونی دستاویزات دکھا کر کم از کم 400 سے 500 افغان باشندے افغانستان داخل ہوئے، تاہم سہ پہر 3 بجے کے قریب افغان حکام نے چمن میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی جس کے باعث یہ سلسلہ رک گیا۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ کابل چاہتا ہے کہ پاکستانیوں کو بھی اپنے ملک میں جانے کی اجازت دی جائے جو بڑی تعداد میں افغانستان کے سرحدی شہر اسپن بولدک میں پھنسے ہوئے تھے۔

امریکی تیل کی قیمت گرنے کے بعد بحالی کی جانب گامزن

کورونا کی وجہ سے امریکا کے لیے تمام امیگریشن معطل کردیں گے، ٹرمپ

شاعر مشرق، حکیم الامت علامہ محمد اقبال کی 82ویں برسی