اگر ایک ہے تو ’جرثومہ‘ لکھا اور کہا جائے، ’ایک جراثیم’ ٹھیک نہیں!
شیمپو خالص دیسی چیز ہے۔ ہندی لفظ ’چانپو‘ کو انگریزوں نے ہیٹ پہناکر (SHAMPOO)بنالیا۔ دراصل چانپو فعل امر ہے یعنی مالش کرو
اردو میں استعمال ہونے والے بعض الفاظ مرکب ہوتے ہیں، یا یوں کہیے کہ جوڑا ہوتے ہیں مثلاً زرِ تلافی، جوارِ رحمت، مرض الموت وغیرہ۔ اب ہو یہ رہا ہے کہ ان میں دوسرا لفظ چونکہ مؤنث ہے اس لیے ہمارے صحافی بھائی اس کا لحاظ رکھتے ہوئے پہلے کو بھی مؤنث بنادیتے ہیں، مثلاً ’کی زرِ تلافی‘، ’اپنی جوارِ رحمت‘، ’اپنی مرض الموت‘ وغیرہ۔ جبکہ مذکر مؤنث کا تعلق پہلے لفظ سے ہے۔
اس کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ ترکیب کو الٹ کر دیکھ لیں، مثلاً تلافی کا زر، رحمت کا جوار، موت کا مرض وغیرہ۔