کورونا وائرس، ہمیں کیا کچھ سوچنے کا موقع دے رہا ہے؟
عقلمند لوگ اور قومیں بُرے حالات، حادثات اور وبائی امراض کے حملوں سے بھی کوئی نہ کوئی خیر کی بات اور انسانی فلاح و بہبود کا منصوبہ نکال لیتی ہیں۔
وہ ہر مشکل، ہر امتحان کو اپنے لیے موقع سمجھتی ہیں اور اسے قدرت کی وارننگ سمجھتے ہوئے اپنے حالات و اعمال کا جائزہ لیتی ہیں۔ کھوج لگاتی ہیں کہ کیا غلط ہو رہا تھا اور اب مستقبل میں وہ کیا اقدامات کریں کہ سمت درست ہوسکے اور ملک و قوم پھر سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکیں۔
بہت سے لوگ دوسروں کی غلطیوں سے سیکھ جاتے ہیں، کچھ خود اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں اور کچھ کسی بھی طرح سے عبرت نہیں پکڑتے۔
1887ء کی امریکن سول وار نے امریکا کو متحد کردیا۔
1918ء کے ایشین فلو نے نیشنل ہیلتھ سروسز اور یورپ میں سوشل ویلفیئر اسٹیٹ کی بنیاد رکھی۔
جنگِ عظیم دوم نے امریکا میں سوشل سیکیورٹی اور دنیا بھر میں سابق فوجیوں کی پینشن کو تقویت دی۔
اگر آنکھ و کان کھلے رکھے جائیں تو آپ حالیہ کورونا وائرس کی وبا سے بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
تو آئیے روز مرہ زندگی گزارنے کے اطوار و مراحل میں دیکھتے ہیں کہ ہم بحیثیت قوم کیا سیکھ سکتے ہیں اور اور ہمیں کن مقامات پر اپنی توجہ مبذول کروانی چاہیے۔
روزگار کے بدلتے رجحانات
ہم کہہ سن کر تھک گئے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنٹس (مصنوعی ذہانت) اور خود کار روبوٹس آپ کی نوکریوں کے درپے ہیں اور آپ نئے رجحانات اور ملازمتوں کے مواقع کے حساب سے خود کو بدلیں مگر کسی نے نہ سنی۔
لوگ حیران ہوتے تھے کہ آخر گھر سے باہر نکلے بغیر پیسہ کمانے کی کیا سبیل ہو؟ بھلا دکان بند کرکے بھی کوئی پیسہ کما سکتا ہے؟ کیا گھر میں بھی آفس ہوسکتا ہے؟ اس وبا نے ان تمام اعتراضات کی قلعی کھول دی۔ میرے جیسے گھر بیٹھے فری لانس سے پیسے کمانے والے فائدے میں رہے اور روایتی طور طریقے سے ملازمت یا کاروبار کرنے والے نقصان میں۔
اب بھی وقت ہے بدلتی دنیا کو دیکھیں، قرنطینہ کے ان دنوں کو کام میں لاتے ہوئے مستقبل کی ٹیکنالوجی کو سیکھیں۔ تجربہ کریں کہ
- گھر بیٹھے گروسری کیسے منگوا سکتے ہیں،
- ڈاکٹر کو کیسے دکھا سکتے ہیں،
- نئی ٹیکنالوجی کیسے سیکھ سکتے ہیں،
- یوٹیلٹی بلز اور آن لائن بینکنگ کیسے کرسکتے ہیں،
- موبائل والٹ کا استعمال سیکھیں،
- جانیے کہ بچے ہوم اسکولنگ کیسے کرسکتے ہیں۔
کوشش کریں اور جانیے کہ آپ فری لانس، اپ ورک، او ڈیسک، فیور اور فیس بک سے پیسے کیسے کما سکتے ہیں؟
وقت کا نظم و ضبط کیسے کریں کہ اسے زیادہ سے زیادہ کارآمد بنا سکیں اور آنے والے مستقبل، ملازمت اور کاروبار کی حکمتِ عملی تیار کریں۔
کسی بھی ملک کی طاقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس میں کتنے دنوں تک مسلسل جنگ کرنے کی سکت ہے اور اس کے اسٹریٹجک اسٹاک پائل میں کتنا سامان ہے، کتنا پیٹرول اور پانی ہے۔
مثلاً امریکا کے اسٹریٹیجک اسٹاک میں 850 ملین بیرل تیل ہے جو پورے ملک کو 4 ماہ تک چلا سکتا ہے، چین کے پاس بھی اتنا ہے۔ ابھی تیل سستا ہوا تو چین نے خوب خریداری کی۔ ہمارے ملک میں ایسی باتیں کوئی نہیں سوچتا۔
ملک کی تیاری
ہم نے دیکھا کہ ہمارا ملک اس وبا یا اس جیسی کسی بھی مشکل سے نمٹنے کے لیے تیار ہی نہیں۔ ہم ان مصیبتوں میں بھی آٹا اور چینی کی فراہمی کو ممکن بنا دیں تو کمال ہوجائے۔ ہم نے ہر گلی، محلہ، شہر اور فلاحی اداروں کی سطح پر وینٹی لیٹر کا بندوبست کرنا ہے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال سے بہتر طور پر نمٹا جاسکے۔
سعودی عرب نے امریکا کے ساتھ 2003ء میں SARS کے بعد CDC کے تعاون سے ایپیدمولوجی فیلو شپ کے کورسز کی شروعات کی جس میں سالانہ سیکڑوں کے حساب سے سعودی شہری اس فیلڈ میں ٹریننگ لیتے ہیں۔ ہمیں بھی کسی ایسے ہی پروگرام کی ضرورت ہے۔ حکومتی کردار کے بارے میں تفصیلی بات میں اپنے گزشتہ مضمون پاکستان کورونا وائرس سے کیسے بچ سکتا ہے میں کرچکا ہوں۔
گھر کی تیاری
کیا آپ کے گھر میں اتنا راشن موجود ہے کہ آپ اپنا اور اپنے ہمسائے کا ایک ماہ تک خیال رکھ سکیں؟ کیا بینک میں اتنی رقم جمع ہے کہ آپ نوکری یا کاروبار نہ ہونے کی صورت میں 3 ماہ یا 6 ماہ گزارا کرسکیں؟ آپ کا اپنا خاندانی اسٹریٹیجک اسٹاک پائل کتنا ہے؟ اور اگر نہیں تو آج ہی تہیہ کرلیں کہ اس پر کام کرنا ہے۔ اس حوالے سے تفصیلی بات اپنے گزشتہ مضمون کورونا وائرس اور معاشی نظام میں کرچکا ہوں.
کیا آپ کا گھر ایسی جگہ ہے جہاں گندگی بہت ہے؟ قریب میں دکانیں اور ہسپتال نہیں؟ کیا آپ کسی اور جگہ کرائے پر گھر لے سکتے ہیں یا اسے بیچ کر کسی اور جگہ شہر میں منتقل ہوسکتے ہیں؟ اور کچھ نہیں تو صرف تیز رفتار انٹرنیٹ کی دستیابی ہی ایک مکمل وجہ ہے کہ آپ کو اپنا گھر شفٹ کرلینا چاہیے۔
آمدن کے دیگر ذرائع
کیا آپ کوئی دوسرا کام یا کاروبار جانتے ہیں جو ایسے حالات میں یا مستقبل کی کسی مشکل سے بچنے کے لیے کیا جاسکے؟ کیا آپ بچوں کو ٹیوشن پڑھا سکتے ہیں؟ کوئی آن لائن کورس، ویب سائٹ یا لوگو ڈیزائن یا کچھ اور؟ کیا آپ دعا مانگ سکتے ہیں؟ سوچیے کہ اگر یہ مصیبت پھر لوٹ آئے تو آج اور آئندہ میں کیا فرق ہوگا؟ اس بارے میں ضرور سوچیے کہ آپ ایسا کیا کام کرسکتے ہیں جس کے بعد ان حالات کا بہتر مقابلہ کرسکیں؟
آئیے، اس مشکل گھڑی میں چند مشکل فیصلے کرتے ہیں۔ کٹھن ارادے باندھتے ہیں کہ آنے والی زندگی آسان ہوجائے۔
ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی فل برائٹ اسکالر اور آئزن ہاور فیلو ہیں. آپ ایک مانے ہوئے ڈیٹا سائنٹسٹ ہیں. ڈاکٹر عثمانی اب تک درجنوں کتابیں اور تحقیقی مقالات لکھ چکے ہیں. آپ پرنسٹن، نیو جرسی میں رہتے ہیں. Zusmani78@gmail.com
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔