پاکستان

کراچی: پولیس افسر بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

گرفتار پولیس افسر کو سفارش پر بھرتی کیا گیا جو ایم کیو ایم لندن سے منسلک تھا، ایس ایس عرفان بہادر

کراچی پولیس کے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمے کے ایک افسر کو مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے لیے کام کرنے پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایس آئی یو کے ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ پولیس نے کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں کارروائی کی اور سب انسپکٹر شہزاد پرویز کو حراست میں لے لیا۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ گرفتار پولیس افسر شارع فیصل میں تعینات تھا اور اس کے بھارتی ایجنسی 'را' سے مبینہ طور پر تعلقات تھے۔

مزید پڑھیں:کراچی: تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرنے والے '4 دہشت گرد' گرفتار

رپورٹ کے مطابق زیرحراست افسر جرائم میں ملوث تھا اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سے منسلک تھا اور اسے پولیس میں ایم کیو ایم کی سفارش پر بھرتی کیا گیا تھا۔

ایس ایس پی عرفان بہادر نے پولیس افسر کے بارے میں دعویٰ کیا کہ وہ محمود صدیقی کے گروپ سے منسلک تھا جو اس وقت بھارت میں مقیم ہے اور یہ اہلکار حساس معلومات 'را' کو فراہم کرتا تھا جس کے بدلے میں اسے مختلف اوقات میں رقم ادا کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بینک اکاؤنٹس سے بھی معلومات کا یقین ہوتا ہے۔

ایس آئی یو کے سربراہ نے مزید کہا کہ اس سے قبل جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں نے بھی گرفتار افسر کا نام لیا تھا جو ان کا ساتھی تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دونوں ایس آئی یو نے وفاقی ایجنسی کے ساتھ مشترکہ کارروائی میں گلستان جوہر سے القاعدہ برصغیر کے مبینہ 4 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ 'ایس آئی یو اور فیڈرل انٹیلی جنس ایجنسی نے گلستان جوہر میں مشترکہ کارروائی کی اور القاعدہ برصغیر نیٹ ورک کے 4 اراکین کو گرفتار کرلیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد کی شناخت محمد عمر، محمد بلال عرف فدا، محمد وسیم اور محمد عامر کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار مبینہ دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد کرلیا گیا جو شہر میں دہشت گردی میں استعمال کرنے کے لیے جمع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:القاعدہ برصغیر کا اہم ترین عسکریت پسند کراچی سے گرفتار

ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ 'گرفتار مشتبہ افراد القاعدہ برصغیر کے اہم اراکین ہیں جنہوں نے دہشت گردی کی تربیت افغانستان سے حاصل کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس گروپ کا امیر افغانستان میں ہے جس کی شناخت محمد حنیف عرف ضرار کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج، سٹی کورٹ، پولیس ٹریننگ سینٹر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر میں مبینہ کارروائی کے لیے جاسوسی بھی کرچکے تھے۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ گرفتار افراد سے مختلف اشیا برآمد ہوئی ہیں جن میں 10 ڈیٹونیٹرز، آئی ای ڈی، 3 ہینڈ گرینیڈز اور 2 کلاشنکوف شامل ہیں۔

شہباز شریف سے تفتیش کیمرے کے سامنے کی جائے، شاہد خاقان عباسی

کورونا مذہب کی بنیاد پر لوگوں میں فرق نہیں کرتا، نریندر مودی

کورونا وائرس: نیویارک میں بھی آن لائن شادیوں کی اجازت