دنیا

ہانگ کانگ میں جمہوریت پسند کارکنوں، میڈیا ٹائیکون کی گرفتاری

گرفتار کیےجانے والوں میں سابق قانون ساز مارٹِن لی اور جمہوریت کےحامی ایلبرٹ ہو، لی چیوک یان اور او نوک ہِن بھی شامل ہیں۔

ہانگ کانگ کی پولیس نے جمہوریت کے حامی 14 نامور قانون سازوں، کارکنان اور میڈیا ٹائیکون کو گزشتہ سال اصلاحات کے لیے کیے گئے غیر قانونی احتجاج میں شرکت کرنے کے الزام پر گرفتار کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق گرفتار کیے جانے والوں میں 81 سالہ کارکن و سابق قانون ساز مارٹِن لی اور جمہوریت کے حامی ایلبرٹ ہو، لی چیوک یان اور او نوک ہِن بھی شامل ہیں۔

پولیس نے مقامی اخبار 'ایپل ڈیلی' کے مالک جِمی لائی کو بھی گرفتار کرلیا۔

جمی لائی، لی چیوک یان اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق قانون ساز یونگ سُم پر گزشتہ سال 31 اگست کو حکومت مخالف بڑے مظاہرے میں ملوث ہونے کا فروری میں الزام عائد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں مظاہرین نے 2 پولیس افسران کو لہولہان کردیا

چین کے نیم خود مختار خطے میں یہ احتجاج و مظاہرے مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ قانون کے خلاف کیے گئے تھے، جس نے جمہوری سوچ رکھنے والے ہانگ کانگ کے عوام اور بیجنگ کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کو بےنقاب کردیا تھا۔

احتجاج کے بعد یہ بل، جس کے تحت ہانگ کانگ کے شہریوں کو ٹرائل کے لیے مرکزی چین بھیجنے کی اجازت دی جانی تھی، واپس لے لیا گیا تھا تاہم اس کے باوجود احتجاج 7 ماہ سے زائد تک جاری رہا تھا جس کی وجہ حقوق کے لیے ووٹنگ کرانے اور پولیس کی کارروائیوں کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے تھے۔

اگرچہ احتجاج کا آغاز پرامن طور پر ہوا تھا تاہم حکومت کے سخت ردعمل کے بعد یہ احتجاج و مظاہرے پرتشدد ہوگئے تھے۔

مظاہرین کا خیال تھا کہ ہانگ کانگ کی رہنما کیری لام نے ان کے مطالبات کو نظرانداز کیا اور پولیس کو انہیں دبانے کے لیے استعمال کیا۔

مزید پڑھیں: ہانگ کانگ میں پولیس کی احتجاج کرنے والے شخص پر براہ راست فائرنگ

لیگ آف سوشل ڈیموکریٹس نے ہفتہ کے روز فیس بک پوسٹ پر لکھا کہ گرفتار ہونے والوں میں ان کے چیئرمین رافیل وونگ سمیت ان کے دیگر رہنما بھی شامل ہیں۔

ان پر الزام تھا کہ انہوں نے گزشتہ سال 18 اگست اور یکم اکتوبر کو دو بغیر اجازت کے کیے گئے احتجاجوں میں شرکت کی۔