آن لائن پڑھانے کا میرا اب تک کا تجربہ


میں اور میرے ساتھی گزشتہ 2 ہفتوں سے طلبہ کو آن لائن پڑھا رہے ہیں۔ وقت کی کمی اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی ہدایات کی روشنی میں آن لائن تدریسی عمل تعلیمی سفر کو جاری رکھنے کا ایک طریقہ ہے۔ تاہم ہم میں سے زیادہ تر اساتذہ، انتظامی افراد اور طلبہ کے لیے یہ ایک نئی چیز ہے۔
اس لیے میں نے سوچا کہ کیوں نہ آن لائن تدریسی عمل کے اب تک کے میرے تجربے پر روشنی ڈالی جائے۔ مجھے امید ہے کہ یہ دیگر افراد کے لیے بھی مددگار ثابت ہوگا۔
میرے زیادہ تر ساتھی اساتذہ اور میں انٹرنیٹ پر براہِ راست کلاسز لے رہے ہیں۔ تو معاملہ یہ ہے کہ میری کلاس کے طلبہ کا ایک چھوٹا حصہ مناسب و معیاری انٹرنیٹ کنیکشن تک رسائی نہیں رکھتا ہے۔ ہم اس مسئلے پر کام تو کر رہے ہیں لیکن چند جگہوں پر انٹرنیٹ کی کوریج ہی نہیں پائی جاتی لہٰذا ایسے طلبہ کو دیگر طریقوں سے اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے میں مدد فراہم کی جائے گی۔ ان طلبہ کو پورا لیکچر سننے اور بعض اوقات مباحثوں میں شامل ہونے میں دشواری پیش آتی ہے۔
آڈیو اور ویڈیو اسٹریمنگ، اسکرین شیئرنگ اور آن لائن وائٹ اور بلیک بورڈ کے ذریعے براہِ راست کلاسوں کے لیے بہت سے پلیٹ فارم اور پروگرام دستیاب ہیں۔ صوتی مباحثوں اور تحریری گفتگو کے لیے مختلف فنکشن بھی موجود ہیں، جن کی مدد سے لائیو کلاس کے دوران لوگ 'ہاتھ کھڑا' کرکے اپنی بات کرسکتے ہیں۔ یوں ماحول کسی حد تک کمرہ جماعت جیسا بن جاتا ہے۔ ظاہر ہے یہ مکمل طور پر ویسا نہیں ہوسکتا مگر کسی حد تک فرق ضرور پڑتا ہے۔
لیکن اس پوری پریکٹس سے یہ اندازہ ہوا کہ فیکلٹی کو مؤثر انداز میں ٹیکنالوجی کے استعمال اور اپنی ضروریات کے مطابق ماحول کو ڈھالنے کے لیے تربیت کی ضرورت ہوگی۔
آپ آڈیو اور ویڈیو کے لیے کس ذریعے کو استعمال کرتے ہیں؟ آن لائن گفتگو کے لیے کس ذریعے کو استعمال کرتے ہیں؟ آن لائن کلاس کے دوران جب طلبہ ہاتھ کھڑا رہے ہوں، کلاس میں شامل ہونے اور باہر نکل رہے ہوں تو ایسے میں آپ کو کس طرح اپنی توجہ تدریسی عمل پر مرکوز رکھنی ہے؟
لیکن یہ ابھی صرف مفروضہ ہی ہے جو طالب علموں کے ابتدائی ردِعمل پر مبنی ہے۔
لکھاری لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز میں اکنامکس پڑھاتے ہیں، اور IDEAS لاہور کے ویزیٹنگ فیلو ہیں۔ ان کا ای میل ایڈریس faisal.bari@ideaspak.org اور bari@lums.edu.pk ہے۔