ان کا کہنا تھا کہ اس وجہ سے وائرس کو پھیلنے سے روکنا مشکل ہورہا ہے جبکہ اس کے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کی صلاحیت مضبوط ہوتی جارہی ہے۔
اس کے بعد سائنسدانوں نے بھی اس کو ثابت کردیا بلکہ امریکا کے محکمہ صحت سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے تو ایک انٹرویو میں کہا 'اب اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ بڑی تعداد میں افراد میں اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور 25 فیصد کیسز میں ایسا ہوسکتا ہے'۔
اس کے بعد آئس لینڈ میں محققین نے بتایا تھا کہ نئے نوول کورونا وائرس کے 50 فیصد سے زائد کیسز ایسے تھے جن میں علامات نظر نہیں آئیں اور وہ اس ملک میں بڑے پیمانے پر ہونے والی ٹیسٹنگ کے دوران سامنے آئے۔
اس کے بعد ایک اور رپورٹ میں امریکی ادارے سی ڈی سی نے کہا تھا کہ سنگاپور کے محققین نے متعدد ایسے کیسز کی نشاندہی کی ہے جس میں بغیر علامات ظاہر کیے ایک سے دوسرے فرد میں وائرس منتقل ہوا۔
اس کے بعد ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، وہ کووڈ 19 کے 44 فیصد تشخیص ہونے والے کیسز کا باعث بنتے ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق لوگوں میں یہ وائرس اس وقت زیادہ متعدی ہوتا ہے جب ان میں علامات طاہر نہیں ہوتیں۔
اب مزید 2 حالیہ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے اتنے مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، جس کے بارے میں پہلے توقع کی بھی نہیں کی گئی تھی۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک کروز بحری جہاز میں 128 میں سے 104 افراد (81 فیصد) میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تو ان میں علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
ایک اور تحقیق میں محققین نے بتایا کہ کووڈ 19 کے 42 فیصد افراد میں علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
ڈاکٹر ریڈفیلڈ کے مطابق 'ایسے بغیر علامات والے مریض لگتا ہے کہ وائرس کو پھیلانے میں اہم ترین کردار ادا کررہے ہیں اور ممکنہ طور پر علامات ظاہر ہونے سے 48 گھنٹے پہلے ان سے وائرس صحت مند افراد میں منتقل ہوسکتا ہے'۔
ان کے بقول اس سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے کہ امریکا بھر میں یہ وائرس بہت زیادہ تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے کیونکہ علامات سے پاک مریض اس میں اہم ترین کردار ادا کررہے ہیں۔
وائرس کیسے منتقل ہوتا ہے؟ وینڈربیلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ولیم اسکیفنر کے مطابق 'یہ خیال حیران کن نہیں کہ نظام تنفس کے وائرسز کس طرح خاموشی سے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتے ہیں، یہ درحقیقت وائرس کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے، کیونکہ اگر آپ بظاہر صحت مند ارگرد گھوم کر وائرس پھیلا رہے ہیں، تو اس کے شکار افراد کی تعداد بھی بڑھے گی، ایک بار جب آپ بیمار ہوگئے تو آپ کی نقل و حرکت محدود ہوجائے گی'۔
میہری میڈیکل کالج کے صدر ڈاکٹر جیمز ہیلڈرٹ کے مطابق یہ نیا کورونا وائرس دسمبر میں چیین سے پھیلنا شروع ہوا اور اس نے 4 ماہ میں 20 لاکھ افراد کو متاثر کردیا۔
انہوں نے کہا 'جب آپ اس طرح کے وائرس کا سامنا کررہے ہوں تو اس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہر قسم کا اقدام کرنا پڑتا ہے کیونکہ ایسے افراد بہت زیادہ ہیں جو اس وائرس کو پھیلا تو رہے ہیں، مگر وہ خود اس سے لاعلم ہیں کہ وہ بیماری میں مبتلا ہیں'۔