اس کی بجائے امریکا اور یورپ میں دائیں بازو کے قدامت پسند افراد ، ویکسین کے مخالفین ، سازشی خیالات پھیلانے والے گروپس نے دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک کو اپنا ہدف بنالیا ہے۔
نیویارک ٹائمز اور سوشل میڈیا کے تجزیے کرنے والی کمپنی زیگنل لیبس کے مطابق فروری سے اپریل کے دوران ٹی وی اور سوشل میڈیا پر سازشی خیالات کے دوران 12 لاکھ سے زائد بار بل گیٹس کا حوالہ دیا گیا۔
یعنی کووڈ 19 کو فائیو جی ٹیکنالوجی سے منسلک کرنے والے خیال سے 33 فیصد زیادہ۔
یوٹیوب، فیس بک، ٹوئٹر اور انسٹاگرام ہر جگہ بل گیٹس کے خلاف افواہیں پھیلائی جارہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ کووڈ 19 کو بل گیٹس نے تیار کیا تاکہ اس کی ویکسین سے منافع کماسکیں۔
رپورٹ کے مطابق فیس بک پر 16 ہزار ایسی پوسٹس دریافت ہوئی ہیں جن کو 9 لاکھ سے زائد بار لائیک اور ان پر کمنٹس ہوئے، اسی طرح بل گیٹس کے حوالے سے غلط تفصیلات پھیلانے والی 10 مقبول ترین یوٹیوب ویڈیوز کو مارچ اور اپریل کے دوران 50 لاکھ بار دیکھا گیا۔
ان تمام پوسٹس یا ویڈیوز میں یہی کہا جارہا ہے کہ بل گیٹس نے وائرس کو تخلیق کیا، انسانیت کے خاتمے کا پلاٹ یا عالمی نگرانی کے نظام پر عملدرآمد کرانا ہے۔
بل گیٹس کی جانب سے کافی عرصے سے امریکی صدر پر تنقید کی جاتی رہی ہے اور حال ہی میں عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ معطل کرنے کو انہوں نے خطرناک قرار دیا تھا۔
31 مارچ کو واشنگٹن پوسٹ کے ایک مضمون میں انہوں نے لکھا 'اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ امریکا نے نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے موقع کو ضائع کیا اور کیسز میں اضافے، معیشت کی بندش اور اموات جیسے اثرات نظر آرہے ہیں'۔
رپورٹ میں بل گیٹس یا ان کے نمائندے نے تو بات کرنے سے گریز کیا مگر بل اینڈ ملینڈا گیٹس فائونڈیشن کے چیف ایگزیکٹیو مارک سوزمین نے کہا 'یہ بہت تکلیف دہ ہے کہ لوگ اس وقت اس طرح کی افواہیں پھیلارہے ہیں جب ہم سب مل کر کام کرنے کے ذرائع ڈھونڈ کر زندگیاں بچانی چاہیے'۔
رپورٹ کے مطابق یوٹیوب، ٹوئٹر اور فیس بک کا کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے حوالے سے افواہوں کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔