بھارت: لیڈی ہیلتھ ورکرز حفاظتی لباس کے بغیر 30 روپے میں کام کرنے پر مجبور
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں تقریباً ایک لاکھ کے قریب لیڈی ہیلتھ ورکرز کی جانب سے حفاظتی لباس اور سامان کے بغیر محض 30 روپے کی خاطر کورونا وائرس سے حفاظت کے لیے جاری حکومتی منصوبے پر کام کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
بھارت میں حکومت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کا کام سر انجام دینے والی آشا کارکنان کو کورونا وائرس کے حوالے سے گھر گھر جاکر لوگوں کو حفاظتی تدابیر بتانے کی ذمہ داریاں سونپی ہیں۔
آشا کارکنان کورونا وائرس سے پہلے بھی گھر گھر جاکر صحت سے متعلق حکومتی منصوبوں پر کام کرتی تھیں، وہ عام طور پر خاندانی منصوبہ بندی، نوزائیدہ بچوں کی صحت سمیت دیگر صحت کے منصوبوں کے حوالے سے ویکسینیشن کرنے سمیت ڈیٹا کو اکٹھا کرتی رہی ہیں۔
لیکن اب حکومت نے ان تمام آشا کارکنان کو کورونا وائرس سے نمٹنے کی ذمہ داریاں سونپی ہیں اور انہیں ہدایات کی گئی ہیں کہ وہ گھر گھر جاکر نہ صرف کورونا کے مشکوک افراد کی نشاندہی کریں بلکہ وہ لوگوں کو وبا سے متعلق حفاظتی تدابیر بھی بتائیں۔
مگر گھر گھر جاکر کورونا سے متعلق لوگوں کو احتیاطی تدابیر بتانے والی ان رضاکاروں کو حفاظتی لباس اور حفاظتی آلات فراہم نہیں کیے گئے اور نہ ہی انہیں یومیہ اجرت کرنے والے کسی مزدور جتنی اجرت ادا کی جا رہی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارت بھر کی 90 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز (آشا ارکان) فیس ماسک، حفاظتی لباس اور یہاں تک کہ دستانوں کے بغیر ہی کام سر انجام دے رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس سے زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان آشا کارکنان کو کورونا وائرس کے حوالے سے خدمات سر انجام دینے پر یومیہ 30 بھارتی روپے اور ماہانہ تقریبا ایک ہزار روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔
گھر گھر جاکر لوگوں کورونا کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنے والی ایسی 90 ہزار لیڈی ہیلتھ ورکرز میں سے ایک ایلکا نلاواڑے بھی ہیں جو ریاست مہارا شٹر کے دیہی علاقوں میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
ایلکا نلاواڑے کے مطابق انہیں نہ تو سینیٹائیزر فراہم کیے گئے ہیں اور نہ ہی حفاظتی لباس اور فیس ماسک جب کہ انہیں اس خطرناک کام کے لیے یومیہ محض 30 روپے ادا کیے جا رہے ہیں جو کسی طرح کی یومیہ اجرت کرنے والے مزدور کی دہاڑی سے کئی گنا کم ہے۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ بھارتی حکومت ہسپتالوں میں خدمات سر انجام دینے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو نہ صرف حفاظتی لباس اور آلات فراہم کر رہی ہے بلکہ انہیں اچھی خاصی تنخواہ بھی دی جا رہی ہے مگر گھر گھر جاکر کام کرنے والی لیڈی ہیلتھ ورکرز کو یومیہ ایک امریکی ڈالر سے بھی کم اجرت دی جا رہی ہے۔
ایلکا نلاواڑے نے حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے انتہائی کم معاوضے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ زرعی زمین پر یومیہ اجرت پر بھی کام کرنے جائیں تو وہ حکومت کی جانب سے ملنے والے ماہانہ معاوضے سے دگنے پیسے ایک دن میں کما سکیں گی۔
انہوں نے حفاظتی سامان اور انتہائی کم معاوضے پر خطرناک نوکری کو برقرار رکھنے کے عمل کو اپنے لیے صدمہ اور ذہنی پریشانی کا سبب بھی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: کورونا کا ٹیسٹ کرنے کے بہانے روکی گئی خاتون کا گینگ ریپ
گھر گھر جاکر کورونا وائرس کے مشکوک افراد کو تلاش کرنے اور لوگوں کو ایک دوسرے سے دور رہنے کی ہدایات کرنے والی ایسی لیڈی ہیلتھ ورکرز میں کرونا شندے بھی شامل ہیں جو ہاتھ سے تیار کیے گئے فیس ماسک پہن کر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
کرونا شندے کے مطابق انہیں حکومت کی جانب سے کوئی بھی حفاظتی سامان نہیں ملا، اس لیے انہوں نے اپنی حفاظت کے لیے کاٹن کے کپڑے سے فیس ماسک تیار کیا ہے، جسے وہ یومیہ بنیادوں پر دھونے کے بعد استعمال کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے انتہائی کم اجرت دیے جانے پر ان کے گھر والے بھی ان سے ناراض ہیں اور انہیں ان کے شوہر کام پر نہ جانے کا کہتے ہیں مگر وہ ان کے روکنے کے باوجود اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر مجبور ہیں۔
کرونا شندے کے مطابق ان کے اہل خانہ کو یہ تشویش بھی لاحق رہتی ہے کہ کہیں وہ بھی اس وبا کا شکار نہ ہوجائیں کیوں کہ وہ حفاظتی لباس کے بغیر یومیہ درجنوں افراد سے ملتی ہیں۔
لیڈی ہیلتھ ورکرز کو انتہائی کم معاوضے ملنے پر ریاست مہارا شٹر کے نائب وزیر صحت راجندر یدراوکر نے بھی اتفاق کیا اور کہا کہ حکومت کو آشا ارکان کو مناسب معاوضہ اور حفاظتی لباس فراہم کرنا چاہیے۔